نئی دہلی(نیوز ڈیسک)دہلی ہائی کورٹ کے جج یشونت ورما نے اپنے گھرسے بڑی مقدار میں جلے ہوئے نوٹوں کے نکلنے کے واقعے کو بالکل بے وقوفانہ اور ناقابل یقین قرار دے دیا۔

بھارتی میڈیا کےمطابق بھارتی سپریم کورٹ نے ہفتے کو جسٹس یشونت ورما کے رہائش گاہ سے مبینہ طور پر جلنے والی کرنسی کی ویڈیوز اور تصاویر جاری کردیں، جس کے بعد دہلی ہائی کورٹ کے جج نے اپنے عمارت سے کسی بھی کرنسی نوٹ کے نکالے جانے یا ضبط کیے جانے کی سختی سے تردید کردی۔

بھارتی چیف جسٹس نے سنجیو کھنہ کے ذریعے دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے سوالات کے جواب میں جسٹس ورما نے کہا ہے کہ یہ فرض کرتے ہوئے ہوئے کہ ویڈیو فوراً واقعے کے وقت کی ہے، یا اس جگہ پر لی گئی ہو، میں سختی سے تردید کرتا ہوں کہ وہاں سے کوئی بھی کرنسی نوٹ ضبط یا بازیاب نہیں کی گئی۔
جسٹس ورما نے کہا کہ وہ 14 مارچ کو واقعے کی رات اپنے گھر میں موجود نہیں تھے، انہوں نے مزید کہا کہ ان کی بیٹی اور عملے نے انہیں بتایا کہ حکام نے آتشزدگی بجھانے کے بعد کسی بھی جلی ہوئی کرنسی کے تھیلے نکالنے یا لے جانے کا کوئی ثبوت نہیں دکھایا۔

جسٹس نے ورما نے کہا کہ اپنے جواب میں کہا کہ جو چیز مجھے حیران کن لگتی ہے وہ یہ ہے کہ کسی بھی جلی ہوئی کرنسی کے تھیلے کا مکمل طور پرغائب ہونا ہے، جنہیں کبھی بازیاب یا ضبط نہیں کیا گیا۔ ہم یہ واضح طور پر کہتے ہیں کہ نہ تو میری بیٹی، پی ایس، اور نہ ہی گھریلو عملے کو یہ جلی ہوئی کرنسی کے تھیلے دکھائے گئے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ میرے عملے نے مجھے بتایا کہ وہاں سے کیسی بھی کرنسی کو نہیں نکالا گیا جو مبینہ طور پر سائٹ پر پائی گئی ہو یا جو عمارت سے نکالی گئی ہو۔

دہلی پولیس کمشنر نے جسٹس ورما کے رہائش گاہ سے جلی ہوئی نوٹوں کے ایک تھیلے کی بازیابی کی ویڈیو دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ساتھ شیئر کی۔

اپنے عمارت سے جلی ہوئی نقدی نکالے جانے کی تردید کرتے ہوئے جسٹس ورما نے کہا کہ جو چیز صاف کی گئی وہ ملبہ تھا اور جو کچھ ان کے مطابق بچایا جا سکتا تھا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے بچوں کا نازیبا مواد دیکھنا، محفوظ رکھنا جرم قرار دے دیا
انہوں نے اپنی بات کو دہراے ہوئے کہا کہ عملے کو سائٹ پر موجود کسی بھی نقدی یا کرنسی کے باقیات دکھائے نہیں گئے۔

جسٹس ورما نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا نہ تو انہوں نے اور نہ ہی ان کے اہل خانہ نے اپنے اسٹور روم میں کوئی نقدی رکھی تھی، جسٹس ورما نے کہا کہ وہاں نقدی رکھنے کا خیال ”بالکل بے وقوفانہ“ ہے۔

چیف جسٹس دہلی ہائی کورٹ جسٹس یشونت شرما نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ یہ تصور یا تجویز کہ ہم نے یہ نقدی رکھی یا ذخیرہ کی وہ بالکل بے وقوفانہ ہے۔

انہوں یہ تجویز کہ کوئی نقدی کو کھلے، آزادانہ طور پر رسائی حاصل کرنے والے اور عام طور پر استعمال ہونے والے اسٹور روم میں رکھے گا جو عملے کے رہائشی حصے کے قریب یا کسی ویئر ہاؤس میں ہو، یہ ناقابل یقین اور غیر معقول بات ہے۔

جسٹس یشونت ورما نے کہا کہ ان کی رہائش گاہ پر نقدی ملنے کے الزامات واضح طور پر انہیں پھنسانے اور بدنام کرنے کی سازش دکھائی دیتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:مندر میں کروڑوں کا نذرانہ، عطیات کی صورت سونا اور چاندی کی بارش

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: جسٹس ورما نے کہا ورما نے کہا کہ انہوں نے جلی ہوئی چیف جسٹس کرنسی کے نے اپنے کسی بھی

پڑھیں:

نئی دہلی: کرائے کے مکان میں خیالی ملک کا جعلی سفارتخانہ چلانے والا ملزم گرفتار

بھارت میں پولیس نے نئی دہلی کے قریب ایک کرائے کے مکان سے خیالی ملک کا جعلی سفارت خانہ چلانے والے شخص کو گرفتار کرلیا، ملزم پر لوگوں کو بیرون ملک ملازمتوں کا جھانسہ دے کر ان سے رقم بٹورنے کا بھی الزام ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ 47 سالہ ہرش وردھن جین ’ویسٹ آرکٹیکا کے غیر قانونی سفارت خانے‘ کو غازی آباد، اتر پردیش میں ایک کرائے کے مکان سے چلا رہا تھا، جو دارالحکومت دہلی سے متصل ہے۔

جین نے مبینہ طور پر خود کو ’ویسٹ آرکٹیکا، سابورگا، پولویہ، لوڈونیا‘ جیسے خیالی ممالک کا سفیر ظاہر کیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ وہ جعلی سفارتی نمبر پلیٹوں والی گاڑیاں استعمال کرتا تھا اور بھارتی رہنماؤں کے ساتھ اپنی تصاویر میں ترمیم کر کے انہیں سوشل میڈیا پر شیئر کرتا تھا تاکہ اپنی ساکھ کو مضبوط کر سکے۔

پولیس کے مطابق اس کی اہم سرگرمیوں میں غیر ملکی کمپنیوں اور افراد کو ملازمت دلوانے کے لیے بروکری کرنا، اور شیل کمپنیوں کے ذریعے حوالہ کے ذریعے رقوم کی ترسیل شامل تھیں۔

اس پر منی لانڈرنگ کا بھی الزام ہے۔

جین کی جائیداد پر چھاپے کے دوران پولیس نے 53 ہزار 500 امریکی ڈالر نقد، جعلی پاسپورٹس اور وزارت خارجہ کی جعلی مہر والی دستاویزات برآمد کیں۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ جین یا اس کے نمائندوں سے رابطہ نہیں کر سکی۔

ویسٹ آرکٹیکا (جس کا ذکر پولیس نے ان ممالک میں سے ایک کے طور پر کیا، جن کی نمائندگی جین نے کی ہے) امریکی رجسٹرڈ غیر منافع بخش تنظیم ہے، جو مغربی انٹارکٹیکا کے وسیع، شاندار اور سنسان علاقے کے مطالعے اور تحفظ کے لیے وقف ہے۔

اپنے ایک بیان میں تنظیم نے کہا کہ جین نے فیاضی سے عطیہ دینے کے بعد خود کو بھارت میں ویسٹ آرکٹیکا کا اعزازی قونصل مقرر کروایا تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اسے کبھی بھی سفیر کا عہدہ یا اختیار نہیں دیا گیا تھا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • کراچی، گیمنگ زون میں ڈکیتی کی واردات، 60 افراد موبائل فونز اور نقدی سے محروم
  • 10 لاکھ بھارتیوں نے اپنے ملک کی شہریت چھوڑی
  • نئی دہلی: کرائے کے مکان میں خیالی ملک کا جعلی سفارتخانہ چلانے والا ملزم گرفتار
  • لاہور: خاتون سمیت 7 جعلی پراپرٹی ڈیلرز گرفتار، 22 لاکھ نقدی برآمد
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن بنانے کا فیصلہ معطل کردیا
  • جنت مرزا کو کس بھارتی ہیرو کیساتھ کام کرنے کی پیشکش ہوئی؟ ٹک ٹاک اسٹار نے بتا دیا
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا بڑا فیصلہ
  • ایئرانڈیا کے طیارے میں پھر خرابی، آخر وقت میں پرواز منسوخ کر دی گئی