بلوچستان کے مسائل کوئٹہ میں ہی حل کیے جائیں گے، میرسرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ اب بلوچستان کے مسائل کوئٹہ میں ہی سنے اور حل کیے جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے کوئٹہ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے حکم پر وفاقی وزرا کوئٹہ آئے ہیں، وفاقی وزرا سے بلوچستان کے مسائل پر تفصیلی بات چیت ہوئی،47 پوائنٹس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: صورتحال واضح ہے ریاست نے رہنا ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتنی ہے، صدرمملکت آصف زرداری
میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ پہلی دفعہ ہے کہ وفاقی وزرا بلوچستان کے مسائل کے لیے کوئٹہ آئے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ یہ سلسلہ جاری رہے، مسنگ پرسنز کچھی کینال این ایچ اے ایف آئی کے حوالے سے بات چیت ہوئی ، لاپتا افراد کے حوالے سخاو سینٹر بنانے کا ایگریمنٹ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ان سینٹرز میں دہشتگردوں کو رکھا جائے گا اور تحقیقات کی جائیں گی، سیکورٹی اور ترقی کو ساتھ لے کر چلیں گے، کائنیٹک آپریشنز بھی چلتے رہیں گے جبکہ آئندہ بلوچستان کے فیصلے کوئٹہ میں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کے حوالے سے قانونی ذمہ داری پوری کی، بغیر شناخت کے لاشوں کی ریسکیو کے ذریعے تدفین کی گئی، لاشوں کو امانت کے طور دفن کیا گیا ہے، یہ ہارڈ کور دہشتگرد تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کسی بلوچ نے پنجابیوں کو نہیں مارا، دہشتگردوں نے پاکستانیوں کو شہید کیا، سرفراز بگٹی کی پریس کانفرنس
وزیراعلیٰ نے کہا کہ لاپتا افراد کے سینٹرز کے حوالے سے خصوصی کمیٹی بنائی گئی ہے جو قانونی پیچیدگیوں کا جائزہ لے گی۔
سرفراز بگٹی نے بتایا کہ زرعی ٹیوب ویلوں کی سولر منتقلی کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے، سولر پینلز سسٹم منصوبے کا 70 فیصد وفاق اور 30 فیصد بلوچستان ادا کرے گا، وفاق 14 ارب روپے دے چکا ہے، مثبت چیز ہو رہی ہے اس کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان دہشتگرد سخاو سینٹر سرفراز بگٹی لاپتا افراد وزیراعلیٰ بلوچستان وفاقی وزرا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان دہشتگرد سخاو سینٹر سرفراز بگٹی لاپتا افراد وزیراعلی بلوچستان وفاقی وزرا بلوچستان کے مسائل میرسرفراز بگٹی کے حوالے سے وفاقی وزرا کوئٹہ میں بگٹی نے
پڑھیں:
چین کے ساتھ بزنس ٹو بزنس طرز پر معاملات طے کئے جائیں گے، وزیراعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) دونوں ممالک کے درمیان اہم مشترکہ منصوبہ ہے جو اب دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، جس میں دونوں ممالک کے مابین بزنس ٹو بزنس طرز پر معاملات طے کیے جائیں گے۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں چینی باشندوں کی سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسلام آباد سمیت پورے ملک میں چینی باشندوں کی سیکیورٹی کو مؤثر بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں، سیف سٹی منصوبے اس بڑھتی ہوئی استعداد کی بہترین مثال ہیں، پورے ملک میں عالمی معیار کے مطابق سیف سٹی منصوبے تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین ہمارا دوست ملک ہے، چین کے ساتھ بھائی چارے پر مبنی ہمارے تاریخی تعلقات ہیں، چینی بھائیوں کا تحفظ حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پاکستان اور چین کا انتہائی اہم مشترکہ منصوبہ ہے، سی پیک اب اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے جس میں دونوں ممالک کے مابین بزنس ٹو بزنس طرز پر معاملات طے کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی ترقی کے تناظر میں پاکستان میں چینی باشندوں کا تحفظ مزید اہمیت کا حامل ہو چکا ہے، ہم ملک میں چینی برادری کے لیے ایک محفوظ اور کاروبار دوست ماحول تعمیر کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت میں چینی کمپنیوں کا اعتماد ہمارے معاشی مستقبل کے لیے انتہائی اہم ہے، پورے ملک میں ہوائی اڈوں پر چینی باشندوں کی آمد و رفت میں سہولت کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔
اجلاس میں وزیراعظم کو پورے ملک میں چینی باشندوں کے لیے خصوصی سکیورٹی انتظامات کی پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، وزیر داخلہ نے وزیراعظم کو پورے ملک میں سیکیورٹی انتظامات کے حوالے سے آگاہ کیا۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر چینی باشندوں کی خصوصی سکیورٹی کے انتظامات نافذ العمل ہیں، وفاق اور تمام صوبے اس ضمن میں بھرپور تعاون کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پورے ملک میں سیف سٹی منصوبے زیر تعمیر ہیں، چینی باشندوں کو سفر کے لیے سیکیورٹی ایسکورٹ کی سہولت دی جا رہی ہے، تمام نئے رہائشی منصوبوں میں سیف سٹی کے معیار کے کیمرے نصب کیے جائیں گے۔
اجلاس میں وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وزیر مملکت طلال چوہدری، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور دیگر اعلیٰ حکام شریک تھے۔