UrduPoint:
2025-04-25@09:58:29 GMT

اسرائیل یرغمالیوں کی زندگیاں خطرے میں نہ ڈالے، حماس

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

اسرائیل یرغمالیوں کی زندگیاں خطرے میں نہ ڈالے، حماس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مارچ 2025ء) اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس باقی ماندہ یرغمالیوں کو رہا نہیں کرتی، تو ان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی سخت تر کر دی جائے گی۔ تاہم حماس کے مطابق یرغمالیوں کو طاقت کے ذریعے آزاد کرانے کی کوشش کی گئی، تو انہیں ہلاک بھی کیا جا سکتا ہے۔

بینجمن نیتن یاہو نے بدھ کے روز خبردار کیا کہ اگر حماس غزہ پٹی میں یرغمال بنا کر رکھے گئے اسرائیلی شہریوں کو رہا نہیں کرتی، تو اس کے خلاف پریشر مزید بڑھا دیا جائے گا۔

انہوں نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی کے کچھ علاقوں کو اسرائیل میں ضم بھی کیا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی پارلیمان سے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا، ''حماس یرغمالیوں کو رہا کرنے سے جتنا زیادہ انکار کرے گی، ہم ان پر اتنا ہی زیادہ دباؤ ڈالیں گے۔

(جاری ہے)

‘‘

اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا، ''میں یہ بات کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمان) میں اپنے ساتھیوں سے بھی کہہ رہا ہوں اور حماس سے بھی، اس (مزید کارروائی) میں (غزہ پٹی کے) علاقوں پر قبضہ بھی شامل ہے، جبکہ ساتھ ہی دیگر اقدامات بھی ہیں، جن کی تفصیل میں یہاں بیان نہیں کروں گا۔

‘‘

یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ منگل کو شمالی غزہ میں سینکڑوں فلسطینیوں نے اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک احتجاجی مظاہرے میں حماس کے خلاف بھی نعرے لگائے۔ اسی طرح کے مظاہرے اسرائیل میں بھی جاری ہیں، جن میں اسرائیلی شہری وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ یرغمالیوں کی جلد بازیابی کے لیے حماس کے ساتھ ایک اور ڈیل کریں۔

حماس کی دھمکی: 'یرغمالیوں کی لاشیں ملیں گی‘

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے بدھ کے روز خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے یرغمالیوں کو زبردستی بازیاب کرانے کی کوشش کی اور غزہ پر فضائی حملے جاری رکھے تو یرغمالیوں کو ہلاک بھی کیا جا سکتا ہے۔

حماس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''قابض فوج کے قیدیوں کو زندہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے لیکن اندھا دھند اسرائیلی بمباری ان کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

‘‘

اسرائیل نے گزشتہ ہفتے غزہ کی گنجان آباد پٹی پر شدید فضائی حملے دوبارہ شروع کر دیے تھے، جن کے ساتھ زمینی کارروائیاں بھی کی جا رہی ہیں۔ اس تازہ تشدد کی وجہ سے جنوری میں حماس کے ساتھ ہونے والی عارضی جنگ بندی کے بعد پیدا ہونے والا مقابلتاﹰ پرسکون ماحول ختم ہو چکا ہے۔

حماس کے زیرانتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے فوجی آپریشنز کے دوبارہ آغاز کے بعد سے اس فلسطینی علاقے میں کم از کم 830 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ تنازعہ کب اور کیسے شروع ہوا؟

سات اکتوبر 2023ء کو حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ پٹی سے اسرائیل میں داخل ہو کر اچانک ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے جبکہ یہ جنگجو 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں عسکری آپریشن شروع کیا تھا، جو حالیہ سیزفائر تک جاری رہا تھا۔

غزہ پٹی میں وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران اب تک مجموعی ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 50,183 ہو چکی ہے، جن میں سے بہت بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی تھی۔

ادارت: مریم احمد، مقبول ملک

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یرغمالیوں کو نیتن یاہو حماس کے غزہ پٹی بھی کی

پڑھیں:

صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری

اسلام ٹائمز: اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ​​زور دیکر کہا ہے کہ ملک اسوقت شدید تنازعات اور افراتفری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے گروہ بندی کے خاتمے پر زور دیا۔ یہ بیان اسرائیلی حکومت میں داخلی بحرانوں اور عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے حکومت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہرزوگ نے ​​قومی اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اندرونی تنازعات کا خاتمہ چاہتی ہے اور ان لوگوں کو تاریخ نہیں بھولے گی، جنہوں نے تقسیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی بے حسی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے کو کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تحریر: سید رضی عمادی

صہیونی میڈیا اپنے تجزیوں میں لکھ رہا ہے کہ جنگ کے جاری رہنے کی صورت میں اسرائیلی فوج میں نافرمانی کی سب سے بڑی لہر کی تشکیل ایک یقینی امر ہے۔ میڈیا تمام تر سنسر کے باوجود اسرائیلی فوج کے شدید عدم اطمینان کی مسلسل خبریں نشر کر رہا ہے۔ یہ بحران غزہ میں 18 ماہ کی نہ رکنے والی لڑائی کے بعد اسرائیلی فوج کے حوصلوں میں تیزی سے گراوٹ کی عکاسی کرتا ہے اور ریزرو فورس میں کمی نیز فوجیوں کے سروس چھوڑنے سے اسرائیلی فوج کی جنگی صلاحیت میں کمی اور کمزوری نوشتہ دیوار ہے۔ اکتوبر 2023ء کی غزہ جنگ کے آغاز سے لیکر آج تک اسرائیلی فوج کو اپنی طویل ترین لڑائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ تقریباً ایک لاکھ ریزرو فوجیوں نے سروس پر واپس آنے سے انکار کر دیا ہے اور ان کی موجودگی کم ہو کر 50-60 فیصد رہ گئی ہے۔

طویل جنگ اور زیادہ ہلاکتوں نے فوجیوں کو نفسیاتی مسائل سے دوچار کر دیا ہے۔ رپورٹیں اسرائیلی افواج میں تھکاوٹ اور نفسیاتی صدمے میں اضافے کی نشاندہی کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جنگی پالیسیوں کے خلاف احتجاج بھی دہکھا جا رہا ہے۔ کچھ فوجیوں نے غزہ میں شہریوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں حصہ لینے سے انکار کیا ہے۔ صیہونی میڈیا اور سیاسی اور فوجی ناقدین بنجمن نیتن یاہو کی کابینہ کو خبردار کر رہے ہیں کہ فوجیوں کا جنگ سے فرار فوج اور حکومت کی پالیسیوں کے حوالے سے عوامی رویوں میں تبدیلی کا اشارہ ہے اور بعید نہیں کہ نافرمانی کی یہ تحریک اسرائیل کے دوسرے شعبوں تک پھیل جائے۔

ادھر اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے ​​زور دیکر کہا ہے کہ ملک اس وقت شدید تنازعات اور افراتفری کے دور سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے گروہ بندی کے خاتمے پر زور دیا۔ یہ بیان  اسرائیلی حکومت میں داخلی بحرانوں اور عوامی عدم اطمینان کی عکاسی کرتا ہے۔ اس سے حکومت کی ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ ہرزوگ نے ​​قومی اسمبلی کو بتایا کہ اسرائیلی عوام کی اکثریت اندرونی تنازعات کا خاتمہ چاہتی ہے اور ان لوگوں کو تاریخ نہیں بھولے گی، جنہوں نے تقسیم پیدا کرنے میں مدد کی۔ انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے نیتن یاہو کی کابینہ کی بے حسی پر بھی تنقید کی اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس معاملے کو کابینہ کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • الجولانی کیجانب سے قابض اسرائیلی رژیم کیساتھ دوستانہ تعلقات کا پہلا اشارہ
  • شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑجاتی ہے ، پی ٹی آئی رہنما
  • غزہ، مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک اسرائیلی فوجی ہلاک، 7 زخمی
  • شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑھ جاتی ہے، پی ٹی آئی رہنماوں کی حکومت پر تنقید
  • ’شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے‘، پی ٹی آئی رہنماؤں کی حکومت پرسخت تنقید
  • پاکستانی سپر اسٹار فواد خان کی بالی ووڈ فلم ابیر گلال کی ریلیز خطرے،بائیکاٹ مہم زور پکڑ گئی۔
  • صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
  • عوام اسرائیلی مصنوعات سے بائیکاٹ کرکے اپنا حق ادا کریں، انجمن تاجران بلوچستان
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی راہ میں اسرائیل بڑی رکاوٹ ہے، قطر
  • قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز