اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ملک میں مہنگائی کے بعد اب بینکنگ سیکٹر کی من مانیوں نے عوام کو مزید پریشان کر دیا ہے۔ بینک صارفین کے لیے ایک اور دھچکا! مختلف بینکوں کے اے ٹی ایم استعمال کرنے پر ناقابلِ یقین حد تک زیادہ چارجز وصول کیے جا رہے ہیں، جس نے عوام میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔

گزشتہ شب ایک شہری نے اپنے تجربے کا انکشاف کیا، جس کے مطابق اس نے بینک الفلاح کے اے ٹی ایم میں دوسرے بینک کا کارڈ ڈالا تو یہ پیغام موصول ہوا کہ بیلنس انکوائری پر 100 روپے جبکہ کیش نکلوانے پر 750 روپے چارج ہوں گے!

یہ غیرمعمولی چارجز سن کر عوام میں غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ پہلے ہی اے ٹی ایم سے رقم نکالنے اور بینکنگ سروسز پر اضافی فیسیں لی جاتی تھیں، لیکن اب اے ٹی ایم کا استعمال کرنا بھی لگژری بنا دیا گیا ہے۔

عوامی ردعمل اور اسٹیٹ بینک کی خاموشی
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک کھلی لوٹ مار ہے، جس پر اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ ادارے خاموش کیوں ہیں؟ آخر کس بنیاد پر ان فیسوں میں اضافہ کیا گیا ہے؟ بینک پہلے ہی منافع کما رہے ہیں، تو پھر عوام کی جیبوں پر یہ نیا ڈاکہ کیوں ڈالا جا رہا ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے غیرمنصفانہ چارجز بینکنگ کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں اور اسٹیٹ بینک کو فوری طور پر اس معاملے پر کارروائی کرنی چاہیے۔ اگر عوام کی جیبیں اسی طرح کاٹی جاتی رہیں، تو لوگ بینکنگ سسٹم پر عدم اعتماد کرنے لگیں گے۔

کیا اسٹیٹ بینک کوئی ایکشن لے گا؟
یہ سوال اب ہر شہری کی زبان پر ہے کہ کیا اسٹیٹ بینک آف پاکستان ان بے جا چارجز پر کوئی کارروائی کرے گا؟ یا پھر بینکنگ مافیا عوام کو یوں ہی لوٹتا رہے گا؟ عوام کو امید ہے کہ حکام اس پر سنجیدگی سے غور کریں گے اور بینکوں کی من مانی پر لگام ڈالیں گے۔
مزیدپڑھیں:حکومت کابچوں کی پیدائشی رجسٹریشن سے متعلق اہم فیصلہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک اے ٹی ایم

پڑھیں:

مالدیپ میں سگریٹ نوشی پر سخت پابندیوں کا آغاز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مالے (انٹرنیشنل ڈیسک) مالدیپ کی وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ ہفتے کے روز سے جنوری 2007 ء کے بعد پیدا ہونے والے ہر فرد پر سگریٹ نوشی کی پابندی کا نفاذ شروع کر دیا گیا ہے۔ اس طرح وہ تمباکو نوشی پر نسلی پابندی کا حامل واحد ملک بن گیا ہے۔ یہ فیصلہ صدر محمد معز نے سال کے اوائل میں کیا تھا ،جو یکم نومبر سے نافذ العمل ہوا ہ اور صحت عامہ کی حفاظت اور تمباکو سے پاک نسل کو فروغ دے گا۔ وزارت نے کہا کہ نئی شق کے تحت یکم جنوری 2007 کو یا اس کے بعد پیدا ہونے والے افراد پر مالدیپ کے اندر تمباکو کی مصنوعات خریدنے، استعمال یا فروخت کرنے پر پابندی ہے۔ اس پابندی کا اطلاق تمباکو کی تمام اقسام پر ہوتا ہے اور خوردہ فروشوں کو فروخت سے قبل عمر کی تصدیق کرنی ہو گی۔اس اقدام کا اطلاق ملک کا دورہ کرنے والے زائرین پر بھی ہوتا ہے ۔ مالدیپ کے جزائر خط استوا کے اس پار تقریباً 800 کلومیٹر کے فاصلے پر بکھرے ہوئے ہیں۔وزارت نے کہا کہ الیکٹرانک سگریٹ اور ویپنگ مصنوعات کی درآمد، فروخت، تقسیم، قبضے میں رکھنے اور استعمال کرنے پر بھی جامع پابندی برقرار ہے جو عمر سے قطع نظر تمام افراد پر عائد ہوتی ہے۔ کسی کم عمر شخص کو تمباکو کی مصنوعات فروخت کرنے پر 50ہزار روفیا (3ہزار 200 ڈالر) جبکہ ویپ ڈیوائسز استعمال کرنے پر 5ہزار روفیا (320 ڈالر) جرمانہ نافذ ہے۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں تجویز کردہ ایسی ہی نسلی پابندی ابھی قانون سازی کے عمل سے گزر رہی ہے جبکہ نیوزی لینڈ نے اسے متعارف کروانے کے ایک سال سے بھی کم عرصے میں نومبر 2023 ء میں منسوخ کر دیا تھا۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • کوکنگ آئل اور ہماری صحت
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • روس میں فیکٹری ملازم کو تمام ملازمین کی تنخواہیں غلطی سے وصول، واپس کرنے سے انکار
  • مالدیپ میں سگریٹ نوشی پر سخت پابندیوں کا آغاز
  • نان فائلرز سے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس کی تیاری
  • نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر ڈبل ٹیکس دینا ہوگا
  • اسپینش فٹبال اسٹار لامین یامال ناقابل علاج انجری کا شکار
  • لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کیلئے بند کر دیا: مریم نواز
  • پولیس اسٹیٹ
  • پاکستان سے متعلق بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈا بے نقاب ہو گیا