گوادر فری زون میں کام کرنے والی کمپنی کو پوٹاشیم سلفیٹ کھاد برآمد کرنیکی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
ای سی سی کی جانب سے گوادر فری زون میں کام کرنے والی کمپنی ’’ایگ وین پرائیویٹ لمیٹڈ‘‘ کو پوٹاشیم سلفیٹ کھاد کی برآمد کی منظوری دے دی گئی۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے گوادر فری زون کی ترقی میں اہم پیشرفت ہوئی وار پوٹاشیم سلفیٹ کھاد کی برآمدات کا آغاز ہوگیا۔ ’’ایگ وین پرائیویٹ لمیٹڈ‘‘ کو سالانہ دس ہزار ٹن یا 50 فیصد پیداوار برآمد کرنے کی اجازت مل گئی۔
اس فیصلے سے برآمدات کا آغاز اور سرمایہ کاروں کی گوادر فری زون میں دلچسپی میں اضافہ متوقع ہے۔ سال 2025 میں ایگ وین پلانٹ کی برآمدات 7 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جو ملکی معیشت کے استحکام کے لیے انقلابی اقدام ہے۔
مزید برآمدی منظوری کی صورت میں ایگ وین پلانٹ کی توسیع ہوگی جبکہ سرمایہ کاروں کی شمولیت سے 2 سے 3 سال میں برآمدات 80 ملین ڈالر تک بڑھنے کا امکان ہے۔
حکومت کی جانب سے گوادر فری زون کی ترقی کے لیے اہم اقدام کیا گیا، شپمنٹ کی حد اور ڈیٹا نگرانی سے موثر ضابطہ کاری یقینی بنانے کا عزم ہے۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے گوادر فری زون کو ایکسپورٹ پالیسی آرڈر سے استثنا وار برآمدات پر مبنی کاروبار کے فروغ میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
چمڑے اور معدنیات کی پراسیسنگ سمیت دیگر صنعتوں کی جانب سے بھی گوادر فری زون میں سرمایہ کاری کے روشن امکانات ہیں۔
ایس آئی ایف سی کی کاوشوں کے باعث گوادر پورٹ سے تجارتی سرگرمیوں میں تیزی ہوگی وار اقتصادی ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گوادر فری زون میں سے گوادر فری زون ایگ وین
پڑھیں:
پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جبکہ اس فیصلے پر آخری دستخط صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کرنے ہیں۔
امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو رپورٹ کی ہے کہ یوکرین کو یہ میزائل دینے سے امریکا کے اپنے دفاعی ذخائر پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔ اس کے باوجود صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو دینے کے حق میں نہیں ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بھی ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں پیوٹن نے خبردار کیا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے شہروں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اور ان کی فراہمی امریکا روس تعلقات کو متاثر کر سکتی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ ٹوماہاک کروز میزائل 1983 سے امریکی اسلحے کا حصہ ہیں۔ اپنی طویل رینج اور درستگی کے باعث یہ میزائل کئی بڑی عسکری کارروائیوں میں استعمال ہو چکے ہیں۔