بینکنگ مافیا کی نئی چال! اے ٹی ایم استعمال کرنے پر ناقابلِ یقین حد تک زیادہ چارجز وصول
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ملک میں مہنگائی کے بعد اب بینکنگ سیکٹر کی من مانیوں نے عوام کو مزید پریشان کر دیا ہے۔ بینک صارفین کے لیے ایک اور دھچکا! مختلف بینکوں کے اے ٹی ایم استعمال کرنے پر ناقابلِ یقین حد تک زیادہ چارجز وصول کیے جا رہے ہیں، جس نے عوام میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔
گزشتہ شب ایک شہری نے اپنے تجربے کا انکشاف کیا، جس کے مطابق اس نے بینک الفلاح کے اے ٹی ایم میں دوسرے بینک کا کارڈ ڈالا تو یہ پیغام موصول ہوا کہ بیلنس انکوائری پر 100 روپے جبکہ کیش نکلوانے پر 750 روپے چارج ہوں گے!
یہ غیرمعمولی چارجز سن کر عوام میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ پہلے ہی اے ٹی ایم سے رقم نکالنے اور بینکنگ سروسز پر اضافی فیسیں لی جاتی تھیں، لیکن اب اے ٹی ایم کا استعمال کرنا بھی لگژری بنا دیا گیا ہے۔
عوامی ردعمل اور اسٹیٹ بینک کی خاموشی
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک کھلی لوٹ مار ہے، جس پر اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ ادارے خاموش کیوں ہیں؟ آخر کس بنیاد پر ان فیسوں میں اضافہ کیا گیا ہے؟ بینک پہلے ہی منافع کما رہے ہیں، تو پھر عوام کی جیبوں پر یہ نیا ڈاکہ کیوں ڈالا جا رہا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے غیرمنصفانہ چارجز بینکنگ کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں اور اسٹیٹ بینک کو فوری طور پر اس معاملے پر کارروائی کرنی چاہیے۔ اگر عوام کی جیبیں اسی طرح کاٹی جاتی رہیں، تو لوگ بینکنگ سسٹم پر عدم اعتماد کرنے لگیں گے۔
کیا اسٹیٹ بینک کوئی ایکشن لے گا؟
یہ سوال اب ہر شہری کی زبان پر ہے کہ کیا اسٹیٹ بینک آف پاکستان ان بے جا چارجز پر کوئی کارروائی کرے گا؟ یا پھر بینکنگ مافیا عوام کو یوں ہی لوٹتا رہے گا؟ عوام کو امید ہے کہ حکام اس پر سنجیدگی سے غور کریں گے اور بینکوں کی من مانی پر لگام ڈالیں گے۔
مزیدپڑھیں:حکومت کابچوں کی پیدائشی رجسٹریشن سے متعلق اہم فیصلہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک اے ٹی ایم
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر اضافی فراہم کرنے کی نوید
ایشیائی ترقیاتی بینک نے سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کو سماجی تحفظ کے لیے 33 کروڑ ڈالر اضافی فراہم کریں گے۔
اے ڈی بی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سماجی تحفظ پروگرام سے 93 لاکھ افراد مستفید ہوں گے، جس کے لیے ملک کو 33 کروڑ ڈالر اضافی فراہم کیے جائیں گے، اس پروگرام میں غریب خواتین اور ان کے خاندان شامل ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق نئی مالی معاونت سے گھریلو غربت کی امداد کی بہتر نشان دہی کی جائے گی، رقم سے غریب خواتین اور بچوں کی بہتر غذائیت تک رسائی میں اضافہ ہوگا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وسطی اور مغربی ایشیا کو اب بھی ترقی اور سماجی بہبود کے چیلنجز کا سامنا ہے، اس خطے میں افغانستان، کرغزستان اور پاکستان کو غربت اور سماجی تحفظ کے مسائل ہیں۔
2024 میں پاکستان کو 2 ارب 99 کروڑ ڈالر سے زائد کی فنانسنگ، اور 2 ارب 31 کروڑ ڈالر سے زائد قرض اور گرانٹس فراہم کی گئیں، پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے 50 کروڑ ڈالر فراہم کیے گئے، سندھ ایمرجنسی ہاؤسنگ منصوبے کے لیے 40 کروڑ ڈالر فراہم کیے گئے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے 40 کروڑ ڈالر فراہم کیے گئے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پروگرام کے لیے 25 کروڑ ڈالر فراہم کیے گئے، کےپی میں شاہراہوں کی تعمیر و مرمت کے لیے 32 کروڑ ڈالر فراہم کیے گئے۔