پانی کا معاملہ ہمارا جینا مرنا، بھٹو کو نشان پاکستان بھٹو ازم کی فتح: بلاول
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام آباد؍ لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے صحافیوں سے اسلام آباد میں غیر رسمی بات چیت میں کہا ہے کہ پانی کا مسئلہ ہماری اولین، ہمارا جینا مرنا ہے چھ کینالز کا معاملہ ہر فورمز پر اٹھا رہے ہیں۔ دہشتگردی کیخلاف اتقفاق رائے پیدا کرنے کیلئے حکومت کو مزید کام کرنا ہو گا۔ پارلیمانی قومی سلامتی اجلاس کے بعد خود بلوچستان جا کر امن و امان کا جائزہ لیا۔ وزیراعظم کو اعلیٰ ترین سول اعزاز ملنا تاریخ کا اہم سنگ میل ہے۔ پیپلز پارٹی بھٹو ازم کی پیروکار ہے اپنے شہید بانی کے مشن پر ہمیشہ کاربند رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کیلئے نشان پاکستان کا اعزاز بھٹو ازم کے نظریہ کی ایک اور فتح ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید نے عوام کو حقوق حاصل کرنے کی جد وجہد کا شعور دیا ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وقت کے آمر نے فخر ایشیا کی آواز دبانے کی کوشش کی مگر وہ آج بھی گڑھی خدا بخش سے راج کر رہے ہیں، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری آج پیر کو 2 روزہ دورے پر لاہور پہنچیں گے۔ بلاول بھٹو پیر کو گورنر ہاؤس میں جیالوں کے ساتھ افطاری پنجاب کے عہدیدار، اراکین پارلیمنٹ، ٹکٹ ہولڈرز، اراکین سی ای سی اور فیڈرل کونسل سینئر رہنما بھی ملاقاتیں کریں گے۔ مسلم لیگ ن سے پاور شیئرنگ کے لئے بنائی گئی پیپلز پارٹی کی رابطہ کمیٹی ن لیگی کمیٹی سے ہونے والی میٹنگ کی بلاول بھٹو کو بریفنگ بھی دے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی بلاول بھٹو
پڑھیں:
حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔
دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔
حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔
تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔