گذشتہ سالوں میں شب قدر کے حوالے سے رہبر معظم کی نصیحتیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
لیلۃ القدر کے حوالے سے رہبر معظم انقلاب کا کہنا تھا کہ ماه مبارک رمضان میں شب و روز اپنے قلوب کو ذکر الہیٰ سے نورانی کریں، تاکہ لیلۃ القدر کی مقدس ساعتوں میں داخل ہوسکیں۔ اسلام ٹائمز۔ ماہ مبارک رمضان میں شب قدر کی آمد کے سلسلے پر ایرانی میڈیا نے رہبر معظم انقلاب کی کہی گئی نصیحتوں کو جاری کیا۔ اس حوالے سے مختلف ادوار میں رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ
* شب قدر میں مسلمانوں، اپنے ملک، دوستوں اور اپنی مشکلات کو خدا کے سامنے رکھیں۔ اس کے بعد پروردگار عالم سے اپنے لئے حاجت روائی کریں، مغفرت اور اللہ تعالیٰ کی توجہ طلب کریں۔ 27 مارچ 1992ء
* شب قدر کی قدر کو جانیں۔ یہ بہت اہم شب ہے، بہت پیاری شب ہے۔ اس شب میں امام زمان عج کی جانب توجہ کریں۔ خدا کے گھر یعنی مسجد کا رُخ کریں اور امام زمان عج کے وسیلے سے خدائے متعال سے اپنی حاجات طلب کریں۔ 27 مارچ 1992ء
* یہ عجیب و غریب شب ہے، جو ہزار ماہ کے برابر نہیں بلکہ اس سے افضل ہے۔ خیر من الف شهر۔ انسانی زندگی کے ہزار مہینے، کتنی برکتیں لاسکتے ہیں! اور رحمت و بھلائی کو اپنی طرف متوجہ کرسکتے ہیں!۔ اس ایک رات کا ہزار مہینوں سے بہتر ہونا نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ 31 جنوری 1997ء
* شب قدر کی اہمیت کو سمجھیں۔ اس شب کو دعا، انسان کی تخلیق و تقدیر والی آیات میں غور و فکر کریں اور سمجھیں کہ اللہ تعالیٰ انسان سے کیا چاہتا ہے۔ اس شب کو اس مقدمے کے ساتھ گزاریں کہ یہ مادی زندگی اور اس دنیا میں جو کچھ ہم دیکھتے ہیں، سب یہیں رہ جانے والا ہے۔ 31 جنوری 1997ء
* ماه مبارک رمضان میں شب و روز اپنے قلوب کو ذکر الہیٰ سے نورانی کریں، تاکہ لیلۃ القدر کی مقدس ساعتوں میں داخل ہوسکیں۔ 26 نومبر 1997ء
* یہ ایک ایسی شب ہے، جو زمین کو آسمان سے متصل کرتی ہے۔ پس آپ اس گھڑی اپنے دِلوں اور زندگی کی فضاء کو فضل و لطف الہیٰ سے منور کریں۔ 26 نومبر 1997ء
* شب قدر کو اللہ تعالیٰ نے سلام کا عنوان قرار دیا ہے۔ سلام کا معنیٰ انسانوں پر اللہ کے درود و تحیت کا ہے اور امن و سلامتی کا بھی۔ اس کے علاوہ سلام، لوگوں کے درمیان دِلوں، روحوں اور جسموں کی پاکیزگی کا مفہوم رکھتا ہے۔ 16 جنوری 1998ء
* شب قدر اپنے گناہوں سے توبہ کا موقع ہے۔ سو اس موقع پر خداوند متعال سے استغفار کریں۔ اب جبکہ پروردگار نے ہمیں میدان دیا ہے تو اس کی جانب پلٹیں، مغفرت طلب کریں اور اس سے معافی مانگیں۔ 16 جنوری 1998ء
* اسلامی ممالک کو کتنی مشکلات درپیش ہیں! خدا سے ان مشکلات کا حل طلب کریں۔ تمام انسانوں کے لئے دعا کریں۔ انسانوں کی ہدایت، اپنی و اپنی زندگی، ملک، اپنی ارواح جو چیز خدا سے چاہیئے، اُن سب کے لئے دعا کرو۔ ان گھڑیوں اور ساعتوں کو غنیمت شمار کرو۔ 16 جنوری 1998ء
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قدر کی
پڑھیں:
مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، شزہ فاطمہ
وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ اگر خواتین معاشرے کی رکاوٹوں اور باہر درپیش مسائل کا ذکر کریں تو انہیں گھر بٹھا دیا جاتا ہے، مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے یو ایس ایف کے زیر اہتمام آئی سی ٹی شعبے میں خواتین کے عالمی دن 2025 کے سلسلے میں منعقدہ "گرلز ان آئی سی ٹی فار انکلوسیو ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن" کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب میں وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام اور یو ایس ایف کے سینئر حکام، رکن قومی اسمبلی محترمہ شرمیلا فاروقی، موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے سی ای او حارث محمود، جی ایس ایم اے کی کنٹری لیڈ محترمہ سائرہ فیصل، ماہرین تعلیم، ممتاز خواتین آنٹرپرینیورز، ٹیلی کام سیکٹر بشمول جاز، آئی ٹی اور ٹیلی کام انڈسٹری کے نمائندوں نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ نے کہا کہ ایک پاکستانی خاتون کی حیثیت سے انہوں نے ایک نوجوان خاتون کی زندگی میں ٹیکنالوجی کی تبدیلی کا براہ راست مشاہدہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں کے دوران، ٹیکنالوجی میں خواتین کو بااختیار بنانے کے منصوبے عملی جامہ پہن رہے ہیں جس کے نتیجے میں آج آئی ٹی شعبے میں بہت سی ٹاپ اسٹوڈنٹس خواتین ہیں، اور خواتین کی زیر قیادت ٹیک وینچرز نے عالمی پلیٹ فارمز پر بھی دھوم مچانا شروع کر دی ہے۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ یہ کامیابی ان کے انتھک محنت اور حکومتی معاون پالیسیوں کی عکاسی کرتی ہے، آئیے مل کر ایک ایسا پاکستان بنائیں جہاں ہر لڑکی اپنی صلاحیتوں کو پورا کرنے کے لیے ٹیکنالوجی سے استفادہ کرسکے اور جہاں بااختیار بنانا کوئی خواب نہیں بلکہ ڈیجیٹل حقیقت ہو۔
نیشنل براڈ بینڈ اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے کہا کہ اپنے قیام سے اب تک یو ایس ایف نے بلاامتیاز ملک کے چاروں صوبوں میں 161 منصوبوں کے ذریعے 4،400 موبائل ٹاورز لگائے ہیں جبکہ 17 ہزار 200کلومیٹر طویل آپٹیکل فائبر کیبل کے ذریعے ایک ہزار سے زائد ٹاؤنز اور یونین کونسلوں کو منسلک کیا گیا ہے۔
اس طرح اب تک مجموعی طورپر دور دراز علاقوں کے 3 کروڑ 70 لاکھ سے زائد افراد کو ڈیجیٹل سروسز فراہم کی گئی ہیں جس کی وجہ سے ان میں سے بہت سے علاقوں میں خواتین اور لڑکیاں پہلی بار ڈیجیٹل دنیا سے منسلک ہوتے ہوئے اپنی تعلیم، معلومات میں اضافے کے ساتھ، کاروبار کے شعبے میں ٹیکنالوجی کی سہولیات سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سال وزیر اعظم نے یو ایس یف کو 23 ارب روپے کے فنڈز دیئے ہیں۔
وفاقی وزیر ائی ٹی نے کہا کہ ہماری وزارت ملک کے نوجوانوں خاص طور پر خواتین کو با اختیار بنانے اور ڈیجیٹل سہولیات کی فراہمی کیلئے ہر ممکن تعاون اور اقدامات کررہی ہے۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ وزارت آئی ٹی خواتین کو ہرسطح پر سپورٹ کرتی ہے،برابری کا ماحول پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہیں، خواتین کے ساتھ ہمارے معاشرے اور مردوں کا رویہ لمحہ فکریہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر خواتین معاشرے کی رکاوٹوں اور باہر درپیش مسائل کا ذکر کریں تو انہیں گھر بٹھا دیا جاتا ہے، مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، ہماری خواتین میں کوئی کمی نہیں، ملک ترقی اسلئے نہیں کرتا کہ آدھی آبادی کو بہترماحول میسر نہیں۔