جوڈیشل کمیشن بنانے کا اختیار حکومت کے پاس ہے، حکومتی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتے، عدالت WhatsAppFacebookTwitter 0 24 March, 2025 سب نیوز

پشاور(سب نیوز) ہائیکورٹ نے اے این پی کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی کی دہشتگردوں کی دوبارہ آبادی کی انکوائری کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست خارج کردی۔دہشت گردوں کی دوبارہ آباد کاری کے خلاف دائر درخواست پر 6 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔
اس میں کہا گیا کہ درخواست گزار سینیٹ کے ممبر ہے، پارلیمنٹ میں اس معاملے کو اٹھا سکتے ہیں، وفاقی حکومت انکوائری کمیشن قائم کرسکتی ہے، درخواست گزار کا جو دعوی ہے، دہشتگردوں کی دوبارہ آباد کاری گزشتہ منتخب حکومت کا فیصلہ تھا۔فیصلے کے مطابق یہ درخواست اب زائد المیعاد ہوچکا ہے، اس میں کوئی شک نہیں خیبرپختونخوا کئی دہائیوں سے دہشت گردی کا شکار ہے۔ دہشتگردی کی وجہ ہزاروں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور شہری شہید ہوئے، دہشت گردی کی وجہ دنیا میں پاکستان اور بالخصوص خیبرپختونخوا کی کی ساکھ متاثر ہوئی۔
فیصلے کے مطابق دہشت گردی کے باعث صوبے کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے، کئی سیاسی شخصیات کو خود کش دھماکوں میں شہید کیا گیا، آئین پاکستان نے تمام اداروں کو اپنی حدود میں کام کرنے کی اجازت دی ہے، پالیسی سازی حکومت کا اختیار ہے، عدالت مداخلت نہیں کرسکتی۔اس میں کہا گیا کہ فائل پر موجود رکارڈ کے مطابق درخواست گزار نے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا کوئی ثبوت نہیں دیا، جوڈیشل کمیشن بنانے کا اختیار حکومت کے پاس ہے، عدالت حکومتی معاملات میں مداخلت نہیں کرسکتی، درخواست گزار اپنی شکایت متعلقہ فورم پر لے جاسکتے ہیں، درخواست پر خارج کیا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن بنانے مداخلت نہیں کا اختیار

پڑھیں:

توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات کیلیے کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر

اسلام آباد:

توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردی گئی۔

عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں انٹراکورٹ اپیل میں سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور درخواست بھی ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا  کی گئی ہے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل راؤ عبدالرحیم کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سنگل بینچ نے درخواست میں استدعا سے آگے بڑھ کر سوموٹو اختیار استعمال کیا۔ سنگل بینچ نے درخواست گزاروں کے الزامات کے جواب میں ہمارا مؤقف ہی نہیں سنا۔

درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ کریمنل کیسز میں کمیشن کی تشکیل قانون کی شقوں اور اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف ہے۔

واضح رہے کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے اپنے فیصلے میں وفاقی حکومت کو ایک ماہ میں کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: نئی نویلی دلہن کو سفاکانہ تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزم کا اعتراف جرم
  • شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا بڑا فیصلہ
  • بھارتی اداروں میں بی جے پی کی مداخلت، مذہبی خودمختاری پر حملے جاری
  • حکومتی یوٹرن، گرڈ کی کمزوریوں سے صاف توانائی منتقلی مشکلات کا شکار
  • دہشتگرد ایک انچ زمین پر بھی دیرپا قبضہ نہیں کرسکتے، سرفراز بگٹی
  • توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات کیلیے کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر
  • دہشتگرد ایک انچ زمین پر بھی قبضہ نہیں کرسکتے: وزیراعلیٰ بلوچستان
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • 1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ
  • یہ اکبربادشاہ کی عدالت نہیں ہم جو درخواست دیتے آپ ریجیکٹ کر دیتے ہیں،وکیل علی امین گنڈاپور کاجج سے مکالمہ