کترینہ کیف نےشوہر وکی کوشل سے متعلق راز کی بات کہہ دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
کترینہ کیف نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے شوہر وکی کوشل ان کی بات کہنے سے پہلے سمجھ جاتے ہیں، وہ سمجھ جاتے ہیں کہ انہیں اب گھر سے باہر جانا ہے۔
بالی وڈ کی مشہور جوڑی وکی کوشل اور کترینہ کیف 9 دسمبر 2021ءکو راجستھان میں شادی کے بندھن میں بندھی، یہ دونوں اپنی خوبصورتی اور مضبوط رشتے کی وجہ سے مداحوں میں بے حد مقبول ہیں اور ایک دوسرے کو سوشل میڈیا پر سپورٹ کرنے سے کبھی نہیں ہچکچاتے۔حال ہی میں کترینہ کیف نے فوربس انڈیا لیڈر شپ ایوارڈز (FILA 2025) میں شرکت کی اور دلچسپ انکشاف کیا کہ ان کے شوہر وکی کوشل کب سمجھ جاتے ہیں کہ انہیں گھر سے باہر جانا ہے۔
کترینہ نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ جب بھی میرے گھر پر کے بیوٹی کی میٹنگ ہوتی ہے، وکی مجھ سے پوچھتے ہیں، آج کیا پلان ہے؟ جیسے ہی میں کہتی ہوں کہ کے بیوٹی کی میٹنگ ہے، وہ فوراً کہتے ہیں، اچھا مطلب تم چاہتی ہو کہ میں پورا دن گھر سے باہر رہوں۔
کترینہ نے مزید کہا کہ وکی ہمیشہ انہیں سپیس اور وقت دیتے ہیں، خاص طور پر جب وہ اپنے برانڈ کے بیوٹی سے متعلق اہم فیصلے لے رہی ہوتی ہیں۔کترینہ کیف نے یہ بھی اعتراف کیا کہ میرے بیوٹی برانڈ نے ذاتی طور پر بھی مجھے بہت کچھ سکھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے ایک سب سے بڑی چیز سیکھی، جو میرے شوہر ہمیشہ کہتے تھے، وہ یہ کہ مجھے بولنے دو، سب کو بولنے کا موقع دینا ضروری ہوتا ہے لیکن اب وہ بھی سمجھ چکے ہیں کہ مجھے بھی بولنے دینا چاہئے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کترینہ کیف نے وکی کوشل
پڑھیں:
جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ جاری
جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ دلہن کا جہیز اور تحائف پر حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ دلہن کو دی گئی تمام اشیا جہیز اور تحائف اس کی مکمل اور غیر مشروط ملکیت ہیں، دلہن کا جہیز اور تحائف کا حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ شوہر یا رشتہ دار جہیز اور برائیڈل گفٹس پر دعوی نہیں کر سکتے، کوئی تحفہ جو دولہا یا اس کے خاندان کو دیا گیا ہو وہ جہیز تصور نہیں کیا جائے گا، عدالتوں کو صرف ایسی اشیا کی بازیابی کا اختیار ہے جو دلہن کی ذاتی ملکیت ہوں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ کوئی بھی چیز چاہے وہ دلہن کے خاندان، شوہر یا اس کے خاندان کی طرف سے ہو دلہن کی ملکیت ہوگی، یہ فیصلہ جہیز کی رسم کی حمایت نہیں کرتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ فیصلے کے مطابق جو املاک دلہن کو دی گئیں ہوں وہ اس کی ملکیت رہیں گی، اسلامی تعلیمات کے مطابق صرف حق مہر لازم ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جہیز کی معاشرتی روایت اکثر استحصال، دباؤ اور امتیاز کا باعث بنتی ہے، سائلین کی آسانی کیلئے یہ فیصلہ کیو آر کوڈ کیساتھ جاری کیا گیا ہے۔
محمد ساجد نے اہلیہ کو طلاق کے بعد جہیز اور نان نفقہ میں کمی کیلئے اپیل دائر کی، سپریم کورٹ نے اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔