امریکا میں داخلے پر پابندی کیلئے ملکوں کی فہرست بنانے کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مارچ2025ء)امریکی محکمہ خارجہ نے امریکا میں داخلے پر پابندی کیلیے ملکوں کی فہرست بنانے کی تردید کردی۔
(جاری ہے)
میڈیارپورٹس کے مطابق ترجمان ٹیمی بروس نے بتایا کہ کئی دنوں سے جس فہرست کا انتظار ہورہا ہے اس کا کوئی وجود نہیں، صدر ٹرمپ کے حکم پر امریکی سلامتی کیلیے جائزہ لیا جارہا ہے کہ ویزا مسائل سے کس طرح نمٹنا ہے اور کسے داخلے کی اجازت دینی ہے، جب یہ جائزہ مکمل ہوگا تو ہم اس بارے میں بات کرسکیں گے۔
محکمہ خارجہ نے امریکی فوج کیلیے اپنی جانیں خطرے میں ڈالنے والے افغان باشندوں کے امریکا میں بسانے کے منصوبے پر کاربند رہنے کا عزم ظاہر کیا۔ اس سے پہلے عالمی ذرائع ابلاع نے رپورٹ دی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ اپنے گزشتہ دور کی طرح سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے افغانستان اور پاکستان سمیت متعدد ممالک متاثر ہوں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔