Jang News:
2025-06-09@11:16:07 GMT

سمی دین بلوچ نے نظر بندی کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

سمی دین بلوچ نے نظر بندی کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائے سی) کی رہنما سمی دین بلوچ نے نظر بندی  سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردی۔

وکیل درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سمی دین بلوچ کی  نظر بندی کے خلاف درخواست کی سماعت کل دو رکنی بینچ کرے گا، سمی دیں بلوچ کو پیر کے روز احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

وکیل کا کہنا ہے کہ عدالت نے گزشتہ روز سمی دین بلوچ کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

سمی بلوچ کی رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری

بلوچ یکجہتی کمیٹی(بی وائے سی) کی رہنما سمی دین بلوچ کو عدالت سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پولیس نے سمی دین بلوچ کو ایم پی او تھری کے تحت گرفتار کرلیا تھا، محکمہ داخلہ سندھ کے احکامات پر سمی دین بلوچ کو 30 دن کے لیے نظر بند کر دیا گیا تھا۔

محکمہ داخلہ سندھ کے نوٹیفکیشن کے مطابق آئی جی سندھ کی سفارش پر سمی دین بلوچ سمیت 5 افراد کونظر نظر بند کیا گیا ہے، سمی دین بلوچ، عبدالوہاب بلوچ، رضا علی اور دیگر سڑکیں بلاک اور دھرنے دینے کیلئے اکسا رہے تھے۔

محکمہ داخلہ کا کہنا تھا کہ نظر بند کیے گئے افراد سے شہر میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ تھا، ان افراد کی موجودگی عوامی مقامات پر امن و امان کیلئے خطرہ بن سکتی تھی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سمی دین بلوچ کو

پڑھیں:

عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) غزہ میں حماس کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعے کے دن اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی کے تین علاقوں میں جیٹ طیاروں سے بمباری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم سولہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔

اسرائیل کی جانب سے حماس کی طرف سے ہلاکتوں کی ان رپورٹس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز شمالی غزہ کے مخصوص بلاکس کے رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے تھے۔

عینی شاہدین اور طبی عملے نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے جبالیہ اور بیت ہانون پر جمعے کی صبح سے حملے تیز کر دیے ہیں۔

(جاری ہے)

امدادی کی بحالی شروع

امریکی حمایت یافتہ 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ جی ایچ ایف نے روئٹرز کو ای میل کے ذریعے بتایا ہے کہ اس نے جمعے کو امداد کی فراہمی کا سلسلہ بحال کر دیا ہے حالانکہ اس نے اپنی آفیشل فیس بک پوسٹ میں اعلان کیا تھا کہ اس کے امدادی مراکز تا حکم ثانی بند رہیں گے۔

اس تنظیم نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی حفاظت کے پیش نظر امدادی مراکز کے قریب نہ آئیں کیونکہ حالیہ دنوں میں فائرنگ کے مہلک واقعات پیش آ چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے جمعے کو ایکس پر لکھا کہ فلسطینیوں کو صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک امدادی مراکز کی جانب 'آزادانہ نقل و حرکت‘ کی اجازت ہو گی لیکن اس کے بعد وہاں نقل و حرکت جان کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

اسرائیل نے دو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد وسط مارچ سے غزہ پٹی پر قابض حماس تنظیم کے خلاف دوبارہ شدید کارروائیاں شروع کی تھیں۔

جنگ بندی کے مطالبات میں شدت

حالیہ ہفتوں کے دوران عالمی رہنماؤں کی طرف سے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی کسی ڈیل کو حتمی شکل دی جائے۔

حماس کے اعلیٰ مذاکرات کار خلیل الحیہ نے جمعرات کو کہا کہ فلسطینی تنظیم حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی کے قیام کے لیے مذاکرات کے ایک نئے دور کے لیے تیار ہے۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں اسرائیل اور حماس ایک معاہدے کے قریب دکھائی دیے تھے لیکن کوئی معاہدہ طے نہ پا سکا۔ امریکی حمایت یافتہ اس تجویز کی ناکامی کے لیے دونوں فریقین ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

ساتھ ہی اسرائیل پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ غزہ میں زیادہ امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے کیونکہ دو ماہ سے زیادہ کے محاصرہ کے بعد وہاں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت ہو چکی ہے۔

حال ہی میں اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی ہے اور امریکی حمایت یافتہ قائم کردہ نئی تنظیم 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ کے ساتھ مل کر جنوب اور وسطی غزہ میں چند مراکز کے ذریعے امداد کی تقسیم کا نیا نظام نافذ کیا ہے۔

یہ تنازعہ شروع کیسے ہوا؟

غزہ پٹی میں مسلح تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔

اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے جنگجو 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی، زمینی اور بحری حملے کرنا شروع کر دیے تھے، جو جنگ بندی ڈیل تک جاری رہے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اٹھارہ مارچ کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک کم از کم 4,402 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس مسلح تنازعہ میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 54,677 سے زائد بتائی جاتی ہے، جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ غزہ پٹی کا زیادہ تر علاقہ کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔

ادارت: رابعہ بگٹی، عدنان اسحاق

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعظم شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
  • ملک میں ڈیمز کی تعمیر کیلئے اجلاس، منصوبہ بندی کیلئے سفارشات پیش
  • انوارالحق سرکار کو جھٹکا،وزیرٹرانسپورٹ آزاد کشمیر جاوید بٹ کےسرپر نااہلی کی تلوار لٹکنے لگی، سٹیٹ سبجیکٹ چیلنج
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • آج کا پاکستان کل جیسا نہیں رہا! نئی صف بندی؟
  • گوادر میں بہادری کی مثال، شہید سپاہی محمد خماری بلوچ کو قوم کا سلام
  • گوجرانوالہ میں سلنڈر پھٹنے سے 3 بچوں سمیت 9 افراد جھلس گئے
  • عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس
  • سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کی طبیعت ناساز، اسپتال منتقل کردیا گیا
  • پاک بھارت جنگ بندی کو امن نہ سمجھا جائے، یہ انتہائی نازک اور کسی بھی وقت ٹوٹ سکتا ہے: شیری رحمان