ابوالخیر محمد زبیر کا مولانا فضل الرحمان سے رابطہ، حافظ حسین احمد کے انتقال پر اظہار تعزیت
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
صدر ملی یکجہتی کونسل نے کہا کہ ان کے انتقال پر بڑا دکھ اور افسوس ہوا، 2002ء کی اسمبلی میں کئی سال ان کے ساتھ رہنا ہوا، ان کی شگفتہ مزاجی یاد آ رہی ہے، اور ان کیساتھ بیتے ہوئے ایک ایک لمحے دل کو مزید غمگین کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے مولانا فضل الرحمن سے رابطہ کرتے ہوئے حافظ حسین احمد کے انتقال پر تعزیت کی ہے۔ جمعیت علماء پاکستان و ملی یکجہتی کونسل کے صدر ڈاکٹر صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن سے جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما اور سابق رکن پارلیمنٹ حافظ حسین احمد کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے انتقال پر بڑا دکھ اور افسوس ہوا، 2002ء کی اسمبلی میں کئی سال ان کے ساتھ رہنا ہوا، ان کی شگفتہ مزاجی یاد آ رہی ہے، اور ان کیساتھ بیتے ہوئے ایک ایک لمحے دل کو مزید غمگین کر رہے ہیں۔
انہوں ںے کہا کہ سب کو جانا ہے، آپ سب کو پارٹی کے تمام عہدیداروں کو اللہ تعالیٰ صبر جمیل عطا فرمائے۔ مولانا فضل الرحمن نے صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کے تعزیتی پیغام کے جواب میں کہا کہ آپ نے اظہار افسوس کیا آپ کا بہت بہت شکریہ وہ اچھی جگہ پہ ہیں، آپ ہمارے لئے بھی اور حافظ صاحب کیلئے بھی دعا کرتے رہیں۔ اللہ تعالیٰ خیر کا معاملہ فرمائے، رحمت کا معاملہ فرمائے، مغفرت کا معاملہ فرمائے اور ان کی زندگی کو کامیاب زندگی بنائے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ابوالخیر محمد زبیر کے انتقال پر مولانا فضل کہا کہ
پڑھیں:
غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے ناجائز ہے، اس حوالے سے مجھے کوئی اختلاف یا تردد نہیں ہے۔
اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے قومی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ قانون بناتے وقت عوامی نمائندے اپنی سوسائٹی کو دیکھتے ہیں اور اس کے مزاج کو پرکھتے اور اس کی ویلیوز کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری سوسائٹی میں یہ چیزیں قابل قبول نہیں ہو سکتیں، سوسائٹی کے اپنے اقدار ہیں، چاہے جاہلانہ ہیں، چاہے جو کچھ بھی ہیں، لیکن ہمیں سب کچھ مدنظر رکھ کر ایک متوازن قانون سازی کی طرف جانا ہوگا، یہ بھی بالکل غلط ہے کہ آپ زنا کے لیے سہولیات پیدا کریں اور جائز نکاح کے لیے مشکلات پیدا کریں یہ کون سا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے؟ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں یہ بحث ہو رہی تھی کہ 18 سال سے کم عمر لڑکا، لڑکی اگر نکاح کرتے ہیں تو ان دونوں سمیت نکاح خواں، والدین اور گواہ، سب سزا کے مستحق ہوں گے، ہمیں یہ جاننا ہے کہ یہ کس کا ایجنڈا ہے ؟ جو جائز نکاح میں رکاؤٹیں کھڑی کر رہا ہے، اس طرح بے راہ روی کے لیے راستے کھلیں گے۔
دنیا کے طاقتور اور کمزور پاسپورٹس کی نئی فہرست جاری، پاکستان کا کونسا نمبر؟
مزید :