بلوچستان میں ہڑتال، سردار اختر مینگل کا وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
میں اپنی بیٹیوں کی گرفتاری ،ماؤں ، بہنوں کی بے حرمتی کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کرتا ہوں، میں خود اس کی قیادت کروں گا ، تمام بلوچ بھائیوں ، بہنوں کو مارچ میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں(اختر مینگل)
سردار اختر مینگل کی کال کا خیر مقدم کرتے ہیں، بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے لانگ مارچ کا اعلان قابل ستائش اقدام ہے ، ہم اس فیصلے کا احترام کرتے ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی کی طرف سے لانگ مارچ کی حمایت
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کی جانب سے پولیس کریک ڈاؤن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے رہنماؤں کی گرفتاریوں کے خلاف بی وائی سی کے حالیہ مظاہروں کی حمایت کی کال پر منگل کو گوادر اور صوبے کے دیگر ساحلی شہروں میں ہڑتال کی گئی۔ ہڑتال کے دوران مختلف شہروں میں تمام کاروبار، بینک، دکانیں اور پیٹرول پمپ بند رہے ۔گوادر سے 270کلومیٹر دور شہر اورماڑہ میں تاجروں کی ایسوسی ایشن کی جانب سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ اور سمی دین بلوچ سمیت بی وائی سی کی تمام خواتین رہنماؤں کی گرفتاریوں اور مقدمات کے خلاف مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری تھی۔واضح رہے کہ ایک روز قبل کراچی پولیس نے بی وائی سی کی قیادت کی حالیہ گرفتاریوں اور کوئٹہ دھرنے پر کریک ڈاؤن کے خلاف احتجاج کے دوران بی وائی سی کی رہنما سمی دین بلوچ اور متعدد دیگر افراد کو حراست میں لیا تھا۔جمعے کی شام کو پولیس نے بی وائی سی کے رہنما بیبرگ بلوچ سمیت بلوچستان یونیورسٹی کے قریب سریاب روڈ پر دھرنا دینے والے بی وائی سی کے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا تھا۔ بلوچستان حکومت اور بی وائی سی نے جانی نقصان کی اطلاع دی تھی، کارکن گروپ نے 3افراد کی ہلاکت اور 13دیگر کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور پولیس کا کہنا تھا کہ ان کے تقریباً 10 اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ یہ صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہوگئی تھی جب بی وائی سی کی چیف آرگنائزر ماہ رنگ بلوچ کو ہفتے کی علی الصبح گرفتار کیا گیا، اور ان کے خلاف 150دیگر افراد کے ساتھ دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔بی وائی سی کی کال پر بلوچستان کے مختلف شہروں بشمول کوئٹہ، پنجگور، قلات، تربت، مستونگ، خاران، چاغی، دالبندین اور ڈھادر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔دوسری جانب بی این پی کے صدر سردار اختر مینگل نے بی وائی سی رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف 28مارچ کو لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے ۔ایکس پر ایک پوسٹ میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ میں اپنی بیٹیوں کی گرفتاری اور ماؤں اور بہنوں کی بے حرمتی کے خلاف وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا اعلان کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں خود اس مارچ کی قیادت کروں گا اور تمام بلوچ بھائیوں اور بہنوں، جوانوں اور بوڑھوں کو اس مارچ میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ‘یہ صرف ہماری بیٹیوں کی گرفتاری کا معاملہ نہیں، یہ ہمارے قومی وقار، عزت اور ہمارے وجود کا سوال ہے ، ہم اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھیں گے جب تک ہماری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں محفوظ نہیں ہو جاتیں۔’بی وائی سی نے سردار اختر مینگل کی کال کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے لانگ مارچ کا اعلان قابل ستائش اقدام ہے ، اور ہم اس فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ: معروف چینی کمپنی پاکستان میں قدم جمانے کوتیار
چین کی معروف الیکٹرک گاڑی ساز کمپنی بی وائی ڈی نے 2026 کے وسط تک پاکستان میں اسمبل کی گئی اپنی پہلی گاڑی متعارف کرانے کا اعلان کر دیا ۔ کمپنی کا ہدف پاکستان اور خطے میں الیکٹرک و پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی طلب سے فائدہ اٹھانا ہے۔ یہ بات بی وائی ڈی پاکستان کے نائب صدر برائے سیلز و اسٹریٹجی دانش خالق نے رائٹرز سے گفتگو میں کہی۔
پاکستان میں پلانٹ کی تعمیر اور مقامی اسمبلنگ
بی وائی ڈی اور پاکستانی توانائی کمپنی حب پاور کے ذیلی ادارے میگا موٹر کمپنی کے اشتراک سے کراچی کے قریب ایک پلانٹ تعمیر کیا جا رہا ہے، جو اپریل 2024 سے زیر تعمیر ہے۔ ابتدائی مرحلے میں پلانٹ سالانہ 25,000 گاڑیاں تیار کرنے کی صلاحیت رکھے گا، جو دو شفٹوں میں کام کرے گا۔ تاہم، مکمل پیداواری صلاحیت حاصل کرنے کی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
ابتدائی طور پر گاڑیاں درآمد شدہ پرزہ جات کی اسمبلنگ کے ذریعے بنائی جائیں گی، جبکہ چند نان الیکٹرک اجزاء مقامی طور پر تیار کیے جائیں گے۔ پیداوار صرف مقامی مارکیٹ کے لیے ہوگی، مگر مستقبل میں برآمدات پر بھی غور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر دائیں ہینڈل ڈرائیو والے ممالک کی جانب۔
پاکستانی مارکیٹ میں طلب اور کمپنی کی حکمتِ عملی
دانش خالق کے مطابق، پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی طلب میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور بی وائی ڈی کو مستقبل میں اضافی پیداواری صلاحیت کے مسائل کی توقع نہیں۔ کمپنی نے مارچ 2024 میں پاکستان میں درآمد شدہ گاڑیوں کی فروخت شروع کی تھی، اور اگرچہ درست تعداد نہیں بتائی گئی، تاہم فروخت نے کمپنی کے داخلی اہداف سے 30 فیصد زیادہ کارکردگی دکھائی۔
کمپنی کو توقع ہے کہ 2025 میں مارکیٹ کا حجم 3 سے 4 گنا بڑھ جائے گا، اور بی وائی ڈی اس میں 30 سے 35 فیصد مارکیٹ شیئر حاصل کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔
مالی کارکردگی اور نئی گاڑی کی لانچ
حبکو کی ایک فائلنگ کے مطابق، بی وائی ڈی پاکستان نے مارچ 2025 کی سہ ماہی میں تقریباً 44 کروڑ 40 لاکھ روپے (1.56 ملین امریکی ڈالر) کا منافع حاصل کیا۔
کمپنی رواں ہفتے جمعہ کو “شارک 6” پلگ اِن ہائبرڈ پک اَپ ٹرک پاکستان میں متعارف کرانے جا رہی ہے۔ پاکستان کی مارکیٹ میں پہلے ہی ایم جی بھی اس شعبے میں جلد داخل ہونے والی ہے۔
چارجنگ انفرااسٹرکچر اور حکومتی اقدامات
پاکستان میں چارجنگ اسٹیشنز کی کمی کے باعث پلگ اِن ہائبرڈ گاڑیاں زیادہ عملی انتخاب بنتی جا رہی ہیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر، حکومت نے جنوری 2025 میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کے نرخوں میں 45 فیصد کمی کی ہے تاکہ الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال اور نجی چارجنگ انفرااسٹرکچر کو فروغ دیا جا سکے۔