ملک میں لاکھوں ایکڑ ملین پانی ضائع، صورتحال تشویشناک ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
پاکستان میں رواں سال بارشیں کم ہونے کے باعث ملک میں کاشتکاری کیلئے درکار پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا، اس کے علاوہ سالانہ لاکھوں ایکڑ فٹ پانی ضائع ہوجاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہر سال کی طرح پاکستان اس سال بھی صاف پانی ضائع ہونے سے بچانے میں ناکام رہا، ارسا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سالانہ ایک کروڑ 80 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ضائع کردیا جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ملک میں واپڈا کے زیرانتظام پانی اسٹور کرنے کے چار بڑے منصوبے تاحال التوا کا شکار ہیں، ان منصوبوں میں دیامیر، بھاشا اور مہمند ڈیم جیسے بڑے پراجیکٹس شامل ہیں جو نہ صرف پانی کو اسٹور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ بجلی پیدا کرنے اور آبپاشی کے لیے بھی استعمال ہوسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ پاکستان کے50 فیصد سے زائد شہری پینے کے صاف پانی جیسے بنیادی حق سے بھی محروم ہیں۔دنیا بھر کے دو ارب لوگوں کا انحصار گلیشیئرز کے پانی پر ہی ہے جو اس کو پینے، توانائی کے پیدا کرنے اور انڈسٹریز کیلیے استعمال کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے باعث پوری دنیا میں جس تیزی سے گلیشیئر پگھل رہے ہیں ان کی وجہ سے کرۂ ارض پر پانی کی قلت کے خطرات بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔اس حوالے سے پاکستان تو پہلے ہی موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کے زیر اثر ہے اور متاثرہ ممالک میں سرفہرست ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جس تیزی سے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں اسی تیزی کے ساتھ اس پانی کو ذخیرہ کرنے کے حوالے سے بھی ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔اس کے ساتھ ہی پینے کے صاف پانی کے ضیاع کو روکنے کیلیے بھی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مل کر لائحہ عمل مرتب کرنا ہوگا کیونکہ آنے والی جنگیں پانی کے مسئلے پر ہوں گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پانی ضائع
پڑھیں:
تہران کو پانی فراہم کرنیوالے مرکزی ڈیم میں صرف 2 ہفتوں کا پانی باقی رہ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران کے دارالحکومت تہران میں پینے کے پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، کیونکہ شہر کو پانی فراہم کرنے والا مرکزی ذخیرہ خطرناک حد تک کم ہو چکا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تہران کے مرکزی ڈیم میں صرف دو ہفتوں کے لیے پانی باقی رہ گیا ہے۔
تہران واٹر کمپنی کے ڈائریکٹر بہزاد پارسا نے بتایا کہ امیر کبیر ڈیم، جو دارالحکومت کو پانی فراہم کرنے والے پانچ بڑے ذخائر میں سے ایک ہے، اس وقت صرف ایک کروڑ 40 لاکھ مکعب میٹر پانی ذخیرہ کیے ہوئے ہے — جو اس کی کل گنجائش کا محض 8 فیصد ہے۔
انہوں نے سرکاری خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بارش نہ ہوئی تو موجودہ سطح پر ڈیم صرف دو ہفتے تک ہی شہر کو پانی فراہم کر سکے گا۔
تہران، جس کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے، البرز پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے۔ دارالحکومت کے لیے پانی زیادہ تر انہی پہاڑوں کی برف پگھلنے سے حاصل ہوتا ہے، تاہم رواں سال برف باری اور بارشوں میں نمایاں کمی نے صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔
ایرانی حکام کے مطابق ملک اس وقت شدید خشک سالی کی لپیٹ میں ہے، جبکہ صوبہ تہران میں گزشتہ سو سال کے دوران بارشوں کی اتنی کم سطح کبھی ریکارڈ نہیں کی گئی۔
بہزاد پارسا کے مطابق گزشتہ سال اسی ڈیم میں 8 کروڑ 60 لاکھ مکعب میٹر پانی موجود تھا، مگر اس سال بارشوں میں 100 فیصد تک کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے دیگر ذخائر کی صورتحال کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تہران کے شہری روزانہ تقریباً 30 لاکھ مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں، اور پانی کی قلت کے باعث حکام نے مختلف علاقوں میں فراہمی عارضی طور پر معطل کر دی ہے تاکہ بچت کو یقینی بنایا جا سکے۔