WE News:
2025-09-18@13:43:20 GMT

ہیومنائیڈ روبوٹس کس طرح انقلاب لارہے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

ہیومنائیڈ روبوٹس کس طرح انقلاب لارہے ہیں؟

اوپولو نامی ایک ہیومنائیڈ مشین نے کام میں انسانوں کی مدد کرکے روبوٹ کی دنیا میں انقلاب بھرپا کردیا ہے۔

5 فٹ 8 انچ  لمبے قد والے روبوٹ نے  پہلی بار عوامی سطح پر حقیقی  انسان کی طرح کام کا عملی مظاہرہ کیا ہے،  روبوٹ نے  مکمل طور پر خود مختاری کے ساتھ انجن کے حصے جوڑے۔

اس روبوٹ کا بنیادی مقصد انجن کے حصے جوڑ کر حقیقی انسان کے حوالے کرنا تھا، جس نے یہ کام کامیابی سے مکمل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت میں نیا انقلاب: مکمل زندگی کی ساتھی روبوٹک گرل آریا

اوپولو کی بانی کپمنی اپٹرونک کے چیف ایگزیکٹیو جیف کارڈینس کہتے ہیں، ’ہمارے لیے واقعی  یہ ایک بڑا دن ہے، ہم عوام کے لیے روبوٹ کو براہ راست کام کرتے دیکھ کر پرجوش ہیں۔ ‘

آٹو موٹرز کمپنی مرسڈیز بنز نے اپٹرونک  کمپنی کے ساتھ ملٹی ملین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، کمپنی برلن اور ہنگری میں اپنی فیکٹریوں میں ہیومنائیڈ روبوٹس کی آزمائش کررہی ہے۔

سرمایہ کار اور صنعتی فرمیں،خاص طور پر کار ساز جو مینوفیکچرنگ میں روبوٹس کے استعمال کا طویل تجربہ رکھتے ہیں، انسان نما روبوٹس کی ترقی کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے طلبا کی نئی ڈیوائس سے روبوٹک سرجری مزید آسان ہو گئی

اوپولو روبوٹ دکھنے میں چھوٹا ہے اور اس کے چاروں طرف بڑے روبوٹک ٹولز ہیں جو برلن-مارینفیلڈ پلانٹ میں مرسڈیز کی جدید ترین کاروں کو ویلڈ کرتے ہیں، بولٹ  لگاتے ہیں اور معائنہ کرتے ہیں۔

جرمن کار ساز کمپنی میں پروڈکشن اور سپلائی چین مینجمنٹ کے سربراہ جارگ برزر کہتے ہیں، ’ایک بڑا فائدہ ہے، ایک ہیومنائیڈ روبوٹ لچکدار ہوتا ہے،آپ بنیادی طور پر اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاسکتے ہیں، یہ پرانی چیزوں کو اپگریڈ کرسکتا ہے۔‘

یہ روبوٹ انسانوں کی طرح ہاتھوں اور پیروں کے ساتھ، وہ اوزار چلا سکتے ہیں اور لوگوں کی طرح کام کی جگہوں پر کام کرسکتے ہیں۔

اوپولو 25 کلو سے زیادہ وزن اٹھا سکتا ہے اور ممکنہ طور پر بار بار کام انجام دے سکتا ہے جو کہ ہیومنائیڈ روبوٹ ڈویلپرز کے الفاظ میں انسانوں کے لیے بہت خطرناک کام ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اے آئی روبوٹ کی تیار کردہ پینٹنگ 10لاکھ ڈالرز میں فروخت

ٹرائل کا مقصد یہ طے کرنا ہے کہ انسان نما روبوٹس کون سے کام مفید طریقے سے کرسکتے ہیں اور مشین لرننگ اور مہارت کو بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں جو مزید کرنے کے لیے درکار ہیں۔

مسٹر برزر نے کہا ’ یہ جانچنا بھی بہت ضروری ہے کہ کس طرح ایک ہیومنائیڈ روبوٹ کو یہاں کام کرنے والے ہمارے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پروڈکشن چلانے میں ضم کیا جاسکتا ہے۔‘

اپٹرونک کے چیف ایگزیکٹو مسٹر کارڈیناس کا کہنا ہے کہ ہر کوئی روبوٹ کے لیے تیار ہے کہ وہ اس کے گھر میں آئے اور لانڈری سمیت وہ تمام کام کرے جو وہ نہیں کرنا چاہتے، یہ بہت جلد ہونے والا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ سرمایہ کار روبوٹ کے زیر تسلط مستقبل پر یقین رکھتے ہیں۔ ایک حالیہ پیشنگوئی کے مطابق اگلے 8 سالوں میں ہیومنائڈ مارکیٹ میں 20 گنا اضافہ ہوگا، 2050 تک روبوٹک مشینون کی تعداد دسیوں ملین ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: شاپنگ مال میں خریداری کرتے ’ٹیسلا روبوٹس‘ سوشل میڈیا پر وائرل

اپٹرونک کمپنی کا مقصد حقیقی ہے جو روبوٹ فیکٹری جیسے  کنٹرول شدہ ماحول سے باہر کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،  تاہم یہ سوال اب بھی باقی ہیں کہ یہ ہیومنائیڈ روبوٹ ہماری ملازمتیں کب چوری کریں گے یا کیا وہ بدمعاش بن کر ہمارے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے؟ آنے والا وقت ہی اس سوال کا جواب دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اپٹرونک اوپولو روبوٹ مرسڈیز بنز ہیومنائیڈ مشین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اپٹرونک روبوٹ مرسڈیز بنز کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

فنگر پرنٹس کے مسئلے سے دوچار معمر افراد کیلئے فیس ریکگنیشن لارہے ہیں: ترجمان نادرا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ترجمان نادرا شباہت علی نے کہا ہے کہ معمر افراد کو فنگر پرنٹس کے مسائل کا سامنا ہو تو ان کے لیے فیس ریکگنیشن کا نظام متعارف کرایا جا رہا ہے۔

ایک انٹرویو میں ترجمان نے بتایا کہ بچے کی پیدائش کے بعد اس کی بروقت شناخت نہ کروانا دراصل اس کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے جووینائل کارڈ جاری کیا جاتا ہے، جس کی مدت 18 سال کی عمر تک ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ والدین میں سےکوئی ایک کسی بھی وجہ سے موجود نہیں ہے تو بچوں کے شناختی کارڈکے لیے والدین میں سےکسی ایک کا شناختی کارڈ ضروری ہے جب کہ شناختی کارڈ بنوانےکے لیے والدین میں سےکسی ایک کا شناختی کارڈ ضروری ہے۔

ترجمان کاکہنا تھا کہ کراچی کے تمام نادرا سینٹرز میں مجموعی طور پر 359 کاؤنٹرز ہیں، ان کی تعداد بڑھائیں گے جب کہ فنگر پرنٹس کے مسئلے سے دوچار معمر افراد کے لیے فیس ریکگنیشن لارہے ہیں۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ طلاق کی صورت میں یونین کونسل سے سرٹیفکیٹ کا حصول ضروری ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’انسانوں نے مجھے مارا‘: چین کا ہیومنائیڈ روبوٹ حیران کن ’فائٹ ٹیسٹ‘ میں بھی ڈٹا رہا
  • ڈھاکا یونیورسٹی میں انقلاب کی نوید
  • انقلاب – مشن نور
  • فنگر پرنٹس کے مسئلے سے دوچار معمر افراد کیلئے فیس ریکگنیشن لارہے ہیں: ترجمان نادرا