Express News:
2025-09-18@12:04:02 GMT

’’لب پہ آتی دعا بن کے تمنّا میری‘‘

اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT

رمضان، وہ مقدس مہینہ ہے جس میں بندہ اپنے رب کریم سے خصوصی تعلق کے قیام کی محنت میں مگن ہوتا ہے۔ اور اس تعلق کے حصول کے لیے روز ے کے ساتھ مختلف اعمال و اذکار اور متعدد ذرایع و وسائل ہر وقت پیش نظر رہتے ہیں جو برکاتِ رمضان کا سماں پیش کرتے ہیں۔ ان برکات و انعامات میں سے ایک انعام توفیقِ دعا اور اس کی قبولیت بھی ہے کیوں کہ آپ ﷺ نے اس ماہ ِ مقدس میں خاص طور پر دعاؤں کی قبولیت کی بشارت دی ہے۔

دعا کا لغوی معنی پکارنا، بلانا، التجا کرنا اور کسی سے کچھ مانگنا ہے۔ دینی اصطلاح میں: ’’اﷲ تعالیٰ سے کسی خیر و بھلائی کا سوال کرنا، اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنا، اپنی ضروریات و حاجات اور اپنے دکھ ، درد و مصیبت کو اﷲ تعالیٰ کے حضور اس یقین کے ساتھ پیش کرنا اور مدد چاہنا کہ اُس کے سوا میرا اس جہاں میں کوئی حاجت روا نہیں، دعا کہلاتا ہے۔‘‘

جس میں بندہ اپنی بے بسی، بے کسی اور عاجزی و انکساری کا اظہار کرتے ہوئے جذبہ عشق و محبت میں اﷲ کے سامنے گڑگڑاتے ہوئے، دامن پھیلاتے ہوئے، ہاتھ اُٹھاتے ہوئے دستِ سوال دراز کرتا ہے۔ اﷲ تعالیٰ کو اپنے بندے کی یہ کیفیت اس قدر محبوب ہے کہ خود ذات باری تعالیٰ نے اس کیفیت کو اختیار کرنے کی ترغیب دی۔ اور اپنے سامنے جھولی پھیلانے سے اعراض اور پہلوتہی کو تکبر قرار دیتے ہوئے موجب عذاب ٹھہرایا ہے۔

ارشاد باری کا مفہوم: ’’اور تمہارے رب نے حکم دیا ہے کہ مجھ سے دعا مانگو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔ بے شک! جو لوگ میری عبادت سے تکبر اختیار کرتے ہیں وہ ذلیل ہوکر جہنم میں داخل ہوں گے۔‘‘ (سورہ غافر) یہ آیت اﷲ تعالیٰ سے مانگنے کی ترغیب کے ساتھ دعا کو عین عبادت قرار دیتی ہے۔ اور اس سے اعراض جہنم جانے کا سبب ہے۔ رسول کریم ﷺ نے دعا کے عبادت ہونے کو واضح کرتے ہوئے فرمایا، مفہوم: ’’دعا عین عبادت ہے۔‘‘ (سنن ترمذی) دوسری حدیث میں حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے: ’’دعا عبادت کا مغز و جوہر ہے۔‘‘ (مسند احمد) چناں چہ جیسے دیگر عبادات کو پسِ پشت ڈالنا ناراضی ربِ کریم کا باعث ہے ایسے ہی دعا سے احتراز بھی غضب الہٰی کا سبب ہے۔

اﷲ تعالیٰ نے ایک مقام پر اپنے سے مانگنے کا حکم دینے کے ساتھ مانگنے کا سلیقہ بھی سکھایا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ کا مفہوم ہے: ’’اپنے رب سے عاجزی اور آہستگی سے دعا کرو، بے شک! وہ (اﷲ تعالیٰ) حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ (سورۃ الاعراف) دوسری جگہ اﷲ تعالیٰ نے سب کو اپنے در کا منگتا اور اپنی ذات کو حاجت روا قرار دیتے ہوئے فرمایا، مفہوم: ’’اے لوگو! تم سب اﷲ کے محتاج ہو اور اﷲ ہی بے نیاز اور تعریف کے لائق ہے۔‘‘ (سورۃ فاطر) ایک اور جگہ صرف اپنی ذات عالی ہی کو سب کا مشکل کشا قرار دیتے ہوئے اور اپنے بندے کی بے بسی کے عالم میں اُس کی آخری امید قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے، مفہوم: ’’بھلا کون ہے جو بے قرار کی دعا قبول کرتا ہے، جب وہ اسے پکارتا ہے اور (اس کی) تکلیف دور کردیتا ہے۔‘‘ (سورۃ نمل)

اﷲ تعالیٰ اپنے مایوس، لاچار و بے بس بندوں کی ڈھارس بندھاتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں، مفہوم: ’’اورجب میرے بندے میرے بارے میں آپ (ﷺ) سے پوچھیں تو (آپؐ فرما دیں) میں قریب ہوں، دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں، جب وہ مجھے پکارتے ہیں، پس چاہیے کہ وہ میرا ہی حکم مانیں اور مجھ پر ہی ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پا جائیں۔‘‘ (سورۃ البقرہ)

دنیا میں عام دستور یہی ہے کہ مانگنا اور مانگنے والے کو ناپسند سمجھا جاتا ہے مگر اﷲ تعالیٰ  سے مانگنا عین کمال اور باعث شرف و افتخار ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ کے نزدیک دعا سے بڑھ کر کوئی چیز قابل تکریم و اعزاز نہیں۔‘‘ (ابن ماجہ) گویا کہ سارے جہانوں کے بادشاہ اور سب خزانوں کے مالک کے ہاں اگر اپنے بندے کی کوئی ادا لائق تعظیم و تکریم ہے تو وہ مانگنا ہے۔ مفہوم: ’’اﷲ تعالیٰ بہت باحیا اور کریم ہے، جب کوئی بندہ اُس کی طرف ہاتھ اُٹھاتا ہے تو وہ انہیں خالی واپس کرتے ہوئے شرماتا ہے۔‘‘ (سنن ابی داؤد)

اس لیے رمضان کے بابرکت لیل و نہار میں خاص طور پر اپنے رب کریم سے مانگنے کی تاکید آئی تاکہ ہم اپنے دکھ درد اور مصائب و مشکلات اپنے خالق و مالک کے حضور پیش کرتے ہوئے قبولیت کی ان بابرکت ساعتوں میں اپنے لیے عافیت و سہولت اور خوش حالی و مسرت کے دروازے کشادہ کروا کر دنیا و آخرت کی خوش بختی سمیٹ لیں۔ رمضان کے مقدس اوقات میں دعا کی قبولیت کے بار ے میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’اﷲ تعالیٰ رمضان کے ہر دن اور رات میں جہنم سے آزاد ہونے والوں کو آزاد کرتا ہے اور ہر بندے کی ایک دعا ضرور قبول کی جاتی ہے۔‘‘ (مسند احمد)

رسول کریم ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم: ’’رات میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اگر کوئی مسلمان اس وقت اﷲ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی مانگے تو اﷲ اسے ضرور عطا کردیتا ہے اور یہ گھڑی ہر رات آتی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم) جمہور علماء کے نزدیک یہ گھڑی عین سحری کا وقت ہے جو اﷲ رب العزت رمضان میں ہر روزہ دار کو نصیب کرتا ہے۔

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’روزہ دار کی افطار کے وقت میں دعا کبھی رد نہیں کی جاتی۔‘‘ (سنن ترمذی) حتیٰ کہ افطاری کے وقت فرشتے بھی روزہ دار کے لیے دعا کرتے ہیں۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’روزہ دار جب افطاری کھانے کے لیے بیٹھتے ہیں تو فرشتے ان کے لیے دعا کرتے ہیں جب تک کہ وہ فارغ نہ ہوجائیں۔‘‘ (صحیح ابن حبان) مزید حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: ’’اے اﷲ کے رسول ﷺ! اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ شبِ قدر کون سی ہے تو میں اس میں کیا دعا کروں؟‘‘ آپؐ نے فرمایا : ’’کہو! اے اﷲ تو معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند کرتا ہے، پس مجھے معاف فرما دے۔‘‘ (ابن ماجہ) اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ لیلۃ القدر کی عظیم عبادت بھی اﷲ تعالیٰ سے دعا مانگنا ہے۔

ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے ماہِ رمضان اﷲ تعالیٰ سے دعا اور مانگنے کا مہینہ ہے اور اس کا ہر لمحہ اﷲ کے حضور گڑگڑانے کا موقع ہے۔ حضرت علیؓ رمضان کے آخری عشرے میں کثرت سے دعا کیا کرتے اور فرماتے تھے: ’’تعجب ہے اُس شخص پر جو ہلاک ہو جائے حالاں کہ اُس کے پاس نجات کا ذریعہ موجود ہے! کسی نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ تو فرمایا: ’’دعا۔‘‘ جب رمضان آتا تو صحابہ کرام ؓ دعا اور استغفار کی کثرت کرتے تھے۔ رمضان کی ہر رات میں اﷲ تعالیٰ جہنم سے آزاد کرنے والے لوگوں کو چنتا ہے لہٰذا دعا میں محنت کرو۔

رسول اکرم ﷺ، صحابہ کرامؓ و تابعینؒ رمضان میں دعا کی کثرت فرماتے تھے اور رمضان کو اﷲ تعالیٰ سے مانگنے کا مہینہ سمجھتے تھے۔ وہ دن کے اوقات، سحر، افطار، راتوں کے قیام، لیلۃ القدر اور رمضان کے آخری عشرے میں دعا کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے تھے۔ ہمیں رمضان میں تنہائی و خلوت میں اﷲ تعالیٰ سے دعا مانگنے کا معمول بنانا چاہیے تاکہ اس کی رحمت و مغفرت کو حاصل کرسکیں۔ آمین

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا پ ﷺ نے ارشاد فرمایا قرار دیتے ہوئے کرتے ہوئے مانگنے کا اﷲ تعالی کرتے ہیں رمضان کے کے ساتھ کرتا ہے بندے کی ہے اور کے لیے اور اس

پڑھیں:

جماعتِ اسلامی کی ٹیم اختیار سے بڑھ کر کام کررہی ہے‘فرحان بیگ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

 

250916-02-15

 

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی ضلع کورنگی مرزا فرحان بیگ آ ج مرحوم ڈاکٹر احمد شریف کے گھر گئے اور ان کے داماد عمیراور ڈاکٹر صاحب کے قریبی دوست ڈاکٹر عبد العلیم  صدیقی سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے دعا مغفرت کی۔امیر ضلع  کے ہمراہ قیم ضلع نویداختر اور عبد الوحید خان بھی تھے۔مرزا فرحان بیگ نے ڈآکٹر احمد شریف کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ڈاکٹر احمد شریف اپنے پیشے سے انتہائی مخلص تھے وہ ایک درد مند دل رکھنے والے فرد تھے انہیں تا دیر یاد رکھا جائے گا بعد ازاں وہ یوسی 10 لانڈھی ٹاؤن گیے اور انہوں نے وہاں جاری ترقیاتی کام کا جائزہ لیا اور کام کے معیار پر اطمینان کا اظہار کیا۔اس موقع پر انہوں نے یوسی 10 کے چیرمین عبد الحفیظ ،وائس چیرمین طارق صدیقی اور کونسلرو ناظم علاقہ صفدرعلی،زوہب ، انتخاب عالم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جماعتِ اسلامی کی ٹیم بھر وقت دے رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے جرأت مندانہ فیصلے کریں، عمران خان کا چیف جسٹس کو خط
  • پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹرکوسرکاری گاڑی میں سواریاں بٹھانا مہنگا پڑ گیا
  • زمین کے ستائے ہوئے لوگ
  • محمد یوسف کا شاہد آفریدی کیخلاف عرفان پٹھان کی غیرشائسہ زبان پر ردعمل، اپنے ایک بیان کی بھی وضاحت کردی
  • اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
  • کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
  • وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ
  • جماعتِ اسلامی کی ٹیم اختیار سے بڑھ کر کام کررہی ہے‘فرحان بیگ