پانچواں ٹی 20: پاکستان کا نیوزی لینڈ کو جیت کیلئے 129 رنز کا ہدف
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
پاکستان نے پانچویں ٹی 20 میچ میں نیوزی لینڈ کو جیت کے لیے 129 رنز کا ہدف دے دیا، قومی ٹیم مقررہ 20 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 128 رنز بناسکی۔
کپتان سلمان علی آغا نےنصف سنچری جبکہ شاداب نے 28 رنز بنائے، 8 کھلاڑی ڈبل فگر میں داخل نہ ہوسکے، جیمز نیشم نے 5 وکٹیں حاصل کیں۔
ویلنگٹن میں کھیلے جانے والے سیریز کے آخری میچ میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی۔
پاکستان کو 5 رنز پر پہلا نقصان اٹھانا پڑا، حسن نواز کھاتا کھولے بغیر جیکب ڈفی کی گیند پر جیمز نیشم کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوگئے۔
پاکستان کی دوسری وکٹ 23 رنز پر گری جب محمد حارث 11 بناکر بین سیئرز کی گیند پر مچل ہے کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے، عمیر یوسف اور عثمان خان 7،7 رنز بناکر پویلین لوٹے جبکہ عبدالصمد بھی 4 رنز ہی بناسکے۔
شاداب خان 28، جہانداد خان ایک، حارث رؤف 6 جبکہ سفیان مقیم اور محمد علی کھاتا کھولے بغیر پویلین لوٹے، نیوزی لینڈ کی جانب سے جیمز نیشم نے 5، جیکب ڈی 2 جبکہ بین سیئرز اور اش سوڈھی نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
آخری میچ کے لیے پاکستانی ٹیم میں 3 تبدیلیاں کی گئی ہیں، شاہین شاہ آفریدی، خوشدل شاہ اور ابرار احمد کو ڈراپ کرکے عمیر بن یوسف، سفیان مقیم اور عثمان خان کو موقع دیا گیا ہے۔
پاکستانی اسکواڈ
پاکستانی ٹیم کپتان سلمان علی آغا، محمد حارث، حسن نواز، عمیر بن یوسف، عثمان خان، شاداب خان، عبدالصمد، جہانداد خان، حارث رؤف، سفیان مقیم اور محمد علی پر مشتمل ہے۔
نیوزی لینڈ کا اسکواڈ
کیوی ٹیم ٹم سیفرٹ، فن ایلن، مارک چیپ مین، ڈیرل مچل، جمی نیشم، مچ ہے، کپتان مائیکل بریس ویل، اش سوڈھی، جیکب ڈفی، بین سیئر اور ول اورورکی پر مشتمل ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نیوزی لینڈ
پڑھیں:
پاکستان میں ذہنی امراض بڑھ گئے، گزشتہ سال 1 ہزار افراد کی خودکشی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ذہنی امراض کے حوالے سے ہونے والی ایک کانفرنس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباً ایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔کراچی میں ذہنی امراض کے حوالے سے 26ویں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔کانفرنس کے سائنٹیفک کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر محمد اقبال آفریدی نے بتایا کہ پاکستان میں ہر تین ہزار افراد (34 فی صد) میں سے ایک فرد جبکہ دنیا بھر میں 5 میں سے ایک فردکسی نہ کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواتین میں ڈپریشن کے مسائل بہت زیادہ سامنے آرہے ہیں، اس کی بنیادی وجہ خواتین کو وہ مقام نہیں مل رہا جو انکو ملنا چاہیے۔ گھریلو چپقلش کی وجہ سے خواتین شدید ڈپریشن اور انزائیٹی کا شکار رہتی ہے جبکہ نوجوان نسل میں آئس جسے دیگر نشہ آور چیزوں کے استعمال کی وجہ سے ذہنی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تواتر کے ساتھ زلزے سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہزاروں گھر بہہ جانے اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے بھی عوام پر ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں جو نفسیاتی بیماریوں کے زمرے میں آتے ہیں۔پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے صدر پروفیسر واجد علی اخوندزادہ نے بتایا کہ پاکستان میں ہر چار میں سے ایک نوجوان جبکہ ہر پانچ میں سے ایک بچہ کسی نہ کسی نفسیاتی بیماریکا شکار ہے۔ پاکستان میں ایک فی صد (25 لاکھ) افراد کسی نہ کسی ذہنی بیماری میں مبتلا ہے اور یہ 25 لاکھ خاندان ہیں وہ ہیں جو معاشی، سیاسی، سیلابی سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 10 فی صد افراد منشیات کی لت میں مبتلا ہیں اور گزشتہ سال مختلف ذہنی دباؤ کی وجہ سے تقریباًایک ہزار افراد نے خودکشی کی۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملک میں نفسیاتی امراض پر کافی کام کرنے کی ضرورت ہے، ملک کی 24 کروڑ آبادی کے لیے صرف 90 نفسیاتی امراض کے ماہرین موجود ہیں جبکہ عالمی ادارے صحت کے مطابق 10 ہزار پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر ہوناچاہیے۔ اس وقت ہمارے ملک میں تقریباً 5 لاکھ 500 مریض پر ایک نفسیاتی ڈاکٹر کی سہولت ہے جو ناکافی ہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر افضال جاوید سمیت دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی ناہمواریوں، قدرتی آفات اور مختلف ڈیزاسٹر، بے روزگاری کا شکار ہیں جبکہ سرحدوں پر جنگی صورتحال نے بھی عوام کے ذہنوں میں مختلف نفسیاتی مسائل پیدا کررکھے ہیں خاص کر نوجوان نسل موجود صورتحال کی وجہ سے مایوس نظر آتی ہے۔ان ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے ان تمام صورتحال کا جائزہ لے کر موثر حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ ملک کا نوجوان ان ذہنی مسائل سے نکل سکے۔