پشاور:وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی رہنما عاطف خان کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔ عاطف خان کے اینٹی کرپشن کیس میں کمزور دلائل پیش کرنے پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استعفیٰ طلب کرلیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور قاضی انور ایڈووکیٹ کی آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ گنڈا پور کی ہدایات ہے کہ نو روز خان استعفی دے دیں، آپ نے غیر مناسب دلائل دیئے ہیں، جو ارڈر شیٹ میں بھی آگئے۔

قاضی انور ایڈووکیٹ نے کہا کہ آرڈر شیٹ میں لکھا گیا ہے کہ فریقین آپس میں کمپرومائز کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ نے اسی دن کہا کہ آپ کو ہٹایا جائے، میں نے ایڈووکیٹ جنرل کو کہا کہ آپ سے رضا کارانہ استعفی لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نور روز خان کی بطور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل تعیناتی کی سفارش میں نے خود کی تھی، اب وزیر اعلیٰ کی ہدایت ہے اس لیے وہ خود استعفی دے دیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نورروز خان نے پی ٹی آئی رہنما عاطف خان کو آڈیو میسج کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کے کیس میں ملتوی ہونے پر اعتراض نہیں کیا تھا، یہ کہتے ہیں کہ اس کیس کو نمٹانا چاہیے تھا، ملتوی نہیں کرنا چاہیے تھا۔

نو وروز خان نے کہا کہ قاضی انور ایڈووکیٹ جنرل مجھ سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں، میں استعفیٰ نہیں دے رہا، اب یہ جعلی دستخط سے بھی میرا استعفی تیار کر رہے ہیں۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نو روز نے کہا کہ آپ ایڈووکیٹ جنرل کو ایک کال کریں کہ یہ آپ کی دشمنی میں کیا کر رہے ہیں؟ لوگ کہتے ہیں کہ آپ نے اس کیس کو کیوں پرسو نہیں کیا۔

دوسری جانب قاضی انور ایڈووکیٹ نے انکشاف کیا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر نو روز خان سے استعفیٰ طلب کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق، نو روز خان نے کیس میں غیر مناسب دلائل دیئے، جو عدالتی آرڈر شیٹ میں بھی آ گئے، جس کے بعد وزیراعلیٰ نے فوری طور پر ان کو ہٹانے کا عندیہ دیا تھا۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نو روز خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے عاطف خان کے کیس میں التوا پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا، لیکن کچھ حلقے کیس کو فوری طور پر نمٹانا چاہتے تھے۔

نو روز خان نے دعویٰ کیا کہ اب ان سے زبردستی استعفیٰ مانگا جا رہا ہے اور حتیٰ کہ ان کے جعلی دستخط سے استعفیٰ تیار کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قاضی انور ایڈووکیٹ عاطف خان کے سے استعفی وزیر اعلی نے کہا کہ کہا کہ ا کیس میں رہے ہیں

پڑھیں:

بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی ایڈوائزری کونسل نے ملک میں جاری سیاسی اختلافات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں آئندہ ایک ہفتے میں جولائی نیشنل چارٹر اور مجوزہ آئینی اصلاحات پر اتفاق نہ کر سکیں، تو حکومت خودمختارانہ طور پر فیصلہ کرے گی۔

یہ اعلان پیر کے روز چیف ایڈوائزر کے دفتر (تیجگاؤں، ڈھاکا) میں ہونے والے ہنگامی اجلاس کے بعد کیا گیا، جس کی صدارت چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے قانونی مشیر پروفیسر آصف نذرل نے بتایا کہ اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان جلد اتفاقِ رائے نہ ہوا تو حکومت ’خود اپنا راستہ اختیار کرے گی۔‘

اجلاس میں دیگر مشیروں میں محمد فوزالکبیر خان، عادل الرحمان خان اور پریس سیکریٹری شفیع الحق عالم بھی شریک تھے۔

سیاسی پس منظر اور تنازعہ کی نوعیت

گزشتہ ہفتے نیشنل کنسینس کمیشن نے حکومت کو ایک رپورٹ پیش کی تھی، جس میں تجویز دی گئی تھی کہ آئینی اصلاحات پر ریفرنڈم کے انعقاد کے لیے ایک خصوصی آرڈر جاری کیا جائے۔ اس کے مطابق، اگر ریفرنڈم کامیاب ہوتا ہے تو آئندہ پارلیمنٹ کو آئینی ترمیمی ادارہ کے طور پر تشکیل دیا جائے گا، جو 270 دن کے اندر اصلاحات مکمل کرے گی۔

تاہم ریفرنڈم کے انعقاد کے وقت پر سیاسی جماعتوں میں اختلاف ہے۔ بعض جماعتیں چاہتی ہیں کہ یہ ریفرنڈم عام انتخابات کے ساتھ کرایا جائے، جبکہ دیگر جماعتیں اسے انتخابات سے قبل منعقد کرنے کی حامی ہیں۔ یہی اختلافات عبوری حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔

پروفیسر آصف نذرل کا بیان

پروفیسر نذرول نے کہا ’ہم کوئی الٹی میٹم نہیں دے رہے، بلکہ مکالمے کی دعوت دے رہے ہیں۔ اگر سیاسی جماعتیں باہمی اتفاق پر نہیں پہنچتیں تو حکومت اپنا لائحہ عمل خود طے کرے گی۔‘

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت مزید مذاکرات کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔

’ہم توقع کرتے ہیں کہ تمام جمہوری اور اینٹی فاشسٹ جماعتیں مل بیٹھ کر رہنمائی فراہم کریں۔ ان کے پاس تعاون اور مفاہمت کی طویل تاریخ ہے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ ایک بڑی جماعت کا کہنا ہے کہ کمیشن کی سفارشات پہلے سے طے شدہ نکات سے مختلف ہیں، تو پروفیسر نذرل نے براہِ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا ’ہم امید کرتے ہیں کہ جماعتیں خود اپنے اختلافات حل کریں گی۔ اگر ایسا نہ ہوا تو حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا۔‘

انتخابات کے شیڈول کی تصدیق

ایڈوائزری کونسل نے اس بات کی بھی ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ قومی انتخابات فروری 2026 کے اوائل میں منعقد کیے جائیں گے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر فریقین کے درمیان آئندہ چند دنوں میں اتفاق نہ ہوا تو عبوری حکومت کا یکطرفہ اقدام ملک میں ایک نئے سیاسی بحران کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین قدیر گروپ آف کمپنیز خواجہ عتیق احمد کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ کے موقع پر رومانیہ کے اسلام اباد میں تعینات سفیر ڈاکٹر ڈین اسٹوینیسکو،رومانیہ کے قونصل جنرل ایڈورڈ رابرٹ پریڈا،سٹیلین کرسٹیان، کانسٹینٹن ایڈرین گلوگا،پاکستان رومانیہ کونسل کیسہیل شمیم
  • آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل پختونخوا کو نوٹس
  • علی امین گنڈاپور کو کیوں ہٹایا گیا؟ گورنرخیبر پختونخوا کا سوال
  • گنڈاپور کو کیوں نکالا، کرپٹ تھے، نااہل یا میر جعفر؟ گورنر خیبر پختونخوا کا سوال
  • بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ
  • خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • مشہد مقدس، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل علامہ ناظر تقوی کا ایم ڈبلیو ایم کے دفتر کا دورہ