اسرائیل یرغمالیوں کی زندگیاں خطرے میں نہ ڈالے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مارچ 2025ء) اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتی، تو ان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی سخت تر کر دی جائے گی۔ تاہم حماس کے مطابق یرغمالیوں کو طاقت کے ذریعے آزاد کرانے کی کوشش کی گئی، تو انہیں ہلاک بھی کیا جا سکتا ہے۔
بینجمن نیتن یاہو نے بدھ کے روز خبردار کیا کہ اگر حماس غزہ پٹی میں یرغمال بنا کر رکھے گئے اسرائیلی شہریوں کو رہا نہیں کرتی، تو اس کے خلاف پریشر مزید بڑھا دیا جائے گا۔
انہوں نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی کے کچھ علاقوں کو اسرائیل میں ضم بھی کیا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی پارلیمان سے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا، ''حماس یرغمالیوں کو رہا کرنے سے جتنا زیادہ انکار کرے گی، ہم ان پر اتنا ہی زیادہ دباؤ ڈالیں گے۔
(جاری ہے)
‘‘
اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا، ''میں یہ بات کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمان) میں اپنے ساتھیوں سے بھی کہہ رہا ہوں اور حماس سے بھی، اس (مزید کارروائی) میں (غزہ پٹی کے) علاقوں پر قبضہ بھی شامل ہے، جبکہ ساتھ ہی دیگر اقدامات بھی ہیں، جن کی تفصیل میں یہاں بیان نہیں کروں گا۔
‘‘یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ منگل کو شمالی غزہ میں سینکڑوں فلسطینیوں نے اسرائیل کے ساتھ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک احتجاجی مظاہرے میں حماس کے خلاف بھی نعرے لگائے۔ اسی طرح کے مظاہرے اسرائیل میں بھی جاری ہیں، جن میں اسرائیلی شہری وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ یرغمالیوں کی جلد بازیابی کے لیے حماس کے ساتھ ایک اور ڈیل کریں۔
حماس کی دھمکی: 'یرغمالیوں کی لاشیں ملیں گی‘فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے بدھ کے روز خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے یرغمالیوں کو زبردستی بازیاب کرانے کی کوشش کی اور غزہ پر فضائی حملے جاری رکھے تو یرغمالیوں کو ہلاک بھی کیا جا سکتا ہے۔
حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''قابض فوج کے قیدیوں کو زندہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے لیکن اندھا دھند اسرائیلی بمباری ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
‘‘اسرائیل نے گزشتہ ہفتے غزہ کی گنجان آباد پٹی پر شدید فضائی حملے دوبارہ شروع کر دیے تھے، جن کے ساتھ زمینی کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔ اس تازہ تشدد کی وجہ سے جنوری میں حماس کے ساتھ ہونے والی عارضی جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والا مقابلتاﹰ پرسکون ماحول ختم ہو چکا ہے۔
حماس کے زیرانتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے فوجی آپریشنز کے دوبارہ آغاز کے بعد سے اس فلسطینی علاقے میں کم از کم 830 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ تنازعہ کب اور کیسے شروع ہوا؟سات اکتوبر 2023ء کو حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ پٹی سے اسرائیل میں داخل ہو کر اچانک ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے جبکہ یہ جنگجو 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔
اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں عسکری آپریشن شروع کیا تھا، جو حالیہ سیزفائر تک جاری رہا تھا۔
غزہ پٹی میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران اب تک مجموعی ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 50,183 ہو چکی ہے، جن میں سے بہت بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی تھی۔
ادارت: مریم احمد، مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یرغمالیوں کو نیتن یاہو حماس کے غزہ پٹی بھی کی
پڑھیں:
انٹیلی جنس کے شعبے میں اسرائیل پر ایران کی کاری ضرب، اسرائیلی میڈیا میں ہلچل
ایران کے سرکاری میڈیا ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس اداروں نے اسرائیل کے خلاف ایک کامیاب آپریشن انجام دیا ہے جس میں ہزاروں انتہائی خفیہ دستاویزات جن کی زیادہ تر تعداد اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق ہے، حاصل کر کے ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کے سرکاری میڈیا ذرائع کے مطابق ایران نے اسرائیل کے خلاف ایک بڑا کامیاب انٹیلی جنس آپریشن انجام دیا ہے جس کے نتیجے میں اسرائیل کے جوہری اور سیکورٹی مراکز کے بارے میں خفیہ دستاویزات حاصل کر کے ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔ باخبر سیکورٹی ذرائع کے مطابق یہ انٹیلی جنس آپریشن اب تک انجام پانے والے تمام آپریشنز میں سب سے بڑا ہے اور اس میں زیادہ تر اسرائیل میں موجود جاسوس افراد کا استعمال کیا گیا ہے۔ ایک باخبر ذریعے نے بتایا: "یہ سب سے بڑا سیکورٹی اقدام افراد کے ذریعے انجام پایا ہے اور اسرائیل کے حساس مراکز میں موجود جاسوسوں کی مدد سے بڑی تعداد میں خفیہ دستاویزات ایران منتقل کر دی گئی ہیں۔" اس نے مزید بتایا: "ایران اس وقت ان دستاویزات کا جائزہ لے رہا ہے اور بہت جلد ان کی تفصیلات منظرعام پر لائی جائیں گی۔ جو چیز واضح ہے وہ یہ کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد ایران کے اس آپریشن سے آخر تک مطلع نہیں ہو سکی اور یہ آپریشن پوری کامیابی سے انجام پایا ہے۔" دوسری طرف اسرائیل کے انٹیلی جنس ادارے شین بت نے دو ہفتے پہلے این بیانیہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ مقبوضہ فلسطین کے شمالی شہر نشر کے دو شہری روی مزراحی اور الموگ آتیاس کو ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے خلاف ایران کے اس کامیاب انٹیلی جنس آپریشن پر اسرائیلی میڈیا میں ہلچل مچ گئی ہے۔ اسرائیلی ٹی وی چینکل 12 نے اپنی رپورٹ میں ایران کے سرکاری ٹی وی کی جانب سے اس خبر کے اعلان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن میں ہزاروں خفیہ دستاویزات چوری کی گئی ہیں۔ اس چینل کی رپورٹ کے مطابق یہ انٹیلی جنس آپریشن اسرائیل پر کاری ضرب ہے جس میں اسرائیل کی جوہری تنصیبات کے بارے میں بڑی تعداد میں دستاویزات ایران کے ہاتھ لگی ہیں۔ عبری زبان کے اس چینل نے مزید کہا کہ بظاہر دو ہفتے پہلے گرفتار ہونے والے دو اسرائیلی شہری روی مزراحی اور الموگ آتیاس بھی اسی آپریشن کا حصہ تھے لیکن یہ دستاویزات ان کی گرفتاری سے پہلے ایران منتقل ہو چکی تھیں۔ ان دو افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے وزیر جنگ یسرائیل کاتس کی رہائش گاہ کے قریب کیمرے نصب کر رکھے تھے۔ اسرائیل کے ایک اور میڈیا ذریعے واللا نیوز نے ڈیمونا نیوکلیئر ری ایکٹر کی تصاویر شائع کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران نے اسرائیل سے حساس دستاویزات چوری کرنے کا دعوی کیا ہے جن میں اسرائیل کی جوہری تنصیبات سے متعلق دستاویزات بھی ہیں۔
شاموریم نیوز ویب سائٹ نے بھی اپنی نئی رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے سیکورٹی اداروں سے بڑی تعداد میں حساس معلومات ایران کے ہاتھ لگی ہیں جن سے ہزاروں اسرائیلی شہریوں کی جان کو خطرہ پیش آ گیا ہے۔ اس ویب سائٹ نے مزید کہا کہ ان حساس معلومات کے چوری ہونے کے کئی ماہ بعد تک اسرائیل کے انٹیلی جنس اور سیکورٹی ادارے اس بارے میں آگاہ نہیں ہو پائے تھے اور اب بھی اس بارے میں تفصیلات شائع کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اسی طرح اسرائیل کے انٹیلی جنس اداروں سے وابستہ سوشل میڈیا پر انٹیل ٹائمز نامی اکاونٹ نے بھی اس انٹیلی جنس آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا ہے: "اگر اس بات پر توجہ دیں کہ اسرائیل کے جوہری پروگرام سے متعلق دستاویزات 2024ء میں چوری کی گئی ہیں تو ممکن ہے یہ وہی واقعہ ہو جس کے بارے میں انونیمس آرگنائزیشن نے 24 مارچ کے دن اعلان کیا تھا اور اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ اسرائیل کے جوہری تحقیقاتی اداروں سے ہزاروں دستاویزات چوری ہوئی ہیں۔"