افغان طالبان کی نگراں حکومت کو مستقل حیثیت دینے کی کوششیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
افغان طالبان نے نگراں حکومت کو مستقل حیثیت دینے کی کوششیں شروع کر دیں۔
عرب میڈیا کے مطابق طالبان رہنما مُلا ہیبت اللّٰہ اخوندزادہ نے فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان میں قبائلی سرداروں اور علمائے کرام کا لویہ جرگہ بلایا جائے نگراں حکومت کومستقل حکومت کی حیثیت دی جا سکے۔
افغان قبائل پر مشتمل لویہ جرگے کا مقصد مستقل حکومت کے قیام کے حوالے سے جواز کا حصول ہے جس کا وعدہ اگست 2021 ء میں عبوری حکومت کے قیام کے وقت کیا گیا تھا۔
لویہ جرگے کا مطلب قومی سطح پر قبائلی سرداروں کو مذاکرات کے لیے اجلاس میں اکٹھا کرنا ہے۔
طالبان کی جانب سے صوبائی گورنروں کو ہدایت کی گئی ہیں کہ وہ عیدالفطر کے بعد اجلاس میں شرکت کے لیے لوگوں کا انتخاب کر کے انہیں نامزد کریں۔
ذرائع کے مطابق 1300 سے زائد افراد اِس لویہ جرگے میں شرکت کریں گے، اس کے لےی ہر علاقے سے 3 افراد کا انتخاب ہو گا، جن میں ایک عالم، ایک قبائلی سردار اور ایک نوجوان نمائندہ شامل ہو گا۔
اس ممکنہ جرگے کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، تاہم ایجنڈا کمیٹیوں کی تشکیل کا انتخاب اور منظوری کا عمل قندھار میں طالبان دفتر کی جانب سے انجام دے دیا گیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات
وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں۔وزارت اطلاعات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان افغان ترجمان کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتا ہے، استنبول مذاکرات سے متعلق حقائق کو افغان طالبان کے ترجمان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔وزارت اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، افغان فریق کے دعوے پر پاکستان نے فوری طور پر تحویل کی پیشکش کی، پاکستان کا مؤقف واضح، مستقل اور ریکارڈ پر موجود ہے۔وزارت اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے خلاف غلط بیانی قبول نہیں، افغانستان کی جانب سے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں، پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردوں کی حوالگی سرحدی انٹری پوائنٹس سے ممکن ہوتی ہے، پاکستان کے مؤقف کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔