پاکستان کشمیریوں کیساتھ ساتھ پوری امت مسلمہ کی امیدوں کا مرکز ہے، مسرت عالم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
حریت رہنما کا اپنے پیغام مین کہنا ہے کہ پاکستان ایک عظیم نظریے کی بنیاد پر قائم ہوا ہے اور کشمیری عوام اس نظریے کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظربند چیئرمین مسرت عالم بٹ اور دیگر حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے ”یوم پاکستان“ کے موقع پر پاکستانی عوام اور حکومت کو مبارک باد دیتے ہوئے ملک کی ترقی، استحکام اور دن دوگنی اور رات چوگنی ترقی کی دعا کی ہے۔ ذرائع کے مطابق مسرت عالم بٹ نے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے اپنے ایک پیغام میں پاکستانی عوام اور حکومت کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مظلوم کشمیریوں کے ساتھ ساتھ پوری امت مسلمہ کی امیدوں کا مرکز ہے اور یہ ملک مسلمانوں کے لیے ایک عظیم نعمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک عظیم نظریے کی بنیاد پر قائم ہوا ہے اور کشمیری عوام اس نظریے کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت کشمیریوں اور پاکستانیوں کے عظیم دینی، ثقافتی اور تہذیبی رشتوں کو کمزور نہیں کر سکتی۔ مسرت عالم بٹ نے کہا کہ کشمیری دراصل تکمیل پاکستان کی جدوجہد کر رہے ہیں اور مملکت خداداد میں شمولیت کا ان کا خواب ایک روز ضرور پورا ہو گا۔
 
 کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنماﺅں اور تنظیموں مولوی بشیر عرفانی، غلام محمد خان سوپوری، ایڈووکیٹ ارشد اقبال، محمد یوسف نقاش، زمردہ حبیب، فریدہ بہن جی، یاسمین راجہ، خادم حسین، سید سبط شبیر قمی، امتیاز ریشی، سلیم زرگر، عبدالصمد انقلابی، خواجہ فردوس، غلام نبی وار ،محمد حسیب وانی اور مولانا مصعب ندوی نے سرینگر اور جموں سے جاری اپنے بیانات میں 23 مارچ 1940ء کو منظور کی گئی قرارداد پاکستان کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ یہ جنوبی ایشیا کی تاریخ کا اہم ترین واقعہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 23 مارچ کی قرارداد نے خطے کے مسلمانوں کو نئی توانائی اور حوصلہ دیا جو قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم پر جمع ہو کر جدوجہد آزادی کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں اس وقت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی جو حالت زار ہے اس نے اب یہ حقیقت واضح کر دی ہے کہ خطے میں مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کا مطالبہ جائز تھا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام حق خودارادیت کے لیے اپنی منصفانہ جدوجہد کی مسلسل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت پر پاکستان کی حکومت اور عوام کے بے حد مشکور ہیں۔
 
 انہوں نے کہا کہ کشمیری اور پاکستانی دین اسلام کے ایک عظیم رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت انہیں جدا نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد دراصل تحریک پاکستان کا تسلسل ہے اور بھارتی تسلط کیخلاف مصروف جدوجہد کشمیری 23 مارچ 1940ء کی تاریخی قرارداد سے تحریک لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط و مستحکم پاکستان جموں و کشمیر کی بھارتی تسلط سے آزادی کا ضامن ہے، کشمیریوں کی بیش بہا قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی اور جموں و کشمیر بھارت کے ناجائز تسلط سے آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ بنے گا۔
 
 دریں اثنا، کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے رہنمائوں محمد فاروق رحمانی، محمود احمد ساغر، سید یوسف نسیم، میر طاہر مسعود، شمیم شال، شیخ متین، مشتاق احمد بٹ، زاہد صفی، شیخ محمد یعقوب، شیخ عبدالماجد، سید مشتاق گیلانی، زاہد اشرف، سید گلشن احمد، امتیاز وانی، سید اعجاز رحمانی، الطاف احمد بٹ، منظور احمد اور محمد اشرف ڈار نے بھی 23 مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر پاکستانی عوام، حکومت پاکستان اور پاک فوج کو مبارکباد دی ہے۔ انہوں نے اپنے بیانات میں کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی امیدوں اور آرزﺅں کا مرکز ہے، کشمیری دراصل تکمیل پاکستان کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی فورموں پر تنازعہ کشمیر کو بھرپور طریقے سے اجاگر کر رہا ہے جس پر کشمیری اس کے مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد ضرور رنگ لائے گی اور پاکستان میں شمولیت کا ان کا خواب پورا ہو کر رہے گا۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کشمیری کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی کی بنیاد پر پاکستان کی کر رہے ہیں کی جدوجہد مسرت عالم نظریے کی ایک عظیم ہیں اور ہے اور
پڑھیں:
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا
لاہور:ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا، جنوبی افریقا کے خلاف ٹی 20 سیریز میں فتح نے گرین شرٹس کے حوصلے بلند کر دیے۔
بابراعظم نے فارم کی جھلک دکھا کر بیٹنگ لائن کے حوالے سے بڑی تشویش کم کر دی، فہیم اشرف نے بھی خود کو آنے والے میگا ایونٹ کیلیے کارآمد ’’دو دھاری‘‘ تلوار ثابت کر دیا۔
کپتان سلمان علی آغا کے تفکرات بھی کم ہوگئے، وہ کہتے ہیں کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہی کامیابی کی کنجی ہے، پاکستانی ٹیم کم بیک کرنا بھی جانتی ہے، شوپیس ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں نے اپنے کردار کو اچھی طرح سمجھ لیا۔
سینیئر بیٹر بابراعظم کا کہنا تھا کہ کافی عرصے سے ایک اچھی اننگز کے انتظار میں تھا، دباؤ تو ہر چیز میں ہوتا مگر اس سے نمٹتے کیسے ہیں یہ سب سے اہم ہے، فہیم اشرف کہتے ہیں کہ میں ہمیشہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق خود کو ڈھالنے کے لیے تیار رہتا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ہفتے کی شب کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹی 20 میچ میں جنوبی افریقا کو مات دے کر مختصر فارمیٹ کی سیریز بھی جیت لی، اس فتح سے گرین شرٹس کے آئندہ برس فروری میں بھارت اور سری لنکا میں شیڈول ٹی 20 ورلڈکپ کے لیے حوصلے بھی بلند ہوگئے ہیں۔
اس کامیابی نے کپتان سلمان علی آغا کے تفکرات بھی کم کرلیے ہیں، پروٹیز سے سیریز کے پہلے ٹی 20 میں شکست کے بعد خود سلمان کی ٹیم میں جگہ کے حوالے سے سوال اٹھنا شروع ہوگئے تھے، سیریز جیتنے کے بعد میڈیا سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ اچھی ٹیم وہی ہوتی ہے جو اپنی بہترین کارکردگی کو برقرار رکھتی ہے، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اب 3، 4 ماہ باقی ہیں، کھلاڑی اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ چکے ہیں، بس اب ان کرداروں کو عملی جامہ پہنانا ہے۔
جنوبی افریقا کے خلاف سیریز کے آخری میچ میں فتح حاصل کرنے کے بعد سلمان علی آغا کا کہنا تھا کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہی کامیابی کی کنجی ہے، ہمارے سامنے اگلے 20، 25 دنوں میں 14، 15 میچز ہیں اور سب کے لیے ہر میچ کھیلنا آسان نہیں ہوگا۔
انکا کہنا تھا کہ آخری میچ کی جیت اسی بات کا ثبوت ہے کہ یہی پاکستان ٹیم ہے جو عمدہ کم بیک کرنا جانتی ہے، ہمیں اپنی کارکردگی میں تسلسل لانا ہے، ہم 1-0 کے خسارے سے دوچار ہونے کے بعد واپس آکر سیریز جیتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس کامیابی میں بابراعظم نے 68 رنز بناکر اہم کردار ادا کیا اور مین آف دی میچ بھی قرار پائے، ان کی فارم میں واپسی سے بیٹنگ لائن کے حوالے سے بڑی تشویش تھوڑی کم ہوگئی ہے۔
میچ کے بعد ان کا کہنا تھا کہ لاہور کے شائقین نے جس طرح سپورٹ کیا، یہ اننگز ان ہی کے نام کرتا ہوں، میں نے خود پر بھروسہ رکھا اور ٹیم نے مجھ پر یقین کیا، کافی عرصے سے ایسی اننگز کی تلاش میں تھا، دباؤ تو ہر چیز میں ہوتا ہے، اصل بات یہ ہے کہ آپ اسے کس طرح سنبھالتے ہیں، میں نے کوشش کی کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق کھیلوں، حالات کے لحاظ سے رنز بناؤں۔
انھوں نے کہا کہ میں نے خود پر اعتماد کیا اور کمزوریوں پر توجہ دی، ابتدا میں گیند اسپنرز کے لیے رک رہی تھی، اس لیے سلمان علی آغا اور میں نے فیصلہ کیا کہ اسپنرز کو محتاط انداز میں کھیلیں، فاسٹ بولرز کے خلاف کھیلنا نسبتاً آسان تھا، ہم نے ارادہ کیا کہ کریز پر زیادہ سے زیادہ ٹھہریں اور لمبی پارٹنرشپ قائم کرنے کی کوشش کریں گے، یہ حکمت عملی ٹیم کے لیے سودمند رہی۔
بابراعظم کا کہنا تھا میری خواہش ہے کہ شائقین جس طرح مجھے سپورٹ کرتے ہیں، اسی طرح ہر پاکستانی کھلاڑی کی بھی حوصلہ افزائی کریں۔
پلیئر آف دی سیریز کا اعزاز حاصل کرنے والے آل راؤنڈر فہیم اشرف نے کہا کہ میری ٹیم میں ایک مخصوص ذمہ داری ہے اور میں ہمیشہ اسی کے مطابق کھیلنے کی کوشش کرتا ہوں، چاہے وہ بیٹنگ، بولنگ یا فیلڈنگ ہو،اگر کبھی بیٹنگ یا بولنگ کا موقع نہ بھی ملے، تب بھی میں فیلڈنگ میں ٹیم کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ مجھے بطور بولر ایک فائدہ یہ ہے کہ میں بیٹر کے زاویے سے بھی سوچ سکتا ہوں، جب میں بولنگ کرتا ہوں تو یہی سوچ مدد دیتی ہے کہ بیٹر کیا توقع رکھتا ہے، میں ہمیشہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق گیند یا بیٹ سے خود کو ڈھالنے کے لیے تیار رہتا ہوں۔