کینیڈا کے نئے وزیراعظم کی طرف سے ملک میں اچانک عام انتخابات کا اعلان، وجہ کیا بنی؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
کینیڈا نے نئے وزیراعظم مارک کارنی نے ملک میں عام انتخابات کا اعلان کردیا ہے۔
مارک کارنی نے سابق وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے استعفیٰ دینے کے بعد عہدہ سنبھالا تھا تاہم انہوں نے حلف برداری کے صرف 9 دن بعد ہی ملک میں نئے الیکشنز کا اعلان کردیا۔
اتوار کے روز وزیراعظم مارک کارنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ملک میں نئے انتخابات اپریل کی 28 تاریخ کو ہوں گی۔
یہ بھی پڑیے: کینیڈا اور میکسیکو سے ٹیرف ڈیل ممکن نہیں آج سے نفاذ ہوگا، صدر ٹرمپ
کینیڈین وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کینیڈا سے متعلق پالیسیوں اور دھمکیوں کی وجہ سے نئے انتخابات کا اعلان کرنا پڑ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا، ’ہم ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ناقابل جواز تجارتی کارروائیوں اور کینیڈا کی سالمیت کے خلاف دھمکیوں کی وجہ سے اپنی زندگیوں کے سب سے اہم بحران میں سے گزر رہے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیے: قیامت تک امریکا کا حصہ نہیں بنیں گے، کینیڈین وزیراعظم کا ٹرمپ کو جواب
مارک کرنے نے کہا، ’کینیڈا کو محفوظ بنانے کے لیے ہمیں بہت کچھ کرنا پڑے گا۔ کیںیڈا میں سرمایہ کاری کرنے، کینیڈا کی تعمیر کرنے اور کینیڈا کو متحد کرنے کے لیے۔‘
ان کا کہنا تھا، ’اس لیے میں اپنے ساتھی کینیڈینز سے مضبوط مثبت مینڈیٹ چاہتا ہوں، اس لیے میں نے درخواست کی ہے کہ گورنر جنرل پارلیمان کو تحلیل کریں، اور 28 اپریل کو انتخابات کا اعلان کریں جس پر وہ راضی ہوچکی ہیں۔‘
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد ہمسایہ ملک کینیڈا کو پیشکش کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کی ریاست بن جائے ٹیرف ختم اور ٹیکس کم ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر کینیڈا امریکا کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کرکے اس کی 51ویں ریاست بننے پر راضی ہوتا ہے تو اسے روسی اور چینی جہازوں کے خطرے کا بھی سامنا نہیں رہے گا۔
ٹرمپ کے اس بیان کے بعد کینیڈا کی طرف سے سخت ردعمل آیا تھا تاہم امریکا کی نئی انتظامیہ نے ان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کینیڈا پر تجارتی ٹیرف عائد کردیے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان خلیج میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انتخابات کا اعلان ملک میں
پڑھیں:
نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ انہوں نے محکمہ دفاع کو ہدایت دی ہے کہ اگر نائیجیریا نے عیسائیوں کے قتل عام کو روکنے کے لیے فوری اقدامات نہ کیے تو ممکنہ طور پر فوجی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔
ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا نے نائیجیریا کو دوبارہ مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔ اس فہرست میں چین، میانمار، شمالی کوریا، روس اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ کا زیرِ زمین جوہری تجربات کو خارج از امکان قرار دینے سے انکار
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر جاری اپنے بیان میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکا نائیجیریا کو دی جانے والی تمام امداد اور معاونت فی الفور روک دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ ‘تیز، سخت اور فیصلہ کن’ ہوگی تاکہ ان ‘اسلامی دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں پر ظلم کر رہے ہیں۔’
ٹرمپ نے نائیجیریا کو ‘بدنام ملک’ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اس کی حکومت کو فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے۔ ان کے بیان پر ابھی تک نائیجیریا کی حکومت یا وائٹ ہاؤس کی جانب سے کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے پینٹاگون کو ایٹمی تجربات فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ محکمہ جنگ کارروائی کے لیے تیار ہے۔ یا تو نائیجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا پھر ہم ان دہشت گردوں کو ختم کر دیں گے جو یہ خوفناک جرائم کر رہے ہیں۔
نائیجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ایک بیان میں مذہبی عدم برداشت کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نائیجیریا کو مذہبی طور پر متعصب قرار دینا ہماری قومی حقیقت کی عکاسی نہیں کرتا۔ حکومت ہر شہری کے مذہبی آزادی کے آئینی حق کا تحفظ کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈونلڈ ٹرمپ نائیجیریا