چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبرانِ کمیشن کی تعیناتی میں تاخیر کیخلاف درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبرانِ کمیشن کی تعیناتی میں تاخیر کیخلاف درخواست دائر WhatsAppFacebookTwitter 0 25 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبران کمیشن کی تعیناتی میں تاخیر کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈران عمر ایوب اور شبلی فراز نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس میں مقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر، ممبر سندھ اور بلوچستان اپنی مدت مکمل کر چکے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ نئے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی میں تاخیر کر کے آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت سپیکر قومی اسمبلی کو پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے کر ارکان قومی اسمبلی کے نام دینے، چیئرمین سینیٹ کو ارکان سینیٹ کے نام سپیکر قومی اسمبلی کو بھیجنے کی ہدایت دے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم کو آئین کے آرٹیکل 213 کے تحت اپوزیشن لیڈر کے ساتھ بامعنی مشاورت کے احکامات جاری کرے اور چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی آئینی مدت ختم ہونے کے باوجود عہدے پر رہنے کو غیرقانونی قرار دے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر اور کی تعیناتی میں تاخیر درخواست دائر قومی اسمبلی
پڑھیں:
ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
اسلام آباد:ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے دائر کی گئیں کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب کی درخواستیں خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن کو ٹیلی کام سمیت تمام شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے۔
واضح رہے کہ کمپٹیشن کمیشن نے گمراہ کن مارکیٹنگ پر ٹیلی کام کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔ یہ شوکاز نوٹسز پری پیڈ کارڈز پر اضافی فیس ’’سروس مینٹیننس‘‘ فیس پر کیے گئے تھے جب کہ ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء سے نوٹس پر اسٹے حاصل کر رکھا تھا ۔
موبائل کمپنیوں کے ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ پیکیجز کو گمراہ کن مارکیٹنگ قرار دیا گیا تھا۔
پی ٹی سی ایل نے فکسڈ لوکل لوپ سروسز میں امتیازی قیمتوں پر انکوائری پر اسٹے لیا تھا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کے قانون کا دائرہ اختیار معیشت کے تمام شعبوں تک ہے۔ ریگولیٹری ادارے بھی کمپٹیشن کمیشن کے دائرہ اختیار میں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ٹیلی کام کمپنیوں کی ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر مسترد کردیں۔