دہلی ایئرپورٹ پر گزشتہ شام ایئر انڈیا ایکسپریس کی ممبئی جانے والی پرواز کو روانگی سے قبل ہی ایک تکنیکی خرابی کے باعث ٹیک آف منسوخ کرنا پڑا۔ طیارے میں تقریباً 160 مسافر سوار تھے۔

یہ بھی پڑھیں:ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں

ایئرلائن کے ترجمان نے بتایا کہ فلائٹ کے عملے نے ایک معمولی تکنیکی مسئلے کے پیش نظر، حفاظتی اصولوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے ٹیک آف نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق، کاک پٹ میں اسکرینوں پر رفتار کے اعداد و شمار (اسپیڈ پیرا میٹرز) کی درست تفصیل ظاہر نہ ہونے کی وجہ سے پائلٹ نے احتیاطاً پرواز روک دی۔

یہ بھی پڑھیں:دہلی ایئرپورٹ پر ایئر انڈیا کے طیارے میں آگ بھڑک اٹھی

ترجمان نے مزید بتایا کہ مسافروں کو متبادل طیارے میں منتقل کر دیا گیا ہے جو ممبئی روانہ ہوا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہم پیش آنے والی تکلیف پر معذرت خواہ ہیں، تاہم یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ ہماری تمام پروازوں میں حفاظت ہمیشہ اولین ترجیح ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایئر انڈیا دہلی فنی خرابی ممبئی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایئر انڈیا دہلی ایئر انڈیا طیارے میں

پڑھیں:

1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ

دہلی کے وزیر اور اکالی دل کے رہنما منجندر سنگھ سرسا نے سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ کی 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں مبینہ موجودگی سے متعلق پولیس رپورٹ عدالت میں پیش نہ کیے جانے پر دہلی ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت حکومت کو ہدایت دے کہ وہ 1 نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں ہونے والے سانحے کی رپورٹ عدالت میں پیش کرے، جس میں سابق اے سی پی گوتم کول نے اس وقت کے پولیس کمشنر کو کمال ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے بارے میں رپورٹ دی تھی۔

مزید پڑھیں: گولڈن ٹیمپل پر آپریشن بلیو اسٹار کو 41 برس مکمل، بھارتی سکھوں کے زخم آج بھی تازہ

درخواست گزار کے وکیل، سینئر ایڈووکیٹ ایچ ایس پھولکا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ کمال ناتھ کی موقع پر موجودگی پولیس ریکارڈ اور متعدد اخبارات میں دستاویزی طور پر درج ہے، لیکن حکومت نے جنوری 2022 میں جمع کرائی گئی اپنی اسٹیٹس رپورٹ میں ان شواہد کو شامل نہیں کیا۔

واضح رہے کہ دہلی ہائیکورٹ نے 27 جنوری 2022 کو حکومت کو معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت کی تھی، جس پر مرکز نے حلف نامہ جمع کرایا، تاہم اس میں کمال ناتھ کے کردار پر کوئی بات شامل نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ

درخواست کے مطابق یکم نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب کے احاطے میں دو سکھ، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو ایک مشتعل ہجوم نے زندہ جلا دیا، جس کی قیادت مبینہ طور پر کمال ناتھ کر رہے تھے۔

اس واقعے میں 5 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، تاہم کمال ناتھ کو نامزد نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں ٹرائل کورٹ نے یہ قرار دے کر تمام ملزمان کو بری کر دیا کہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔ عدالت نے اس درخواست کی سماعت کے لیے 18 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

1984 کے سکھ مخالف فسادات سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ منجندر سنگھ سرسا

متعلقہ مضامین

  • ایلون مسک کا اسٹار لنک عالمی سطح پر خرابی کا شکار، سروس بند
  • سیاحوں اور مقامی افراد کے ریسکیو کیلئے پاک فضائیہ کے C-130 طیارے کی خصوصی پرواز
  • دوران پرواز 35 ہزار فٹ کی بلندی پر طیارے میں بچے کی پیدائش
  • مودی سرکار عدالت میں ہار گئی!
  • اب پاکستان کی فضاؤں میں چینی ساختہ مسافر بردار طیارے اڑان بھریں گے 
  • ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں
  • میکسیکو سٹی ایئرپورٹ پر 2 طیارے تصادم سے بال بال بچ گئے
  • 1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ
  • دہلی ایئرپورٹ پر ایئر انڈیا کے طیارے میں آگ بھڑک اٹھی