ایران نے تیسرا زیر زمین میزائل بیس دنیا کے سامنے پیش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
ایرانی میزائل سٹی میں ہتھیاروں کے ذخیرے میں ایران کے جدید ترین میزائل شامل ہیں، جن میں خیبر شکن، قدر-H، سجیل اور پاوہ لینڈ اٹیک کروز میزائل شامل ہیں، یہی وہ میزائل ہیں جنہیں حالیہ حملوں میں اسرائیل کے خلاف استعمال کیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی دباؤ کے خلاف طاقت کا مظاہرہ ایران نے اپنا تیسرا زیر زمین میزائل بیس دنیا کے سامنے پیش کردیا۔ یہ انکشاف ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو اپنے جوہری پروگرام سے مکمل دستبرداری کے لیے 2 ماہ کی مہلت دی ہے، ایران کے پاسدارانِ انقلاب (IRGC) نے اس تنصیب کو ”میزائل سٹی“ قرار دیا ہے، جہاں جدید ہتھیاروں سے لیس طویل سرنگیں موجود ہیں۔
ایرانی سرکاری میڈیا کی جانب سے نشر کی گئی 85 سیکنڈ کی ویڈیو میں ایران کے اعلیٰ فوجی افسران، میجر جنرل محمد حسین باقری اور آئی آر جی سی ایرو سپیس فورس کے سربراہ امیر علی حاجی زادہ کو اس خفیہ اڈے کا معائنہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اس ہتھیاروں کے ذخیرے میں ایران کے جدید ترین میزائل شامل ہیں، جن میں خیبر شکن، قدر-H، سجیل اور پاوہ لینڈ اٹیک کروز میزائل شامل ہیں، یہی وہ میزائل ہیں جنہیں حالیہ حملوں میں اسرائیل کے خلاف استعمال کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ نومبر 2020ء میں ایران نے پہلی بار اپنے زیر زمین فوجی منصوبوں کی نقاب کشائی کی تھی، جب ایک خفیہ بیلسٹک میزائل تنصیب کی ویڈیو سامنے آئی تھی، اس تنصیب میں وسیع زیرِ زمین سرنگوں کے ذریعے خودکار ریل سسٹم کے ذریعے میزائل لانچ کے لیے تیار کیے جاتے تھے۔ 3 سال بعد، تہران نے ایک اور اسٹریٹیجک مضبوط قلعہ متعارف کروایا، جو زیر زمین ایک وسیع فوجی اڈہ تھا، جہاں جنگی طیاروں کو محفوظ رکھنے کا انتظام کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میزائل شامل ہیں میں ایران ایران کے
پڑھیں:
ایرانی مواصلاتی سیٹلائٹ ’’ناہید 2‘‘ کامیابی سے لانچ کردیا گیا
ایران کے خلائی پروگرام کو ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے روس نے ایک ایرانی ساختہ مواصلاتی سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں روانہ کر دیا ہے۔
یہ مشن روس کے ووسٹوچنی کاسمودروم سے سويوز راکٹ کے ذریعے مکمل کیا گیا، جس میں ’’ناہید-2‘‘ نامی سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجا گیا۔
سرکاری ایرانی میڈیا کے مطابق یہ سیٹلائٹ مکمل طور پر ایرانی انجینئرز کی محنت کا نتیجہ ہے اور اس کا وزن تقریباً 110 کلوگرام ہے۔
یہ کامیابی ایران کی خلائی ٹیکنالوجی میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مہارت کا مظہر ہے، تاہم مغربی ممالک خاص طور پر امریکا اور یورپ میں اس پیش رفت کو تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ مغربی حکومتوں کو اندیشہ ہے کہ ایران کا خلائی پروگرام درحقیقت اس کی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کی ایک کوشش بھی ہو سکتی ہے، جو خطے میں عسکری توازن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ سیٹلائٹ لانچ ایسے وقت میں عمل میں آیا ہے جب ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات ایک بار پھر استنبول میں شروع ہو چکے ہیں۔ تجزیہ کار اس تناظر میں ایران کی خلائی سرگرمیوں کو سفارتی دباؤ کے ایک ممکنہ حربے کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر میں بھی ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ملکی سطح پر تیار کردہ سیٹلائٹ کیریئر کے ذریعے اپنی تاریخ کا سب سے بھاری پے لوڈ کامیابی سے خلا میں بھیجا ہے۔