ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
ان دنوں ایک بار پھر وطن عزیز دہشت گردی کا شکار ہے۔ جس کے باعث ہمارے دو صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا بری طرح سے متاثر ہیں خاص کر بلوچستان کے حالت کافی زیادہ خراب ہیں۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے قومی سلامتی کا اجلاس بھی طلب کیا تھا اور اس میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے کئی سخت فیصلہ بھی کیے گئے اب دیکھنا یہ ہے کہ ان فیصلوں پر کب تک اور کس حد تک عمل درآمد ہوتا ہے اور اس کے کیا نتائج سامنے آتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس دہشت گردی کی لہر میں ملوث ہونے کے امکانات میں بھارت کے ساتھ افغانستان کو بھی قرار دیا جارہا ہے اور افغان حکومت کے ترجمان نے اس بات کی تردید کردی ہے کہ ان پر بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں اور اس ہی طرح بھارت بھی انکاری ہے پر اگر ہم ماضی میں جاکر دیکھیں تو ہمیں یہ شواہد ملتے ہیں کہ جب جب بھی بلوچستان میں حالت خراب ہوتے ہیں اس میں بھارت ہی ملوث نظر آرہا ہوتا ہے اور اکثر بیرون ملک بیٹھے بلوچ رہنما بھی بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کا کھل کر اظہار کرچکے تھے۔ اس دہشت گردی کی نئی لہر میں جہاں عوام کا کافی جانی و مالی نقصان ہوا اس سے کہیں زیادہ نقصان ہماری فوج کا ہوا ہے جس کا نہایت قیمتی سرمایہ فوجی نواجوں کی شکل میں جس کی جتنی بھی مزاحمت کی جائے کم ہے۔ دوسری جانب خیبرپختون خوا میں بھی دہشت گردوں نے اپنے پر پھلائے ہوئے اور اس کی لپیٹ میں اب کراچی بھی آتا جارہا ہے۔
کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ ہم کس طرف جارہے ہیں اگر ہم سولہ سو سال قبل کی اسلامی تاریخ پڑھتے ہیں تو ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ زمانہ جاہلیت میں رمضان المبارک کا ماہ نہایت احترام کا سمجھا جاتا تھا اس میں جنگ و جدل اور خون خرابے سے اجتناب برتا جاتا تھا پر ہم آج کے جدید ترین دور میں زندگی کا سفر کررہے ہیں اور ہم تو اب زمانہ جاہلیت کو بھی پیچھے چھوڑ چکے ہیں، اب ہمیں کسی اسلامی ماہ کی حرمت اور احترام کا لحاظ تک نہیں رہا ہے اور یہ سب کس وجہ سے ہورہا ہے ان عوامل پر کوئی بھی توجہ نہیں دے پارہا ہے۔ حکمرانوں کو اپنی ہی پڑی ہے، ان کے اپنے مفادات ہے جس کے حصول کے لیے وہ تندہی سے کوشاں نظر آرہے ہوتے ہیں ان کو ملک اور عوامی مسائل سے کوئی سروکار نظر نہیں آتا سوائے بیان بازی کے۔ ایک تعزیتی بیان دے دیا، دہشت گردی کے واقعہ کی مزاحمت کردی ’’اللہ اللہ خیر سلا‘‘ سلامتی کونسل کا اجلاس ہوگیا اور حکومت کا فرض پورا ہوگیا۔ ان عوامل پر کوئی بھی ذمہ دار ادارہ نہیں سوچتا کہ وطن عزیز میں اس طرح کے واقعات کیوں ہوتے ہیں کہ حالات اس نہج پر پہنچ جاتے ہیں کہ عوام اپنے حقوق کے حصول کے لیے متشدد ہوکر اس طرح کی کارروائیوں میں ملوث ہوکر اپنے نقصان کی پروا کیے بغیر عوام کا جانی و مالی نقصان کر بیٹھتے ہیں جس کا ازالہ کسی بھی طرح ممکن نہیں ہو پاتا۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ پوری سنجیدگی کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے غور و فکر کرکے ان علاقوں کی محرمیوں کو درو کرنا چاہیے جس کی وجہ سے وہاں کی عوام بیرونی طاقتوں کے آلہ کار بن جاتے ہیں اور ہماری سیکورٹی ایجنسیاں کو علم بھی نہیں ہو پاتا کہ ان کی ناک کے نیچے کیا کیا کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں۔ اگر حکومت پوری سنیجدگی کے ساتھ ان علاقوں کو وہ تمام وسائل اور ان کا حق ادا کردیں تو کبھی بھی اس طرح کے واقعات پیش نہ آئیں۔ انتہائی افسوس کے ساتھ یہ کہنا میں کوئی آر نہیں کہ ان علاقوں کے قدرتی وسائل سے اب تک آنے والے حکمرانوں نے بھرپور فوائد حاصل کیے اور اب تک کررہے ہیں پر ان علاقوں کے رہائش پذیر عوام کو ان کے جائز حق سے پوری طرح محروم بھی رکھا ہے تب ہی وطن عزیز پر بری نظر رکھنے والے پوری طرح سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ان علاقوں کے میں رہائش پذیز ملکی بھائیوں کو بھٹکا کر اپنے مفادات حاصل کررہے ہیں اور ہم اپنے ہی بھائیوں کو دہشت گرد بنتے دیکھ رہے ہیں اور بے بسی سے ان کو تباہ و برباد ہوتے دیکھ کر کچھ بھی نہیں کر پارہے کیونکہ یہ بات وطن عزیز کے ہر باشندہ کے علم میں ہے کہ وہاں کے وسائل پر کون قابض ہے اور کون بھرپور فائدے حاصل کررہا ہے اور کون محروم ہے پر وہی بات ہے کہ ’’نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے‘‘ ان تمام مسائل پر کئی بار بحث و مباحث ہوچکے ہیں اور اس کے ساتھ ہی کئی سیمنار اور کانفرنسیں بھی منعقد کی جاچکی ہیں جس کا کوئی حاصل وصول نہیں ہوا۔ اب بھی وہاں کی عوام بنادی حقوق سے محروم نظر آرہے ہیں۔ اگر اب بھی حکمران اور ان کو لانے والوں نے سنجیدگی کے ساتھ نہیں سوچا یا عمل کیا تو اللہ نے کرے کہیں ایک بار پھر سے دشمن اپنے داؤ یا اپنی چال میں کامیاب ہو جائے اور وطن عزیز ایک اور عظیم نقصان سے دوچار ہو جائے۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے ان علاقوں ہیں اور کے ساتھ اور اس کے لیے ہے اور ہیں کہ
پڑھیں:
بھارت کی کسی بھی احمقانہ حرکت کا منہ توڑ جواب دیں گے، خواجہ آصف کا اعلان
سٹی42: پاکستان بھارت کی کسی بھی احمقانہ حرکت کا منہ توڑ جواب دے گا۔ فضائی حدود کی کوئی وائلیشن کی گئی تو اس کا جواب ابھی نندن کی شکل میں دیا جائے گا۔
پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آسف نے بھارت کے یک طرفہ اقدامات پر اپنے ردعمل مین کہا ہے کہ پاکستان بھارت کےکسی بھی حملے کا بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے، فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ابھینندن کی شکل میں دیا گیا جواب بھارت کو یاد ہوگا۔
پی ایس ایل10؛ ملتان سلطانز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
ایک ٹی وی انٹرویو میں خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ کلبھوشن جیسا ایک اور بندہ پاکستان نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے، بلوچستان میں دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، بھارت کی سرپرستی میں بلوچستان میں دہشت گردی ہورہی ہے، جو کچھ جعفر ایکسپریس واقعے میں ہوا سب کو پتا ہےعلیحدگی پسندوں کو بھارت نے پناہ دی ہے، بلوچستان کے علیحدگی پسند بھارت میں جاکر علاج کراتے ہیں، ٹی ٹی پی کی دہشت گردی کے تانے بانے بھی بھارت کےساتھ ملتے ہیں، اس کے کئی ثبوت ہیں۔
زیلنسکی کا کریمیا پر روسی قبضہ ماننے سے انکار، امریکہ کے نائب صدر کا یوکرین کو الٹی میٹم
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت پہلگام واقعے پر دوسروں پر الزام تھوپنے کی بجائے خود پنا احتساب کرے۔ پہلگام واقعہ کی تفتیش کر کے اس کے ذمہ داروں کو تلاش کرے، پاکستان پر الزام لگانا نامناسب بات ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ امکان بھی ہےکہ پہلگام حملہ خود بھارت کا "فالس فلیگ آپریشن" ہو۔
خواجہ آصف نے کہا، کوئی بھارت سے بھی تو پوچھے کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہاں کئی عشروں سے موجود سات لاکھ فوج کر کیا رہی ہے؟
مکہ میں پرمٹ کے بغیر داخلے پر پابندی
دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی سے خود پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے، پاکستان دہائیوں سے دہشت گردی کا سامنا کر رہا ہے، جو خود دہشت گردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشت گردی کو فروغ دیں گے، پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہیں۔
Waseem Azmet