جولائی تا فروری ترسیلات زر میں 32.5 فیصد اضافہ، 23.96 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
جولائی تا فروری ترسیلات زر میں 32.5 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 23.96 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، ملکی برآمدات میں 7.2 فیصد اور درآمدات میں 11.4 فیصد تک اضافہ ہوا، ٹیکس وصولیاں 25 فیصد بڑھ گئیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت نے مارچ کی ماہانہ اکنامک اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق ملکی برآمدات میں 7.
جولائی تا فروری کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 691 ملین ڈالر رہا، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 41 فیصد اضافہ ہوا، پورٹ فولیو سرمایہ کاری منفی 211 ملین ڈالر رہی ہے، زر مبادلہ کے ذخائر 11.14 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، ٹیکس وصولیوں میں 25.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
جولائی تا فروری ٹیکس وصولیاں 7344 ارب روپے کی گئی ہیں، نان ٹیکس ریونیو میں 75.8 فیصد اضافہ ہوا ہے، نان ٹیکس ریونیو 3763 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا ہے، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی گروتھ منفی 1.22 فیصد رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فروری میں مہنگائی کی شرح میں سالانہ بنیادوں پر 1.5 فیصد کمی ہوئی، پچھلے سال اس عرصے میں مہنگائی کی شرح 2.4 فیصد تھی جب کہ ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 0.8 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق مالیاتی خسارہ میں 1.7 فیصد کمی دیکھی گئی، پرائمری سرپلس جی ڈی پی کا 2.8 فیصد رہا ہے، مالیاتی نظم و نسق مستحکم ہونے کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں اور تمام اقتصادی اشاریے حوصلہ افزا جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب ڈالر تک پہنچ جولائی تا فروری فیصد اضافہ ہوا کے مطابق
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔