اسلام ٹائمز: ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آیا اردگان حالات پر قابو پا سکتے ہیں یا اپوزیشن آخر کار ترک صدر کو ہٹانے میں کامیاب ہو جائے گی۔ یہ سب مغربی حمایت پر بھی منحصر ہوگا۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ اردگان کے پاس ترکی میں مضبوط اختیارات اور اثر و رسوخ موجود ہیں، لہٰذا اپوزیشن کے لیے یہ کام آسان نہیں ہوگا، لیکن ناممکن بھی نہیں۔ تحریر: محمد حسن سویدان
صبح کے وقت، اردگان نے استنبول کے میئر، اکرم امام اوغلو کو گرفتار کر لیا، جو اردگان کے سب سے بڑے صدارتی حریف سمجھے جاتے ہیں۔ گزشتہ کئی سالوں سے تمام سروے یہ ظاہر کر رہے تھے کہ اکرم امام اوغلو، اردگان سے آگے ہیں، اسی وجہ سے بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ترک اپوزیشن نے پچھلے صدارتی انتخابات میں انہیں نامزد نہ کر کے غلطی کی۔ اکرم امام اوغلو کی گرفتاری ان پر عائد الزامات کی بنیاد پر کی گئی، جن میں ان کی یونیورسٹی ڈگری میں جعل سازی، کرپشن، اور دہشت گردی (کردستان ورکرز پارٹی سے تعلق) کی حمایت شامل ہیں۔ آج، اردگان نے اپوزیشن کے درجنوں رہنماؤں کو بھی اسی طرح کے الزامات کے تحت گرفتار کر لیا۔
اردگان کا خیال ہے کہ خطے میں جاری عدم استحکام، عالمی توجہ کا دوسری طرف مبذول ہونا، ترکی کا شام میں اثر و رسوخ بڑھانا، اور انقرہ کی دوبارہ علاقائی سیاست میں شمولیت جیسے عوامل اس واقعے کو قابو میں رکھنے میں مدد دیں گے۔ اسی لیے انہوں نے اپنے سب سے بڑے سیاسی حریف کو راستے سے ہٹانے اور اندرونی خطرے کو ختم کرنے کے لیے اس لمحے کو بہترین موقع سمجھا۔ گرفتاری کے بعد، ترک عوام نے سوشل میڈیا پر احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی، جس کے نتیجے میں حکومت نے ترکی میں سوشل میڈیا پر پابندی لگا دی تاکہ کسی بھی ممکنہ ردعمل کو روکا جا سکے۔
اس کے باوجود، اردگان کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہو گئے، کیونکہ ترک اپوزیشن کو ملک میں تقریباً 50 فیصد عوامی حمایت حاصل ہے۔ اس وقت ترکی کی سڑکوں پر بڑی تعداد میں لوگ موجود ہیں لیکن غلط معلومات بھی گردش کر رہی ہیں، جیسے کہ فوجی بغاوت کی خبریں اور اردگان کے ملک سے فرار ہونے کی افواہیں۔ ترکی کی صورتحال پیچیدہ ہے لیکن ابھی یہ ابتدائی مراحل میں ہے۔ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آیا اردگان حالات پر قابو پا سکتے ہیں یا اپوزیشن آخر کار ترک صدر کو ہٹانے میں کامیاب ہو جائے گی۔ یہ سب مغربی حمایت پر بھی منحصر ہوگا۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ اردگان کے پاس ترکی میں مضبوط اختیارات اور اثر و رسوخ موجود ہیں، لہٰذا اپوزیشن کے لیے یہ کام آسان نہیں ہوگا، لیکن ناممکن بھی نہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
وزیرصحت مصطفی کمال کی ترکیہ سفیر ڈاکٹر مہمت پاجا جی سے ملاقات ، ڈاکٹرز اور نرسز کی باہمی تعلیمی شراکت داری کے فروغ پر تبادلہ خیال
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر مہمت پاجا جی سے ملاقات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دہائیوں پر محیط برادرانہ اور گہرے تعلقات موجود ہیں۔انہوں نے دونوں ممالک کے مابین سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے باہمی تعاون اور ڈاکٹرز اور نرسز کی باہمی تعلیمی شراکت داری کے فروغ پر بھی گفتگو کی گئی۔(جاری ہے)
ملاقات میں صحت کے شعبے میں تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان میں ہیلتھ ٹورازم کو فروغ دینے، مقامی سطح پر ویکسین کی تیاری کے اقدامات پر زور دیا گیا۔دونوں فریقین نے صحت کے نظام کو مزید مؤثر اور جدید بنانے ٹیکنالوجی آف ٹرانسفر پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک صحت کے شعبے ایک دوسرے کے تجربات بھر پور استفادہ کر سکتے ہیں۔وزیر صحت نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان وڑن کے مطابق صحت کے شعبے میں جامع اصلاحات کا عمل جاری ہے۔ترکیہ کے سفیر نے بھی پاکستان میں صحت کے شعبے میں جاری اصلاحات کو سراہا۔