معروف یوٹیوبرکے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
معروف یوٹیوبر رجب بٹ کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا، ایف آئی آر میں نیا پرفیوم متعارف کرانے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
لاہور پولیس نے یوٹیوبر رجب بٹ کیخلاف مقدمے میں پیکا ایکٹ کی دفعات شامل کی ہیں۔مذکورہ مقدمہ تھانہ نشترکالونی میں درج کیا گیا، ایف آئی آر میں جذبات مجروح کرنے کی دفعات شامل ہیں۔
اس کے علاوہ مقدمےمیں رجب بٹ کی جانب سے نیا پرفیوم متعارف کرانے کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جس پر مختلف حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔پولیس کے مطابق ملزم کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، مقدمہ کے اندراج کے بعد مزید تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی یوٹیوبر اپنے متنازع بیانات اور سوشل میڈیا مواد کی وجہ سے خبروں کا حصہ رہے ہیں اور ان کے خلاف متعدد مقدمات بھی درج کیے جاچکے ہیں۔گزشتہ سال دسمبر میں لاہور پولیس نے لائسنس کے بغیر شیر کا بچہ اور اسلحہ رکھنے پر رجب بٹ کو گرفتار کیا تھا جسے بعد ازاں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔محکمہ وائلڈ لائف کے ہمراہ پولیس نے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا، ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ رجب بٹ سے غیر قانونی کلاشنکوف بھی برآمد ہوئی تھی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔