اسٹاک ایکسچینج میںمندی، سرمایہ کاروں کے 31ارب سے زائد ڈوب گئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسٹاک ایکسچینج میںمندی، سرمایہ کاروں کے 31ارب سے زائد ڈوب گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 21 March, 2025 سب نیوز
کراچی(سب نیوز)پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج کاروبار کا آغاز ریکارڈ ساز تیزی سے ہوا، تاہم بعد ازاں مندی کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کے 31 ارب روپے سے زائد ڈوب گئے۔آئی ایم ایف کے ساتھ جلد اسٹاف لیول معاہدہ طے پانے اور ایک ارب ڈالر کی قسط ملنے کی راہ ہموار ہونے، رواں سال جی ڈی پی نمو 3فیصد ہونے کی پیشگوئی جیسے مثبت سینٹی منٹس کے باوجود پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو 6روزہ تیزی کے بعد مندی رہی۔
مندی کے سبب 44فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جب کہ سرمایہ کاروں کے 31ارب 36کروڑ 45لاکھ 72ہزار 123روپے ڈوب گئے۔ وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب سے وابستہ مثبت توقعات ودیگر مثبت معاشی اشاریوں کے سبب کاروبار کے آغاز میں ہی 636پوائنٹس کی تیزی سے کے ایس ای 100انڈیکس کی ایک لاکھ 19ہزار 405 پوائنٹس پر پہنچنے کی نئی تاریخ ساز سطح رقم ہوگئی تھی۔بعد ازاں 61ارب روپے کی بھاری لیوریج پوزیشنز، کمرشل بینکس، فرٹیلائزر اور سیمنٹ سیکٹر میں فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے جاری تیزی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی اور ایک موقع پر 435پوائنٹس کی مندی میں تبدیل ہوگئی، تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پر دوبارہ خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں قدرے کمی واقع ہوئی۔پی ایس ایکس میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100انڈیکس 327 اعشاریہ60پوائنٹس کی کمی سے 118442اعشاریہ18پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
کے ایس ای 30 انڈیکس 156اعشاریہ53پوائنٹس کی کمی سے 36375اعشاریہ52پوائنٹس، کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 160اعشاریہ07پوائنٹس کی کمی سے 73466اعشاریہ22پوائنٹس اور کے ایم آئی 30انڈیکس 73اعشاریہ85 پوائنٹس کی کمی سے 51768اعشاریہ27پوائنٹس پر بند ہوا۔ جمعہ کے روز کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 45فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 36کروڑ 91لاکھ 19ہزار 112 حصص کے سودے ہوئے جب کہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 435 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 193 کے بھا میں اضافہ، 190 کے داموں میں کمی اور 52 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا، ان میں یونی لیور پاکستان فوڈز کے بھا 165اعشاریہ56روپے بڑھ کر 23565اعشاریہ55روپے اور رفحان میظ پراڈکٹس کے بھاو 61اعشاریہ94روپے بڑھ کر 9100روپے ہوگئے جب کہ الغازی ٹریکٹرز کے بھاو 26اعشاریہ40روپے گھٹ کر 545 اعشاریہ30روپے اور لکی سیمنٹ لمیٹڈ کے بھاو 21اعشاریہ70روپے گھٹ کر 1527اعشاریہ79روپے ہوگئے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاروں کے کی کمی سے کے ایس ای ڈوب گئے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا بھارتی حکومت کیطرف سے اگست 2019ء میں 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں کئی خواتین سمیت 1 ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2 ہزار 6 سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29 ہزار 9 سو 97 سے زائد کو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ(اکتوبر) میں 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباء شامل ہیں۔
گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 3 ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔
سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔