پاکستان کو آئی ایم ایف سے جلد خوشخبری ملے گی، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کی کامیابی میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت آخری مراحل میں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب سے جلد خوشخبری ملے گی۔ اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ چل رہا ہے۔ وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کی کامیابی میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت آخری مراحل میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جلد مکمل ہو جائیں گے، پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ معاشی نظم و ضبط کے اہداف حاصل کر رہا ہے۔ اس سے قبل اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی جیسے چینلجز کا سامنا ہے، گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، لاہور میں دھند سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہوتی ہیں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ موسمِ سرما میں کم بارشیں ہونا بڑے خطرے کی طرف اشارہ ہے، 2 ہفتوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے فنانسنگ پر آئی ایم ایف سے مثبت بات چیت ہوئی، سیلابی نقصانات کے بحالی کے منصوبوں کے لیے 10 ارب ڈالرز کی امداد کا وعدہ ہوا ہے۔ وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ہم قابلِ عمل منصوبے تیار نہیں کر سکے اور امداد استعمال نہیں کر سکے، کلائمیٹ فنانسنگ کے لیے ہمیں قابلِ عمل منصوبوں کو سامنے لانا ہو گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا محمد اورنگزیب نے کہا کہ نے کہا کہ آئی ایم ایف آئی ایم ایف کے ساتھ آئی ایم ایف سے وفاقی وزیر بات چیت
پڑھیں:
عالمی تجارت کیلئے پائیدار اور شمولیتی ترقی کا حصول ہمارا نصب العین ہے: وزیر خزانہ
واشنگٹن /اسلام آباد(نمائندہ خصوصی،آئی این پی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی تجارت میں تنا ئوکے باعث علاقائی تجارت اور مختلف ممالک میں دو طرفہ تجارت کی اہمیت بڑھے گی، ٹیکس نظام، نجکاری اور شعبہ توانائی میں اصلاحات بدستور جاری رہیں گی۔پائیدار اور شمولیتی ترقی کا حصول ہمارا نصب العین ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے واشنگٹن میں سینٹر فارگلوبل ڈیویلپمنٹ کے تحت مذاکرے میں خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق وزیرخزانہ نے حکومتی ڈھانچے اور دیگر شعبوں میں اصلاحات کاعمل پوری توانائی سے جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔ انہوں نے بتایا ٹیکس پالیسی کو مزید موثر بنانے کیلئے ایف بی آر کے دائرہ کار سے علیحدہ کردیا ہے۔ ٹیکس نظام، نجکاری اور شعبہ توانائی میں اصلاحات بدستور جاری رہیں گی۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ معیشت کو آگے بڑھانے کیلئے برآمدات میں اضافے اور برآمدی شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری کاراستہ اپنانا ہوگا۔وزیر خزانہ نے کہا پائیدار اور شمولیتی ترقی کا حصول ہمارا نصب العین ہے۔ مالی وسائل میں اضافے کیلئے دیگرشعبوں کو ٹیکس نظام میں شامل کرنااولین ترجیح ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا ماحولیاتی تبدیلی اور آبادی کا پھیلا ئوپاکستان کیلئے ایک بہت بڑا خطرہ ہیں، جس سے نمٹنے کیلئے موثر منصوبوں کی ضرورت ہے۔محمد اورنگزیب نے چین کے وزیر خزانہ لان فوان سے ملاقات کی اور پانڈا بانڈ کے اجرا کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے چین کے پیپلز بینک آف چائنا سے تعاون کی درخواست کی۔ وزیر خزانہ نے سعودی ہم منصب محمد الجدعان سے ملاقات میں اقتصادی ترقی کے سفر میں سعودی عرب کی طویل مدتی حمایت، بالخصوص آئی ایم ایف پروگرام میں معاونت پر اظہار تشکر کیا۔محمد اورنگزیب کی اماراتی وزیر مملکت مالی امور محمد بن ہادی الحسینی سے بھی ملاقات ہوئی جس میں مفاہمتی یادداشتوں کو عملی معاہدوں میں بدلنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ وزیرخزانہ نے ایم ڈی آئی ایم ایف کیساتھ MENAP میناپ وزرائے خزانہ و گورنرز کے اجلاس میں بھی شرکت کی اور ادارہ جاتی صلاحیت سازی کے لیے آئی ایم ایف سے تکنیکی معاونت میں دلچسپی کا اظہار کیا۔علاوہ ازیں وزیر خزانہ نے صدر گیٹس فانڈیشن گلوبل پالیسی اینڈ ایڈووکیسی سے ملاقات میں پولیو کے خاتمے کیلیے معاونت جاری رکھنے کی اپیل کی۔ وزیر خزانہ محمداورنگزیب نے واشنگٹن میں نیدرلینڈز کی ملکہ میکسیما سے ملاقات کی، جس میں خواتین کے امور، ڈیجیٹل رسائی بڑھانے اور اداروں کے درمیان ڈیٹا کے مثر تبادلے پر گفتگو ہوئی۔ یہ ملاقات آئی ایم ایف ورلڈ بینک اجلاس کے دوران ہوئی۔وزیر خزانہ اورنگزیب نے نیدرلینڈز کی ملکہ کو پاکستانی خواتین کی مالی شمولیت میں پیشرفت سے آگاہ کیا، گفتگو میں بین الاقوامی شراکت داروں کی مدد سے نیشنل فنانشل انکلوژن اسٹریٹجی کا خصوصی ذکر ہوا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ خواتین اور بچیوں کی تعلیم، مالی شمولیت، کاروباری مواقع ترجیحات میں شامل ہیں۔انہوں نے ڈیجیٹل رسائی بڑھانے اور اداروں کے درمیان ڈیٹا کے موثر تبادلے کی ضرورت پر زور دیا۔