ایپل کا فولڈ ایبل آئی فون: ڈیزائن، بیٹری اور پائیداری کی تفصیلات لیک
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
لاس اینجلس(نیوز ڈیسک)ایپل کے فولڈ ایبل آئی فون سے متعلق چند عرصے سے افواہیں گردش کر رہی ہیں جس میں اس کے ڈیزائن، بیٹری اور پائیداری کے بارے میں تفصیلات منظر عام پر آئی ہیں۔ اگرچہ ایپل نے ابھی تک باضابطہ طور پر اس ڈیوائس کی تصدیق نہیں کی ہے، تاہم کئی معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنی اپنے پہلے فولڈ ایبل آئی فون کو نمایاں کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے۔
ایپل کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اس کی باڈی پتلی ہو جو کم طاقت استعمال کرے۔ ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایپل اپنی پہلی فولڈ ایبل پروڈکٹ میں ڈسپلے پارٹس کو بہتر بنا کر یہ حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ماہرین کے مطابق فولڈ ایبل آئی فون میں 7.
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ یہ فولڈ ایبل آئی فون لچکدار او ایل ای ڈی ڈسپلے سے لیس ہوگا اور ہزاروں بار کھولنے بند کرنے سے بھی اسے نقصان نہیں پہنچے گا۔
اس کے اندر نیا طاقتور پراسیسر ہوگا جبکہ کیمرا سسٹم بھی بہترین ہوگا۔
فولڈ ایبل اسمارٹ فونز میں ایپل کے قدم رکھنے سے ان ڈیوائسز کی فروخت میں بھی اضافے کا امکان ہے۔
26مزیدپڑھیں:نومبرکے احتجاج میں گرفتار 113 پی ٹی آئی کارکن راہداری ریمانڈ پراسلام آباد پولیس کے حوالے
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل امریکا کا نہیں بلکہ امریکا اسرائیل کا پراڈکٹ ہے: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں سب کچھ امریکا کی مرضی سے ہو رہا ہے اور کسی کو بھی اس بارے میں غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اپنی غلط فہمیاں دور کرلیں تاکہ صورتحال کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔خواجہ آصف نے واضح کیا کہ اسرائیل امریکا کا نہیں بلکہ امریکا اسرائیل کا پراڈکٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے قطر پر امریکا کی مرضی سے حملہ کیا ہے اور اب دوست اور دشمن میں تمیز کرنے کا وقت آ چکا ہے۔وزیر دفاع نے خبردار کیا کہ قطر پر دوبارہ حملہ ہوگا اور جو بھی تل ابیب سے حکم آئے گا، اسی کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ نہ کچھ کرنا ہوگا ورنہ ایک کے بعد ایک وکٹ گرتی جائے گی۔خواجہ آصف نے مزید کہا کہ مغرب کے اندر سے جو ردعمل سامنے آ رہا ہے، وہ اسرائیل کے لیے زیادہ خطرناک ہے اور یہ صورتحال اسرائیل کی سیکیورٹی کے لیے چیلنج ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے تمام مسلمانوں کو متحد رہنے کی تاکید کی۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمیں سمجھداری سے کام لینا ہوگا اور صورتحال کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے اپنے فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ خطے میں استحکام برقرار رکھا جا سکے۔