مفتاح اسمٰعیل کی مہنگی بجلی اور چینی کی زائد قیمتوں پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
کراچی (نوائے وقت رپورٹ+سٹاف رپورٹر) سابق وزیر خزانہ اور پاکستان عوام پارٹی کے رہنما مفتاح اسمعٰیل نے مہنگی بجلی اور چینی کی زیادہ قیمتوں کی اجازت دینے پر وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ کہا کہ موجودہ حکومت نے شوگر مل مالکان کو منافع کے لیے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی۔ 6 ماہ قبل حکومت نے 50 سے 60 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی تاکہ سندھ اور پنجاب کے شوگر ملز مالکان کو ڈالر اور ریلیف مل سکے۔ وہ موجودہ حکومت کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ جب سابق وزیر اعظم عمران خان نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی تو مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ’چوری اور طاقتور شوگر ملوں کے دباؤ کا فیصلہ‘ قرار دیا تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آج شہباز شریف صاحب سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ چینی برآمد کرنے کا فیصلہ کس کے دباؤ پر کیا؟ خطے میں سب سے مہنگی بجلی اور گیس پاکستان میں ہے۔ حکمرانوں نے کہا سولر لگواؤ۔ جب عوام نے لگوا لئے تو ان کو ناگوار گزر رہا ہے۔ انہوں نے سوال پوچھا کہ پاکستان کے عوام جاننا چاہتے ہیں کہ چینی کیوں مہنگی ہے، اور کون سولر انرجی کے بل کم کر رہا ہے اور آپ لوگوں کے لیے بجلی کیوں مہنگی کر رہے ہیں؟۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چینی برا مد کرنے کی اجازت
پڑھیں:
حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
نارووال (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نےکہا ہے کہ جس جذبے سے ہماری افواج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں جانوں کا نذرانہ دے رہی ہیں، ملکی معاشی بہتری کے لیے کردار ادا نہ کیا تویہ فورسز کی قربانیوں کے صلے میں ان سے زیادتی ہوگی۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا نارووال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئےکہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، ہمیں بھرپور جذبے سے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنا ہے، حکومت کی کوشش ہےکہ ملک میں بجلی، گیس اور توانائی کے بحران پر قابو پائیں۔
انہوں نے کہا کہ جب ہمیں حکومت ملی تھی تو اُس وقت معیشت سمیت تمام شعبہ جات تباہ حال تھے، رفتہ رفتہ ان سب میں بہتری آرہی ہے۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ معشیت بہتر ہوتے ہی بجلی کے شعبے میں نرخوں میں کمی کو ممکن بنائیں گے، گیس کی قیمتیں بھی کم کرنا ہوں گی۔ساتھ ہی وزیراعظم اور حکومت کی خواہش ہے کہ ٹیکسوں کی شرح میں کمی لائیں، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف ہم سب کو مل کر جہاد کرنا ہوگا۔
جو لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں اُن کی زمہ داری ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر ٹیکس چوروں کی نشاندہی کریں، اگر ٹیکس چوری نہیں رکے گی تو تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ بڑھے گا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے بغیر حکومت ترقیاتی کام نہیں کر سکتی، حکومت کے پاس پیسے چھاپنے کی کوئی مشین نہیں ہوتی، ٹیکس سے ہی ترقیاتی اور دیگر کام کرنے ہوتے ہیں، پاکستان میں اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10.5 ہے، ہمارے جیسے دیگر ممالک میں یہ شرح 16 سے 18 فیصد تک ہے۔