بھارت کے 48 اراکین اسمبلی ہنی ٹریپ کا شکار، تحقیقات کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
BENGALURU:
بھارت کی ریاست کرناٹکا کے وزیر پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) ستیش جارکی ہولی نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں گزشتہ 20 برسوں کے دوران 48 اراکین اسمبلی ہنی ٹریپ کا نشانہ بنے ہیں اور ان کو بھی نشانہ بنانے کی ناکام کوشش کی گئی۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کرناٹکا کے پی ڈبلیو ڈی وزیر ستیش جارکی ہولی نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سیدارامایہ کے قریبی تصور کیے جانے والے کے این راجنانا کو دو مرتبہ نشانہ بنایا گیا۔
حکام نے بتایا کہ واقعے کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کے احکامات دیے جائیں گے کیونکہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارتی (بی جے پی) نے بھی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔
کے این راجنانا نے اسمبلی میں خطاب کے دوران کہا کہ ٹومکورو سے ایک وزیر کو ہنی ٹریپ کا نشانہ بنانے کی خبریں ہیں اور اس طرح ٹومکورو سے ہم دو اراکین ہیں جو اس کا شکار ہوئے ہیں، دوسرے وزیر داخلہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی نئی بحث نہیں ہے بلکہ 48 اراکین ایسے ہیں جو ہنی ٹریپ کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے چند ایک نے ہائی کورٹ سے بھی رجوع کرلیا ہے، دونوں اطراف سے نام سامنے آرہے ہیں اور اب میرا نام بھی لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں وزیر داخلہ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے کی جامع تفتیش کرائے، اگر ضرورت پڑے تو میں شکایت درج کرانے کے لیے تیار ہوں، کم از کم ہمیں یہ تو معلوم ہونا چاہیے کہ اس کا ڈائریکٹر اور اداکار کون ہے۔
ریاستی وزری جی پارامیشوارا نے کہا کہ اس معاملے پر اعلیٰ سطح کی تحقیقات ہوں گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک روز قبل ہی بی جے پی کے سابق وزیر وی سنیل کمار نے اسمبلی میں اس معاملے کو اٹھایا تھا اور اس کے بعد جارکی ہولی نے بھی اس سنگین معاملے پر بات کی اور کہا کہ وزیر کو نشانہ بنانے کے لیے دو مرتبہ کوشش کی گئی تاہم ملزمان کو ناکامی ہوئی۔
جارکی ہولی نے کہا کہ کرناٹکا میں یہ پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا ہے بلکہ گزشتہ 20 برسوں کے دوران جب کانگریس، بی جے پی اور جے ڈی ایس کی حکومتیں رہی ہیں اس دوران بھی یہ واقعات پیش آتے رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جارکی ہولی نے ہنی ٹریپ کا کہا کہ
پڑھیں:
ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وادی کشمیر سے باہر کشمیری طلباء اور تاجروں پر حملوں کی اطلاعات کے بعد جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ دیگر ریاستوں میں کشمیری عوام کو نشانہ بنانا بند ہونا چاہیئے۔ عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اطلاعات ہیں کہ مختلف ریاستوں میں کشمیریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں بھارت کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کشمیری عوام کو اپنا دشمن نہ سمجھیں"۔ عمر عبداللہ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرکز یہ کہہ رہا ہے کہ حملہ پاکستان نے کیا ہے تو پھر جموں و کشمیر کے نوجوان، طلباء اور تاجروں کو دیگر ریاستوں میں کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی نے دعویٰ کہ انہوں نے کئی ریاستوں کے وزائے اعلٰی سے بات کی ہے اور ان سے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کی حفاظت یقینی بنائے جانے کی درخواست کی ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگ امن کے دشمن نہیں ہیں، جو کچھ بھی ہوا وہ ہماری مرضی سے نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس صورتحال سے باہر نکلنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والوں سے ہمدردی ہے، چاہے وہ مقامی شہری ہو جس نے ہمارے مہمانوں کو بچانے کے لئے گولیاں کھائیں یا وہ سیاح جو یہاں اپنی تعطیلات منانے آئے تھے، سب کے ساتھ ہمدردی ہے۔
ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے بھی بیرون ریاستوں میں کشمیری نوجوانوں اور تاجروں کو نشانہ بنانے پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا کہ بیرون ریاستوں میں رہنے والے کشمیریوں خصوصاً طلباء پر پہلگام حملے کے بہیمانہ واقعے کے بعد حملوں کی ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد جو خوف اور اضطراب پایا جا رہا ہے وہ نہایت تشویشناک ہے۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور بیرون ریاستوں میں ان کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائیں۔