پاکستان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کا بیان مسترد کرتے ہوئے اسے یک طرفہ قرار دیتے ہوئے اعلامیے کا نوٹس لے لیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ انسانی حقوق ماہرین کے ایک بیان سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ یہ ضروری ہے کہ اس نوعیت کے بیانات معروضیت کے اصولوں پر عمل پیرا ہوں، چیدہ چیدہ تنقید سے گریز کریں، حقائق کی درستگی کے ساتھ عکاسی کریں اور صورتحال کے مکمل تناظر کو تسلیم کریں۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت شریف اللہ کو امریکا کے حوالے کیا، ترجمان دفتر خارجہ

بیان میں کہا گیا کہ افسوسناک طور پر ان تبصروں میں توازن اور تناسب کا فقدان ہے، دہشتگرد حملوں سے ہونے والی شہری ہلاکتوں کو کم کرتے ہوئے شرپسندوں کے جرائم کو نظر انداز کرتے ہوئے جو جان بوجھ کر عوامی خدمات میں خلل ڈالتے ہیں، نقل و حرکت کی آزادی میں رکاوٹ ڈالتے ہیں اور عدم تحفظ کی فضا پیدا کرتے ہیں، کسی بھی قابل اعتبار جائزہ کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ یہ عناصر محض احتجاج کرنے والے نہیں ہیں بلکہ لاقانونیت اور تشدد کی وسیع مہم میں سرگرم حصہ لینے والے ہیں۔

ترجمان نے کہاکہ ان کی قانون شکنی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ مبینہ شکایات کے پیچھے چھپے ہوئے یہ عناصر دہشت گردوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کر رہے ہیں جو کہ ریاستی ردعمل کو روکنے کی ان کی مربوط کوششوں سے ظاہر ہوتا ہے۔

بیان کے مطابق اس گٹھ جوڑ کا تازہ ترین ثبوت کوئٹہ کے ڈسٹرکٹ اسپتال پر ان کا غیر قانونی دھاوا تھا، جہاں انہوں نے جعفر ایکسپریس یرغمالیوں کو بچانے کے آپریشن کے دوران مارے گئے 5 دہشت گردوں کی لاشیں زبردستی قبضے میں لے لیں۔ ان میں سے تین لاشیں پولیس نے ان پرتشدد مظاہرین سے واپس حاصل کیں۔

بیان کے مطابق انسانی حقوق کا بین الاقوامی قانون واضح طور پر افراد، اداروں یا گروہوں کو دوسروں کے حقوق اور سلامتی کی خلاف ورزی کرنے کے لیے ہتھیاروں کے استعمال سے منع کرتا ہے۔ یہ خودمختار ریاستوں کے اس حق کو بھی مضبوطی سے برقرار رکھتا ہے کہ وہ امن عامہ کو برقرار رکھنے اور اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے قانونی اور ضروری کارروائی کریں۔

ترجمان نے کہاکہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ اپنے لوگوں کی جانوں اور سلامتی کی حفاظت کرے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں بے گناہ شہری غیر ملکی اسپانسر شدہ دہشت گردی کا نشانہ بنتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق حکومت نے نسلی یا مذہبی پس منظر سے قطع نظر معاشرے کے تمام طبقات کے لیے سماجی اور معاشی ترقی کو فروغ دینے کی پالیسیوں پر مسلسل عمل کیا ہے، تاہم دہشتگردوں اور ان کے معاونین کی طرف سے لاحق مسلسل خطرہ شہریوں، سیکیورٹی فورسز اور اہم عوامی انفراسٹرکچر پر گھناؤنے حملوں کے ذریعےان کوششوں کو کمزور کرتا ہے۔

بیان کے مطابق اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات بین الاقوامی قانون سے پوری طرح مطابقت رکھتے ہیں، جو تشدد اور دہشتگردی پر اکسانے کی واضح ممانعت کرتا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ دہشتگردوں، ان کے سہولت کاروں یا ان کے معاونین کو قطعی برداشت نہیں کیا جا سکتا، ان تمام شہریوں کے لیے ادارہ جاتی اور قانونی طریقہ کار مکمل طور پر دستیاب ہیں جو اپنے آئینی حقوق کے مطابق ازالہ چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں پاکستان کی اقوام متحدہ امن مشنز میں شرکت کو سراہتے ہیں، پولش سفیر

ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ہم اقوام متحدہ کے خصوصی طریقہ کار کے مینڈیٹ ہولڈرز کے ساتھ کھلے اور تعمیری مکالمے کو برقرار رکھتے ہیں اور باہمی احترام، معروضیت اور حقائق کی پاسداری کے اصولوں پر مبنی اپنا رابطہ کار جاری رکھیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اقوام متحدہ انسانی حقوق ماہرین بیان یکطرفہ قرار پاکستان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ انسانی حقوق ماہرین بیان یکطرفہ قرار پاکستان وی نیوز ترجمان دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔

اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔

رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔

کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں فلسطین کے لیے اب تک کا سب سے بڑا فنڈ ریزنگ ایونٹ
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • پاکستان سیلاب: اقوام متحدہ نے جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار جاری کردیے
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • عالمی برادری کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرے، حریت کانفرنس
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
  • آئی سی سی نے پاکستان کا مطالبہ مسترد کرکے بورڈ کو آگاہ کردیا، پی سی بی ایونٹ سے دستبرداری کے مؤقف پر قائم
  • اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
  • دوحہ حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر اقوام متحدہ کی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں ہوگا