مقامی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ جمتہ الوداع کو عالمی یوم القدس کے موقع پر غزہ اور فلسطین کے مظلوموں سے یکجہتی کا اظہار کریں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے مل کر غزہ اور فلسطین میں 50 ہزار بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا ہے۔ لہٰذا امت مسلمہ کو اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرتے ہوئے غاصب اسرائیل اور امریکہ کے ظلم اور بربریت کے خلاف بھرپور آواز بلند کرنی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی چینل کے پروگرام میں غزہ اور فلسطین کی صورتحال، عالمی یوم القدس اور کینالز پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ عصر حاضر کے عظیم انقلابی رہنماء حضرت امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کو عالمی یوم القدس کے طور پر اعلان کیا لہٰذا تمام مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ 27 رمضان المبارک بروز جمعہ عالمی یوم القدس کے موقع پر غزہ اور فلسطین کے مظلوموں سے یکجہتی کا اظہار کریں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم حکمرانوں کی خیانت اور نااہلی کی وجہ سے آج اسرائیل جنگ بندی کے باوجود غزہ پر حملہ آور ہو چکا ہے۔ 70 لاکھ مسلم افواج غزہ کے بے گناہوں کے قتل عام کا تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ جبکہ یمن کے جنگ زدہ مظلوم عوام اسرائیل اور امریکہ کے خلاف میدان عمل میں موجود ہیں۔ یمن، لبنان اور اسلامی جمہوریہ ایران آج بھی مظلوم فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر غیر قانونی کینالز سندھ دھرتی کو بنجر بنانے کی سازش ہے۔ دریائے سندھ پر چھ نئے کینالز پر سندھ کے عوام سراپا احتجاج ہیں۔ پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کا حصہ ہے۔ پیپلز پارٹی سرکوں پر احتجاج کی بجائے ایوانوں میں کردار ادا کرے۔ اگر شہباز حکومت کینالز کی ناجائز تعمیر نہ روکے تو پیپلز پارٹی حکومت سے الگ ہو جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عالمی یوم القدس غزہ اور فلسطین علامہ مقصود نے کہا کہ

پڑھیں:

اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم

خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے اپنے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرتا ہے اور وہ کبھی بھی ایماندار اور غیر جانبدار ثالث نہیں رہا، بلکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔ حزب اللہ تحریک کے سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے آج خوراک، زرعی مصنوعات اور دستکاری کی نمائش کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ یہ مارکیٹ ایک تخلیقی اور نتیجہ خیز خیال ہے اور ہمیں اس بازار کے لیے جہاد البناء فاؤنڈیشن کی کوششوں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بازار میں حصہ لینے والے، زمین کے (اصل) لوگ اور جنوبی لبنان میں واپس آنے والے وہ لوگ ہیں جو آج اگلی صفوں پر ثابت قدم ہیں اور زمین کی فصل کاٹ رہے ہیں۔

شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ لبنان کا ہر ٹکڑا اس ملک کا حصہ ہے، مستقبل میں زمین کا مالک  وہی ہے، جو مزاحمت کرے گا، جو زمین چھوڑ دے گا، اور جو اس پر سودا کرے گا وہ اسے کھو دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جو کوئی بھی طائف معاہدے کی پاسداری کرنا چاہتا ہے وہ اس کے ایک حصے کا انتخاب نہیں کر سکتا اور دوسرے حصوں کو ترک نہیں کر سکتا، پہلی ترجیح زمین کو آزاد کرانا ہے۔ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے صیہونی حکومت کی مسلسل امریکی حمایت اور لبنان میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں پر اس کی طرف سے حکومت کو دیئے جانے والے گرین سگنل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سطحی طور پر امریکہ لبنان کے بحران کے حل اور صیہونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے لیے ثالث ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن یہ تجربہ شدہ بات ہے کہ امریکہ اسرائیلی جارحیت کا اصل حامی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن کا اصل ہدف لبنان کی خودمختاری اور آزادی کو کمزور کرنا اور علاقے میں صیہونی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی حمایت کرنا ہے، جب کہ امریکی ایلچی لبنان کا سفر کرتے ہیں اور استحکام کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن عملی طور پر ان کے بیانات کا مقصد اسرائیلی جارحیت کو جواز فراہم کرنا ہے۔ شیخ نعیم قاسم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ امریکہ ہمیشہ لبنان پر الزام لگاتا ہے اور دباؤ ڈال کر اس ملک کی فوج کو سنگین حرکتوں مجبور کرنیکی کوشش کرتا ہے تاکہ لبنان کی طاقت اور آزادی محدود رہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ صیہونی حکومت کی طرف سے پانچ ہزار سے زائد جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر امریکہ کا موقف کیا ہے؟ حزب اللہ تحریک کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ابھی تک اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے واشنگٹن کی طرف سے کوئی مذمت یا سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی کہ دھمکیاں ہمارے موقف کو تبدیل نہیں کریں گی اور ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے یا جبری وعدوں کو قبول نہیں کریں گے، ہماری زمین کے ساتھ ہمارے تعلق کی مضبوطی ان کی فوجی صلاحیتوں سے زیادہ مضبوط ہے، چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمت لبنان کے لیے ایک مضبوط نقطہ ہے جسے برقرار رکھنا ضروری ہے، تم قتل کر سکتے ہو لیکن ہمارے اندر سے غیرت اور افتخار کے جذبے کو ختم نہیں کر سکتے اور ہمارے دلوں اور زندگیوں سے زمین کی محبت کو ختم نہیں کر سکتے۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ لبنانی صدر کا موقف ایک ذمہ دارانہ حیثیت کا حامل رہا ہے، جس نے فوج کو اسرائیلی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے تاکید کی کہ اس موقف کو اتحاد کے ساتھ مضبوط ہونا چاہیے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوج کی حمایت کے منصوبے پر غور کرے تاکہ وہ دشمن کے مقابلے میں کھڑی ہوسکے۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی افریقا کیخلاف فتح سے پاکستانی ٹیم کے حوصلے بلند، ورلڈ کپ کیلیے امیدیں جاگ اٹھیں
  • عراق میں نیا خونریز کھیل۔۔۔ امریکہ، جولانی اتحاد۔۔۔ حزبِ اللہ کیخلاف عالمی منصوبے
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • امریکہ نے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے‘اعجازقادری
  • ایک ظالم اور غاصب قوم کی خوش فہمی
  • فلسطین کے گرد گھومتی عالمی جغرافیائی سیاست
  • تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • فلسطین کے حق میں کیے گئے معاہدے دراصل سازش ثابت ہو رہے ہیں، ایاز موتی والا
  • دہشتگردی کیخلاف سب متحد ہوں: شہباز شریف، سہیل آفریدی کو بھرپور تعاون کی پیشکش
  • اسرائیل کی جارحیت کا اصل حامی امریکہ ہے، شیخ نعیم قاسم