بیان ریکارڈ کروانا چاہتا تھا، جوڈیشل مجسٹریٹ نے منع کردیا، ملزم ارمغان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے نامزد ملزم ارمغان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کر دیا گیا، ملزم نے عدالت کو بتایا کہ میں بیان ریکارڈ کروانا چاہتا تھا، جوڈیشل مجسٹریٹ نے منع کردیا۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم کے خلاف دیگر تین مقدمات بھی قائم ہیں، ان مقدمات میں بھی ملزم ارمغان کو جیل کسٹڈی کردیں، عدالت نے ملزم ارمغان کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
ویڈیو میں ارمغان کے گھر کے باہر اور اطراف میں گارڈز کی بڑی تعداد دیکھی جاسکتی ہے،
عدالت نے کہا کہ باقی تین مقدمات میں ملزم کا جسمانی ریمانڈ کا آرڈر برقرار ہے، ملزم کا میڈیکل کروانے کا کہا تھا، اس کا کیا ہوا؟ جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم کا میڈیکل 20 مارچ کو کروایا گیا، رپورٹ موجود ہے، ملزم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے 164 کا بیان نہیں دیا، عدالت نے کہا کہ ملزم نے تو خود اعتراف جرم کا کہا تھا۔
عدالت نے ملزم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس دن سے آپ کی حالت بہت بہتر ہے، جس پر ملزم نے بتایا کہ بیان ریکارڈ کروانا چاہتا تھا، جوڈیشل مجسٹریٹ نے منع کردیا۔
مصطفیٰ عامر کے اغواء اور قتل کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ذوالفقار علی آرائیں نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ کو خط لکھ دیا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ملزم ارمغان نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اعتراف جرم سے انکار کیا تھا، کیس پر سماعت کے دوران ملزم ارمغان نے عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میں کوئی اعترافِ جرم نہیں کرنا چاہتا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جوڈیشل مجسٹریٹ عدالت نے قتل کیس کہا کہ
پڑھیں:
جرمنی شامی مہاجرین کو اپنے گھر جانے کی اجازت دینا چاہتا ہے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) جرمن وزارت داخلہ کے ترجمان نے بدھ کے روز کہا کہ حکومت شامی پناہ گزینوں کو محدود وقت کے لیے، جرمنی میں تحفظ کی حیثیت سے محرومی کے بغیر ہی، اپنے آبائی ملک واپس جانے کی اجازت دینا چاہتی ہے۔
جرمنی میں قانونی طور پر اگر مہاجرین اپنے آبائی ملک کا دورہ کرتے ہیں، تو ایسے پناہ گزین اپنی پناہ کے تحفظ کی حیثیت سے، محروم ہو سکتے ہیں۔
تاہم اب حکومت نے پناہ گزینی کی حیثیت ختم کیے بغیر انہیں اپنے وطن کا دورہ کرنے کی اجازت دے سکتی ہے۔گزشتہ دسمبر میں شام کے حکمران بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے برلن نے شام کے ساتھ سفارتی تعلقات دوبارہ شروع کیے ہیں اور دمشق میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا ہے۔
(جاری ہے)
جرمنی سے مہاجرین کی عجلت میں واپسی غیر ضروری، شامی وزیر خارجہ
جرمنی نے یہ تجویز کیوں پیش کی؟اس نئی تجویز کے تحت جرمنی میں پناہ گزینوں کی حیثیت رکھنے والے شامی باشندوں کو چار ہفتوں یا دو مختلف ہفتوں کے لیے اپنے ملک جانے کی اجازت ہو گی۔
وفاقی وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ اس تجویز کا مقصد شامیوں کو رضاکارانہ طور پر واپسی کا فیصلہ کرنے کے قابل بنانا ہے۔
اس حوالے سے ایک بیان میں کہا گیا، "ایسا کرنے کے لیے شام کے لوگوں کو خود یہ دیکھنے کے قابل بنانا ہے، مثال کے طور پر، آیا (ان کے) گھر ابھی تک برقرار ہیں یا نہیں، آیا ان کے رشتہ دار ابھی تک زندہ ہیں یا نہیں، وغیرہ وغیرہ۔
"کچھ شامی باشندوں کو جرمنی سے جانا پڑ سکتا ہے، وزیر داخلہ
ترجمان نے مزید کہا کہ اگر شام میں صورتحال مزید مستحکم ہوتی ہے تو اس طرح کے دورے پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو اپنے ملک واپس جانے کے قابل بنانے میں بھی مددگار ثابت ہو گی۔
البتہ اس میں کہا گیا ہے کہ ایسے دوروں کی صرف "کچھ سخت شرائط کے تحت" ہی اجازت دی جانی چاہیے، اگر یہ شام میں "مستقل واپسی کی تیاری" کے لیے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ جو لوگ اس استثنیٰ کو استعمال کرنا چاہتے ہیں انہیں اپنے دوروں کو متعلقہ امیگریشن حکام کے پاس رجسٹر کرانا ہو گا۔ترکی سے وطن لوٹنے والے شامی پناہ گزینوں کی نئی جدوجہد
حکمران پارٹی نے تجویز مسترد کر دیجرمنی کی کرسچن سوشلسٹ یونین (سی ایسی یو) اور ریاست باویریا کی اس کی ہم خیال جماعت کے وزیر داخلہ نے اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
باویرین ریاست کے وزیر داخلہ یوآخم ہیرمن نے مجوزہ دوروں کو "حقائق تلاش کرنے والے دوروں کی آڑ میں چھٹیوں کے دورے" قرار دیا۔ ہرمن نے جرمنی اور شام کے درمیان "بے قابو سفر" کے خلاف دلیل دی۔ اس کے علاوہ انہوں نے "تنہا قومی کوششوں" کے بجائے یورپ کے اندر ایک مربوط حل کی تلاش کی حمایت کی ہے۔
جرمنی میں پناہ گزینوں کے لیے اب نقد رقم کے بجائے پیمنٹ کارڈ
دسمبر میں اسد کی معزولی کے اگلے ہی دن جرمن حکام نے کئی دیگر یورپی ممالک کے ساتھ شامی شہریوں کے لیے سیاسی پناہ کی کارروائی کو منجمد کر دیا تھا۔
دس لاکھ سے زیادہ شامی، جن میں سے بہت سے خانہ جنگی کے دوران اپنے وطن چھوڑ کر جرمنی پہنچے تھے، اب بھی وہیں مقیم ہیں۔
ادارت: جاوید اختر