حکومت بلوچستان میں سختی کے بجائے مسائل کے حل پر توجہ دے، لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں عوام کی اکثریت ریاست کیخلاف نہیں، بلکہ کرپٹ اور عوام دشمن نظام کیخلاف ہیں۔ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے قومی ایکشن پلان پر قومی اتفاق رائے ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سستی چینی کے دعوے تو کرتی ہے مگر شوگر مافیا اس پر بھاری ہے، جس کے باعث عوام مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان میں سختی کے بجائے مسائل کے حل پر توجہ دے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں عوام کی اکثریت ریاست کیخلاف نہیں، بلکہ کرپٹ اور عوام دشمن نظام کیخلاف ہیں۔ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے قومی ایکشن پلان پر قومی اتفاق رائے ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سستی چینی کے دعوے تو کرتی ہے مگر شوگر مافیا اس پر بھاری ہے، جس کے باعث عوام مہنگی چینی خریدنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی سستی کرنے کے محض اعلانات نہ کرے بلکہ عملی اقدامات اٹھائے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔ کسانوں کے مسائل پر بات کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ انہیں گندم کی جائز قیمت دی جائے۔ لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی نہ کرکے عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ نے بلوچستان میں کہا کہ حکومت نے کہا
پڑھیں:
سندھ میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیاں خریدنے کیخلاف جماعت اسلامی سپریم کورٹ پہنچ گئی
اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے معاملے میں جماعت اسلامی کے ایم پی اے محمد فاروق نے سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
مدعی کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں۔
ایم پی اے محمد فاروق نے درخواست میں کہا ہے کہ ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ کے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے لگژری گاڑیوں کی منظوری
درخواست گزار محمد فاروق کا کہنا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی مد سے خریدی جائیں گی، اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق ملک میں انفلیشن کی شرح 28 فیصد سے زیادہ ہے، صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولیات میسر نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے، بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بیجا استعمال ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ ہائیکورٹ نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے لگژری گاڑیاں خریدنے کے نوٹیفکیشن پر عملدرآمد روک دیا
انہوں نے اپیل کی کہ 3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسسٹنٹ کمشنرز جماعت اسلامی سپریم کورٹ گاڑی