کوہلی کے سابق ساتھی کھلاڑی آئی پی ایل میں امپائرنگ کریں گے، مگر کون؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
بھارت کو 2008 میں انڈر-19 ورلڈکپ جتوانے میں اہم کردار ادا کرنیوالے اور اسٹار بیٹر ویرات کوہلی کے سابق ساتھی کرکٹر تنمے سریواستوا اںڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) میں امپائرنگ کے فرائض سرانجام دیں گے۔
تنمے سریواستوا نے 2008 کے انڈر 19 ورلڈکپ کے فائنل میں جنوبی افریقا کے خلاف سب سے زیادہ رنز بنا کر اپنی ٹیم کو فتح دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس پرفارمنس کی بنیاد پر انہیں کنگز الیون پنجاب کی ٹیم میں جگہ ملی لیکن ان کا کیریئر اتنا کامیاب نہیں رہا جتنا امید کی جا رہی تھی۔ انہوں نے دو سیزن میں صرف تین اننگز کھیلیں اور 8 رنز ہی بنا سکے۔
اپنے کیریئر کے بارے میں بات کرتے ہوئے سابق کرکٹر و موجودہ امپائر نے کہا کہ مجھے احساس ہو گیا تھا کہ میں اپنی پوری صلاحیت کے ساتھ کھیل چکا ہوں، میں آئی پی ایل میں کامیاب نہیں ہو سکا، اس لیے مجھے اپنے مستقبل کے بارے میں سوچنا تھا، میں نے فیصلہ کیا کہ میں کرکٹ میں ہی کسی اور کردار میں اپنا کیریئر بناؤں۔
تنمے نے 30 سال کی عمر میں بطور پلیئر ریٹائرمنٹ لے لی تھی اور اپنے پیشہ ورانہ کرکٹ کیریئر کو خیرباد کہہ کر اتراکھنڈ کی ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے اپنے لیے نئے راستے تلاش کرنے لگے۔
انہوں نے بی سی سی آئی کے نائب سکریٹری راجیو شکلا سے بات چیت کی اور امپائرنگ کو اپنے کیریئر کا نیا ہدف بنانے کا فیصلہ کیا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پانچ رنز پر 7 آؤٹ: بنگلا دیشی کھلاڑی نے سری لنکا سے شکست کی وجہ بتا دی
کراچی:بنگلا دیش کو سری لنکا کے خلاف پہلے ون ڈے میں 77 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، مہمان ٹیم نے محض 5 رنز پر اپنی 7 وکٹیں گنوا دی تھیں جس کے باعث میچ ہاتھ سے نکل گیا۔
کولمبو میں کھیلے گئے میچ میں میزبان ٹیم نے 245 رنز کا ہدف دیا تھا جس کے جواب میں مہمان ٹیم نے مثبت آغاز فراہم کیا تاہم 100 رنز پر دوسری وکٹ گرنے کے بعد بنگلا دیشی ٹیم سنبھل نہ سکی اور دیکھتے ہی دیکھتے 105 رنز پر 8 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔
اس دوران، ذاکر علی کچھ مزاحمت کرتے ہوئے 64 گیندوں پر 51 رنز کی اننگز کھیلی لیکن ٹیم کو فتح دلانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
شکست کے بعد بنگلا دیش ٹیم کے فاسٹ بولر تسکین احمد کا کہنا تھا کہ 17ویں اوور میں نجم الحسین شانتو کے رن آؤٹ ہونے کے بعد 18ویں اوور میں دو وکٹیں گرنے سے میچ سری لنکا کے حق میں چلا گیا۔
تسکین احمد کا کہنا تھا کہ ’’میں توقع کر رہا تھا کہ اگر ہمارے پاس پانچ سے سات اوورز ہوئے تو میچ جیت جائیں گے۔‘‘ فاسٹ بولر کا اندازہ درست بھی لگ رہا تھا، کیونکہ تنزید حسن اور نجم الحسن شانتو نے صرف 16 اوورز میں ٹیم کا اسکور 96 رنز ایک وکٹ کے نقصان پر پہنچا دیا تھا، جبکہ ہدف 245 رنز تھا۔
لیکن اکثر اوقات توقعات حقیقت سے مختلف ہوتی ہیں، اور اچانک بیٹنگ لائن لڑکھڑا جاتی ہے۔ بنگلا دیش نے صرف پانچ رنز کے دوران اپنی سات وکٹیں گنوا دیں۔
تسکین احمد نے اعتراف کیا کہ یقینی طور پر، ہم نے درمیانی مرحلے میں بہت بری بیٹنگ کی لیکن 16 اوورز میں 100 رنز بنا کر ہم نے اچھا آغاز کیا تھا لیکن پھر 100 رنز پر 2 اور 107 رنز پر 8 کھلاڑیوں کا آؤٹ ہونا بہت مہنگا پڑا۔
فاسٹ بولر نے کہا کہ ’’ذاکر علی نے بہت اچھی بیٹنگ کی اور وہ وکٹ پر جَم کر کھیل رہے تھے، اگر ان کے ساتھ مزید دو سے تین بلے باز ہوتے تو ہم میچ جیت سکتے تھے۔ لیکن تسلیم کرتے ہیں کہ ہم نے اچھی بیٹںگ نہیں کی کیونکہ وکٹ بھی خراب نہیں تھی، یہ ہماری ناکامی ہے۔‘‘
تسکین احمد کا کہنا تھا کہ شاید اوپر تلے وکٹیں گرنے سے ہم گھبرا گئے اور میچ ہار بیٹھے، دباؤ میں آکر اپنی مزید وکٹیں بھی گنوائیں۔