پاکستان پر امریکی سفری پابندیوں پر ترجمان دفتر خارجہ کا درعمل
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
پاکستان نے کہا ہے کہ ملک پر امریکا کی سفری پابندیوں سے متعلق سرکاری سطح پر آگاہ نہیں کیا گیا، یہباتیں ابھی تک صرف میڈیا کی قیاس آرائیاں ہیں جب کہ پاکستان کی اسرائیل کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے مختلف شعبوں میں مضبوط تعلقات ہیں، دفتر خارجہ میں امریکی ناظم الامور کے ساتھ میٹنگ ایک روٹین ڈپلومیٹک تھا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک سفری پابندیوں سے متعلق باضابطہ طور پر سرکار سطح پر آگاہ نہیں کیا گیا، یہ باتیں ابھی تک صرف میڈیا کی قیاس آرائیاں ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے پابندیوں کی اطلاعات میں کوئی سچائی نہیں ہے، امریکا میں داخلہ پابندیوں کی رپورٹوں کی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے تردید کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل ویزا معاملات کے حوالے سے ہونے والا اجلاس معمول کے اجلاسوں کا حصہ تھا، کسی سفارت کار کی طلبی ایک معمول کا حصہ ہوتی ہے، اس میں کچھ بھی غیرمعمولی نہیں ہوتا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات مضبوط اور کثیر الجہتی ہیں، یہ تعلقات دھائیوں پر مبنی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دورہ پر ہیں، وزیر اعظم نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے، وزیر اعظم نے سعودی عرب کا پاکستان کے مسلسل سپورٹ پر شکریہ ادا کی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان غزہ پر اسرائیل کی حملوں کی مزمت کرتا ہے، اسرائیل کے حملے جنگ بندی کی مخالفت ہیں، پاکستان دو ریاستی حل کے لیے اپنی سپورٹ جاری رکھے گا، پاکستان کی اسرائیل کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، سوشل میڈیا سے معلوم ہوا کچھ لوگ اسرائیل گئے، ۔فارن افس کے نالج میں نہیں۔
شفقت علی خان کا کہنا تھاکہ پاکستان کی میزائل اور دفاعی قوت پاکستان کے دفاع کے لئے ہے، پاکستان کا دفاعی نظام مضبوط اور محفوظ ہاتھوں میں ہے، ہماری میزائلوں کی صلاحیت پاکستان کے دفاع کے لیے ہے، یہ ڈیٹرینس کے ذریعے ہمارے دفاع کی حکمت عملی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یمن میں صنعا پر بمباری اور ہوثیوں کی جانب سے جوابی کارروائیوں سے تناو میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان یمن کے ہاتھوں یمنیوں کے لیے امن عمل کا حامی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری کو افغان سرزمین سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کا کہتے ہیں، طورخم کی سرحد گزشتہ روز کھول دی گئی ہے، کل تک پیدل آمد و رفت بھی شروع ہو جائے گی، افغان سائیڈ کی جانب سے کسی قسم کی پوسٹ تعمیر نہیں کی جائے گی، یہی ہمارا بنیادی مطالبہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی قیادت لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام کو پرامن کہتی ہے تو اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے، سچائی یہ ہے کہ وہ لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر مختلف حوالے سے افواہوں پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی گئی پے، کمیٹی مختلف سوشل مییڈیا افواہوں و الزامات کی تحقیقات کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ برکس ڈیویلپمنٹ بینک کی رکنیت کا طریقہ کار برکس کے طریقہ کار سے مختلف ہے، اسپین میں ہمارے شہریوں کی گرفتاری کی اسپین میں ہمارے قونصل خانے سے اطلاع موصول ہوئی تھی، پاکستان شام اور لبنان میں تمام فریقین کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سیز فائر امریکا کے نہیں پاکستان کے ڈر سے کیا، جے شنکر کا اعتراف
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارتی جارحیت پرپاکستان نے منہ توڑ جواب دیا، امریکی میڈیا نے بھی سیزفائر کی تفصیلات بتادیں، جے شنکر نے انٹرویو میں کہا کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے نریندر مودی کو بتایا کہ اگرکچھ باتیں تسلیم نہ کیں تو پاکستان بھارت پر بہت بڑا حملہ کرے گا۔
امریکی میگزین کو انٹرویو میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بتایا کہ 9 مئی کی رات امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کو فون کر کے بتایا کہ پاکستان بھارت پر بہت بڑا حملہ کرے گا، اگر ہم نے کچھ باتیں تسلیم نہیں کیں، اس پر نریندر مودی نے عندیہ دیا کہ بھارت بھی جواب دے گا۔
جے شنکر کے مطابق یہ کال اس وقت کی گئی جب خطے میں کشیدگی اپنے عروج پر تھی۔ امریکی نائب وزیر خارجہ نے نہ صرف بھارت کو تنبیہ کی بلکہ کچھ مخصوص شرائط بھی پیش کیں اور زور دیا کہ ان شرائط کو تسلیم کرنا خطے کے امن کے لیے ضروری ہے۔
وزیر خارجہ جے شنکر کے بقول ”امریکی نائب وزیر خارجہ نے وزیراعظم مودی سے کہا کہ حالات بہت نازک ہیں اور اگر بھارت نے مطلوبہ شرائط کو تسلیم نہیں کیا تو پاکستان کی جانب سے ایک بڑا عسکری ردعمل یا حملہ خارج از امکان نہیں۔“
امریکی میگزین کےمطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی مسلسل جارحیت پرپاکستان نے آپریشن معرکہ حق کے ذریعے منہ توڑ جواب دیا، بھارت میں آدم پور، ادھم پور، بھٹنڈا، سورت گڑھ، مامون، اکھنور، جموں سمیت دس سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا،اڑی فیلڈ سپلائی ڈپو، سرسہ اور ہلوارا ائر فیلڈ بھی تباہ کر دی تھی۔
سیزفائر کی تفصیلات بتاتے ہوئے امریکی صحافی نک رابرٹسن نے بتایا کہ حساس انٹیلی جنس کی وجہ سے امریکا نے پاک بھارت کشیدگی میں اپنی مداخلت بڑھائی، بھارتی حملے کے بعد پاکستان نے بھارت پر نہ رکنے والے میزائلوں کی بارش کی،، پاکستانی میزائل حملوں کے بعد بھارت پیچھے ہٹنے اور مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور ہوا ہے۔
خیال رہےکہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقوں میں متعدد فضائی حملے کیے گئے تاہم پاک فضائیہ کی بروقت جوابی کارروائی کے نیتجے 7 بھارتی طیارے تباہ ہوئے، بعد ازاں بھارت مختلف علاقوں پر ڈرونز اور میزائل حملے بھی کرتا رہا۔
مزیدپڑھیں:صنم جاوید کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کر دیا گیا