چیمپئینز ٹرافی فائنل کی تقریب؛ پاکستان نے آئی سی سی کو دوسرا خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی سے میزبان ملک کو نظر انداز کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو ایک اور خط لکھ دیا۔
گزشتہ روز لاہور میں ایڈوائزر چیئرمین پی سی بی عامر میر اور چیف فائنانس آفیسر (سی ایف او) نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیمپئینز ٹرافی کی میزبانی پر پاکستان کو ہونیوالے نقصان کی بھارتی رپورٹس کو جھوٹا قرار دیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے چیمپئینز ٹرافی کے دوران اور بعد میں منفی پروپیگنڈا کرنے پر بھارتی میڈیا کو آڑے ہاتھوں لے لیا اور بدنام کرنے کی سازش پر اپنا ردعمل دیدیا۔
مزید پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی کی میزبانی پر نقصان؛ بھارتی رپورٹس جھوٹی نکلیں
اس موقع پر مشیر چیئرمین پی سی بی عامر میر نے کہا کہ چیئرمین محسن نقوی صحت کے مسائل کے باعث آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کی اختتامی تقریب میں نہیں جاسکے تھے، اس لیے انہوں نے سمیر احمد کو نامزد کیا تھا جنہیں اہم تقریب کے اسٹیج پر نہیں بلایا گیا۔
مزید پڑھیں: آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی فائنل میں پاکستان مکمل نظر انداز
اس معاملے کو آئی سی سی کے ساتھ تحریری طور پر اٹھایا گیا جس کا جواب کرکٹ کی عالمی باڈی سے موصول ہوگیا تاہم اس جواب سے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی مطمئن نہیں، اس لیے دوبارہ ایک خط لکھا ہے جس کے جواب کا انتظار کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی فائنل: اختتامی تقریب میں پاکستان کو نظرانداز کرنے پر شعیب اختر نے بھی سوال اٹھادیا
واضح رہے کہ چیمپئینز ٹرافی کے فائنل میں ٹورنامنٹ ڈائریکٹر سمیر احمد سید کو اسٹیڈیم میں موجود ہونے کے باوجود تقریب تقسیم انعامات میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی اختتامی تقریب میں میزبان پاکستان کو نظر انداز کرنے پر پی سی بی سخت برہم
البتہ تقریب میں بی سی سی آئی کے صدر راجر بنی، سیکریٹری دیوجیت سائقیا، نیوزی لینڈ کے سابق کھلاڑی راجر ٹووز اور آئی سی سی کے چیئرمین جے شاہ مدعو تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپئینز ٹرافی مزید پڑھیں پی سی بی
پڑھیں:
نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین ایف بی آر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ٹیکس سے متعلق جن اقدامات کی منظوری دی گئی تھی، ان پر عمل کیا جا رہا ہے، اس لیے ایف بی آر کو اس وقت مزید نئے ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران راشد لنگڑیال نے کہا کہ ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے اور مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، وفاق کی جانب سے 15 فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، اور ریونیو کے حوالے سے دباؤ زیادہ وفاق پر ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے جبکہ پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں 1.5 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18 فیصد تک لے کر جانا ہے، اور ٹیکس اصلاحات کا عمل ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتا۔