حریت رہنما کا اپنے پیغام مین کہنا ہے کہ پاکستان ایک عظیم نظریے کی بنیاد پر قائم ہوا ہے اور کشمیری عوام اس نظریے کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظربند چیئرمین مسرت عالم بٹ اور دیگر حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے ”یوم پاکستان“ کے موقع پر پاکستانی عوام اور حکومت کو مبارک باد دیتے ہوئے ملک کی ترقی، استحکام اور دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کی دعا کی ہے۔ ذرائع کے مطابق مسرت عالم بٹ نے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے اپنے ایک پیغام میں پاکستانی عوام اور حکومت کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ساتھ پوری امت مسلمہ کی امیدوں کا مرکز ہے اور یہ ملک مسلمانوں کے لیے ایک عظیم نعمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک عظیم نظریے کی بنیاد پر قائم ہوا ہے اور کشمیری عوام اس نظریے کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت کشمیریوں اور پاکستانیوں کے عظیم دینی، ثقافتی اور تہذیبی رشتوں کو کمزور نہیں کر سکتی۔ مسرت عالم بٹ نے کہا کہ کشمیری دراصل تکمیل پاکستان کی جدوجہد کر رہے ہیں اور مملکت خداداد میں شمولیت کا ان کا خواب ایک روز ضرور پورا ہو گا۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماﺅں اور تنظیموں مولوی بشیر عرفانی، غلام محمد خان سوپوری، ایڈووکیٹ ارشد اقبال، محمد یوسف نقاش، زمردہ حبیب، فریدہ بہن جی، یاسمین راجہ، خادم حسین، سید سبط شبیر قمی، امتیاز ریشی، سلیم زرگر، عبدالصمد انقلابی، خواجہ فردوس، غلام نبی وار ،محمد حسیب وانی اور مولانا مصعب ندوی نے سرینگر اور جموں سے جاری اپنے بیانات میں 23 مارچ 1940ء کو منظور کی گئی قرارداد پاکستان کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ یہ جنوبی ایشیا کی تاریخ کا اہم ترین واقعہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 23 مارچ کی قرارداد نے خطے کے مسلمانوں کو نئی توانائی اور حوصلہ دیا جو قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر جمع ہو کر جدوجہد آزادی کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں اس وقت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی جو حالت زار ہے اس نے اب یہ حقیقت واضح کر دی ہے کہ خطے میں مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کا مطالبہ جائز تھا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام حق خودارادیت کے لیے اپنی منصفانہ جدوجہد کی مسلسل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت پر پاکستان کی حکومت اور عوام کے بے حد مشکور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری اور پاکستانی دین اسلام کے ایک عظیم رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت انہیں جدا نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد دراصل تحریک پاکستان کا تسلسل ہے اور بھارتی تسلط کیخلاف مصروف جدوجہد کشمیری 23 مارچ 1940ء کی تاریخی قرارداد سے تحریک لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط و مستحکم پاکستان جموں و کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کا ضامن ہے، کشمیریوں کی بیش بہا قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی اور جموں و کشمیر بھارت کے ناجائز تسلط سے آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ بنے گا۔

دریں اثنا، کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے رہنمائوں محمد فاروق رحمانی، محمود احمد ساغر، سید یوسف نسیم، میر طاہر مسعود، شمیم شال، شیخ متین، مشتاق احمد بٹ، زاہد صفی، شیخ محمد یعقوب، شیخ عبدالماجد، سید مشتاق گیلانی، زاہد اشرف، سید گلشن احمد، امتیاز وانی، سید اعجاز رحمانی، الطاف احمد بٹ، منظور احمد اور محمد اشرف ڈار نے بھی 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر پاکستانی عوام، حکومت پاکستان اور پاک فوج کو مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے اپنے بیانات میں کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی امیدوں اور آرزﺅں کا مرکز ہے، کشمیری دراصل تکمیل پاکستان کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی فورموں پر تنازعہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کر رہا ہے جس پر کشمیری اس کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد ضرور رنگ لائے گی اور پاکستان میں شمولیت کا ان کا خواب پورا ہو کر رہے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کشمیری کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی کی بنیاد پر پاکستان کی کر رہے ہیں کی جدوجہد مسرت عالم نظریے کی ایک عظیم ہیں اور ہے اور

پڑھیں:

چارلی کرک کے قتل کے بعد ملزم کی دوست کے ساتھ کیا گفتگو ہوئی؟ پوری تفصیل سامنے آگئی

امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے الزام میں گرفتار 22 سالہ ٹائلر رابنسن کے اپنے روم میٹ کو کیے گئے مسیجز سامنے آئے ہیں جس میں وہ کرک کو قتل کرنے کا انکشاف کررہا ہے۔

رابنسن کو گرفتار کرکے ان پر فرد جرم عائد کیا گیا ہے۔ استغاثہ کے مطابق روم میٹ نے پیغامات تفتیش کاروں کے حوالے کر دیے ہیں۔ ان پیغامات میں رابنسن نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ میں ہی یہ سب کچھ کرنے والا ہوں۔

یہ بھی پڑھیے: امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد

چارلی کرک کے قتل کے بعد ملزم کا اپنے روم میٹ کے ساتھ ٹیکسٹ مسیج پر یوں مکالمہ ہوا:

رابنسن: جو کر رہے ہو وہی چھوڑ دو، میرے کی بورڈ کے نیچے دیکھو۔

(جب روم میٹ نے کی بورڈ کے نیچے دیکھا تو وہاں ایک نوٹ تھا جس میں مبینہ طور پر لکھا تھا، ‘مجھے موقع ملا کہ میں چارلی کرک کو ختم کر دوں اور میں ایسا کرنے جا رہا ہوں۔’)

روم میٹ: ‘کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ تم مذاق کر رہے ہو، ہاں؟؟؟؟’

یہ بھی پڑھیے: چارلی کرک کی آخری رسومات، غم سے نڈھال بیوی نے کیا پیغام دیا؟

رابنسن: میں ابھی بھی ٹھیک ہوں پیارے، مگر میں اوریم میں کچھ دیر کے لیے پھنس گیا ہوں۔ زیادہ دیر نہیں لگنی کہ گھر آ جاؤں مگر مجھے ابھی اپنی رائفل اٹھانی ہے۔ سچ بتاؤں تو میں یہ راز عمر بھر چھپا کر رکھنا چاہتا تھا۔ معاف کرنا کہ تمہیں اس میں شامل کرنا پڑا۔

روم میٹ: تم وہ شخص نہیں تھے جس نے یہ کیا، ہے نا؟؟؟

رابنسن: میں ہی تھا، مجھے معاف کردو۔

روم میٹ: مجھے لگا کہ اس شخص کو پکڑ لیا گیا تھا؟

رابنسن: نہیں، انہوں نے کسی پاگل بوڑھے کو پکڑ لیا، پھر کسی کو اسی طرح کے کپڑوں میں پوچھ گچھ کے لیے بلایا۔ میں نے منصوبہ بنایا تھا کہ تھوڑی دیر بعد اپنی رائفل اپنے ڈراپ پوائنٹ سے اٹھا لوں گا، مگر شہر کے اس حصے کو لاک کر دیا گیا۔ یہاں خاموشی ہے، تقریباً نکلنے کے لیے مناسب ہے، مگر ایک گاڑی ابھی بھی ادھر کھڑی ہے۔

روم میٹ: کیوں؟

رابنسن: کیوں میں نے یہ کیا؟

روم میٹ: ہاں

رابنسن: میں اس کی نفرت سے تنگی ہو چکی تھی۔ بعض نفرت ایسی ہوتی ہے جسے مذاکرات سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔

رابنسن: اگر میں بنا دیکھے اپنی رائفل اٹھا لوں تو میرے بارے میں کوئی ثبوت باقی نہ رہتا۔ میں رائفل دوبارہ لینے کی کوشش کروں گا، امید ہے کہ لوگوں نے اپنی توجہ ہٹا لی ہوگی۔ مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے اسے پایا ہے یا نہیں۔

روم میٹ: تم نے یہ منصوبہ کتنی دیر سے بنایا تھا؟

رابنسن: شاید ایک ہفتے سے تھوڑا زیادہ۔ میں وہاں قریب پہنچ سکتا ہوں مگر اس کے پاس ایک اسکواڈ کار کھڑی ہے۔ میرا خیال ہے انہوں نے وہ جگہ پہلے ہی چھان لی مگر میں خطرہ مول نہیں لینا چاہتا۔

رابنسن: کاش میں نے واپس مڑ کر اسے اپنی گاڑی پر پہنچنے کے فوراً بعد اٹھا لیا ہوتا…. مجھے فکر ہے کہ اگر میں دادا کی رائفل واپس نہ لایا تو میرے والد کیا کہیں گے… مجھے نہیں معلوم اس پر سیریل نمبر تھا یا نہیں، مگر وہ مجھے ٹریک نہیں کرے گا۔ مجھے پرنٹس کی فکر ہے، مجھے اسے اس جھاڑی میں چھوڑنا پڑا جہاں میں نے کپڑے تبدیل کیے تھے۔ ساتھ لے جانے کا وقت نہیں تھا…. شاید مجھے اسے چھوڑنا پڑے اور امید رکھنی ہوگی کہ وہ پرنٹس نہ ملیں۔ میں اپنے والد کو یہ کس طرح سمجھاؤں گا کہ میں نے اسے کھو دیا….

واحد چیز جو میں نے چھوڑی وہ رائفل تھی جو تولیے میں لپٹی ہوئی تھی….

رابنسن: یہ پیغامات مٹا دو

یہ بھی پڑھیے: چارلی کرک کے قتل کے مرکزی ملزم کی اطلاع کس نے دی؟

رابنسن: میرے والد رائفل کی تصاویر چاہتے ہیں … وہ کہتے ہیں دادا جان جاننا چاہتے ہیں کہ کس کے پاس کیا ہے، فیڈز نے رائفل کی تصویر ریلیز کی ہے، اور وہ بہت منفرد ہے۔ وہ ابھی مجھے فون کر رہا ہے، جواب نہیں دے رہا۔

رابنسن: جب سے ٹرمپ اقتدار میں آئے ہیں، میرے والد ان کے کافی سخت گیر سپورٹر ہو چکے ہیں۔

رابنسن: میں خود چھوڑ کے پیش ہو جاؤں گا، یہاں میرے ایک پڑوسی میں شیرف کا ڈپٹی ہے۔

رابنسن: تم ہی وہ ہو جس کی مجھے فکر ہے پیارے۔

روم میٹ: مجھے تمہاری زیادہ فکر ہے۔

رابنسن: میڈیا سے بات مت کرنا براہِ کرم۔ کوئی انٹرویو یا تبصرہ نہ دینا۔ … اگر پولیس کوئی سوال کرے تو وکیل طلب کرو اور چپ رہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

charlie kirk murder ٹائلر رابنسن چارلی کرک

متعلقہ مضامین

  • پاکستان امت مسلمہ کی واحد امید ہے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • تاریخ گواہ ہے کہ قربانیوں سے جنم لینے والی تحریکیں کبھی دبائی نہیں جا سکتیں، عزیر احمد غزالی
  • عوامی حقوق کی تحریک خالصتاً ایک عوامی اور پرامن جدوجہد ہے، ذیشان حیدر
  • اسرائیل کیساتھ سیکورٹی مذاکرات جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائیں گے، ابو محمد الجولانی
  • چارلی کرک کے قتل کے بعد ملزم کی دوست کے ساتھ کیا گفتگو ہوئی؟ پوری تفصیل سامنے آگئی
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کی آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں کے طلبہ اور اساتذہ کیساتھ خصوصی نشست
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • وزیراعظم  اور سعودی ولی عہد کی اہم ملاقات، خطے کی تازہ صورتحال اور امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال
  • وقف سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہیگی، مولانا ارشد مدنی