سمی دین بلوچ نے نظر بندی کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائے سی) کی رہنما سمی دین بلوچ نے نظر بندی سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردی۔
وکیل درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سمی دین بلوچ کی نظر بندی کے خلاف درخواست کی سماعت کل دو رکنی بینچ کرے گا، سمی دیں بلوچ کو پیر کے روز احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔
وکیل کا کہنا ہے کہ عدالت نے گزشتہ روز سمی دین بلوچ کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی(بی وائے سی) کی رہنما سمی دین بلوچ کو عدالت سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پولیس نے سمی دین بلوچ کو ایم پی او تھری کے تحت گرفتار کرلیا تھا، محکمہ داخلہ سندھ کے احکامات پر سمی دین بلوچ کو 30 دن کے لیے نظر بند کر دیا گیا تھا۔
محکمہ داخلہ سندھ کے نوٹیفکیشن کے مطابق آئی جی سندھ کی سفارش پر سمی دین بلوچ سمیت 5 افراد کونظر نظر بند کیا گیا ہے، سمی دین بلوچ، عبدالوہاب بلوچ، رضا علی اور دیگر سڑکیں بلاک اور دھرنے دینے کیلئے اکسا رہے تھے۔
محکمہ داخلہ کا کہنا تھا کہ نظر بند کیے گئے افراد سے شہر میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کا خدشہ تھا، ان افراد کی موجودگی عوامی مقامات پر امن و امان کیلئے خطرہ بن سکتی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سمی دین بلوچ کو
پڑھیں:
سندھ میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم کا آغاز کردیا گیا
محکمہ صحت سندھ نے صوبے بھر میں ہیومن پیپلوما وائرس (ایچ پی وی) کے خلاف ویکسینیشن مہم کا آغاز کردیا ہے.
تفصیلات کے مطابق اس ویکسینیشن مہم کا مقصد خواتین میں جان لیوا سروائیکل کینسر سے بچاؤ ہے۔ "صحت مند بیٹی، صحت مند گھرانہ" کے عنوان سے منعقدہ افتتاحی تقریب کراچی کے خاتونِ پاکستان گرلز اسکول میں منعقد ہوئی جہاں صوبائی وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے ویکسین مہم کا افتتاح کیا۔
تقریب میں وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ، ای پی آئی سندھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راج کمار، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، یونیسف، اور دیگر عالمی این جی اوز کے نمائندے شریک ہوئے۔
سندھ میں ایچ پی وی کی سب سے پہلی ویکسین ماہر امراضِ اطفال ڈاکٹر خالد شفیع کی تیرہ سالہ بیٹی عائشہ خالد کو لگائی گئی۔ اس اقدام کا مقصد والدین اور عوام میں اعتماد پیدا کرنا تھا کہ یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ یہ بچیاں ہمارا مستقبل ہیں، ہم چاہتے ہیں انہیں اس تکلیف دہ مرض سے بچائیں۔
سروائیکل کینسر کے ابتدائی مراحل میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں، اور جب یہ خطرناک اسٹیج پر پہنچتا ہے تب پتہ چلتا ہے۔ یہ واحد کینسر ہے جس کے بچاؤ کی ویکسین موجود ہے۔ ای پی آئی سندھ کے مطابق یہ مہم 27 ستمبر تک جاری رہے گی اور صوبے کی 9 سے 14 سال کی 41 لاکھ بچیوں کو یہ ویکسین مفت فراہم کی جائے گی۔
ویکسین تمام سرکاری اسکولوں، مدارس، نجی اداروں اور صحت مراکز پر دستیاب ہوگی۔ جبکہ گھر گھر جاکر بھی بچیوں کو سنگل ڈوز میں انجیکٹیبل ویکسین لگائی جائے گی۔ زیادہ تر خواتین پر مشتمل تین ہزار سے زائد ویکسینیٹرز مہم میں شامل ہیں تاکہ اسکولوں اور کمیونٹی کی بچیوں کو شامل کیا جا سکے۔
ڈاکٹر راج کمار نے کہا کہ یہ صرف ویکسین کی لانچ نہیں بلکہ بچیوں کو کینسر سے بچانے کا دن ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ایک بھی بچی ویکسین سے محروم نہ رہے۔ والدین اپنے بچوں کے تحفظ کے لیے آگے آئیں۔
وزیر تعلیم سردار شاہ نے اسکولوں کو ہدایت کی کہ محکمہ صحت سے بھرپور تعاون کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کوئی اسکول انتظامیہ تعاون سے انکار کرے گی تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ای پی آئی سندھ نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی منفی مہم بے بنیاد ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت اور یونیسف نے اس ویکسین کی منظوری دی ہے۔
پاکستان 148 ممالک کے بعد ایچ پی وی ویکسین فراہم کرنے والا 149واں ملک بن گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سالانہ پانچ ہزار سے زائد خواتین کو سروائیکل کینسر لاحق ہوتا ہے جبکہ 3,309 خواتین جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔ محکمہ صحت سندھ نے ایچ پی وی ویکسین کے لیے تین سالہ بجٹ مختص کر دیا ہے، تاکہ بچیوں کو ایک محفوظ اور صحت مند مستقبل فراہم کیا جا سکے۔