جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی کا اعلیٰ سرکاری عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک : چیئرمین نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے اپنا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق جج نے عہدہ چھوڑنے کے لیے ایک ماہ کا نوٹس دے دیا۔
چیئرمین این آئی آر سی نے ایگریمنٹ منسوخی کے لیے صدر مملکت کو بذریعہ سیکریٹری وزارت اوورسیز پاکستانیز نوٹس بھجوا دیا۔
جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ حالات کے پیش نظر اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتا۔
سروسز ہسپتال میں مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں
وفاقی کابینہ نے 2024 میں جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کی 3 سال کی مدت کے لیے بطور چیئرمین این آئی ار سی منظوری دی تھی۔
این آئی آر سی 1972 میں انڈسٹریل ریلیشن آرڈیننس 1969 میں ترمیم کے ذریعے قائم کیا گیا تھا، جس کو انڈسٹری کے ٹریڈ یونین اور قومی سطح کے ٹریڈ یونین اور فیڈریشنز کے رجسٹریشن کے مسائل حل کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔
بعد ازاں، کمیشن کو تمام اداروں میں غیر منصفانہ لیبر پریکٹس کے معاملات کو اٹھانے کی ذمہ داری سونپی گئی۔
Currency Exchange Rate Monday March 24, 2025
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پختونخوا کے سیاسی جماعتوں کی قیادت سے رابطے، امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیشِ نظر وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ امن و استحکام کے قیام کے لیے ایک مشترکہ جرگہ بلایا جائے گا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور قائدین شریک ہوں گے۔ یہ جرگہ صوبائی اسمبلی کی اِن ہاؤس کمیٹی کے تحت منعقد کیا جائے گا تاکہ مکالمے اور اتفاقِ رائے کے ذریعے پائیدار حل تلاش کیا جا سکے۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے اس سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان سے ٹیلیفونک گفتگو کی، جس میں صوبے کی مجموعی امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلۂ خیال ہوا۔ گفتگو کے دوران وزیرِاعلیٰ نے انہیں اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی کی جانب سے بلائی جانے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے اس پر کہا کہ وہ پارٹی مشاورت کے بعد شرکت سے متعلق حتمی فیصلہ کریں گے۔
ساتھ ہی وزیرِاعلیٰ نے دیگر بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطہ کیا، جن میں مولانا فضل الرحمٰن، سراج الحق، امیر مقام، آفتاب شیرپاؤ اور محمد علی شاہ باچا شامل ہیں۔ ان تمام رہنماؤں کے ساتھ صوبے میں بڑھتے ہوئے سیکورٹی خدشات، دہشت گردی کے واقعات اور عوامی تحفظ کے لیے مشترکہ اقدامات پر گفتگو کی گئی۔
وزیرِاعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام امن و استحکام چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اختلافات بالائے طاق رکھ کر ایک صف میں کھڑا ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، مگر امن و امان ایسا قومی مقصد ہے جس پر کوئی اختلاف نہیں ہو سکتا۔