چینی ریسٹورنٹ میں پیشاب آنے پر ماں نے بچے کو گلاس میں پیشاب کروادیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
چین کے شہر ہانگ ژو کے ایک ریسٹورنٹ میں پیش آیا ایک گھناؤنا واقعہ اس وقت سرخیوں میں ہے جب ایک دو سالہ بچے نے گاہگوں کیلئے مخصوص گلاس میں پیشاب کر دیا اور ماں نے بجائے اسے روکنے کی اس کی حمایت کی۔
ریسٹورنٹ میں موجود ایک اور گاہک جس کی تینگ نام سے ہوئی، نے ریسٹورنٹ میں پیش آئے اس واقعے کی اطلاع دی میڈیا کو دی۔
تینگ نے میڈیا کو بتایا کہ ایک بچہ اپنی ماں اور دو بوڑھے رشتہ داروں کے ساتھ کھانا کھا رہا تھا، اچانک کرسی سے کھڑا ہوا، اس نے اپنی پتلون نیچے کی اور شیشے میں پیشاب کر دیا۔
تینگ نے بتایا کہ جب بچے نے کہا کہ اسے پیشاب آرہا ہے تو خاندان کے ایک بزرگ نے کوڑے دان آگے کردیا لیکن بچے نے گلاس میں پیشاب کرنا شروع کردیا جس پر ماں نے کہا کہ اسے گلاس میں پیشاب کرنے دو۔
قریب موجود تینگ نے بتایا کہ اس سے بھی زیادہ مایوس کن بات یہ تھی کہ ریسٹورنٹ کا عملہ قریب ہونے کے باوجود اسے روکنے میں ناکام رہا۔ پیشاب سے بھرا گلاس میز پر پڑا رہا جس سے دوسرے کھانے والوں کے لیے ناقابل برداشت بدبو پیدا ہو رہی تھی۔
آخر کار تینگ اور اس کے دوستوں کو عملے کے ایک رکن سے اسے ہٹانے کے لیے کہنا پڑا۔
دوسری جانب بچے کی والدہ نے بعد میں معافی مانگی لیکن بچے کے فعل کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں افسوس ہے، لیکن بچہ واقعی برداشت نہیں کر سکتا تھا، لہٰذا اس نے گلاس میں پیشاب کیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گلاس میں پیشاب ریسٹورنٹ میں
پڑھیں:
امریکا؛ سابق نائب صدر ڈک چینی 84 سال کی عمر میں انتقال کرگئے
امریکی سیاست کے ایک اہم اور متنازع رہنما 84 سالہ ڈِک چینی نمونیا میں مبتلا ہونے کے باعث زیر علاج تھے۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈِک چینی کا ماہر ڈاکٹر کی ٹیم گھر پر ہی علاج کر رہے تھے لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
ڈک چینی امراض قلب سمیت عمر رسیدگی سے جڑی دیگر بیماریوں کا شکار بھی تھے اور کافی کمزور ہوگئے تھے۔
وہ 2001 سے 2009 تک جارج ڈبلیو بش کے دونوں ادوارِ صدارت میں نائب صدر کی خدمات انجام دیں۔ علاوہ ازیں صدر جیرالڈ فورڈ کے وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف بھی رہے۔
نائب صدارت کے دوران انھوں نے 11 ستمبر کے حملوں کے بعد امریکی خارجہ پالیسی اور انسدادِ دہشت گردی کے اقدامات میں نمایاں کردار ادا کیا۔
30 جنوری 1941 کو نیبراسکا میں پیدا ہونے والے ڈک چینی وائیومنگ سے امریکی کانگریس کے رکن بھی منتخب ہوئے تھے۔
وہ 1989 سے 1993 تک وزیر دفاع بھی رہے اور اس دور میں خلیجی جنگ کے فیصلے شامل تھے۔
انھوں نے انتظامیہ کے اہم فیصلوں میں براہِ راست مداخلت کی اور روایتی نائب صدور سے آگے کا کردار ادا کیا۔
تاہم ان پر امریکا کے عراق پر حملے کی وکالت، جاسوسی اور غیر روایتی جنگی حکمتِ عملیوں کی حمایت کرنے پر شدید تنقید بھی ہوئی تھی۔