پاکستان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ماہرین کا بیان یکطرفہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
پاکستان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین کا بیان مسترد کرتے ہوئے اسے یک طرفہ قرار دیتے ہوئے اعلامیے کا نوٹس لے لیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ انسانی حقوق ماہرین کے ایک بیان سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ یہ ضروری ہے کہ اس نوعیت کے بیانات معروضیت کے اصولوں پر عمل پیرا ہوں، چیدہ چیدہ تنقید سے گریز کریں، حقائق کی درستگی کے ساتھ عکاسی کریں اور صورتحال کے مکمل تناظر کو تسلیم کریں۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت شریف اللہ کو امریکا کے حوالے کیا، ترجمان دفتر خارجہ
بیان میں کہا گیا کہ افسوسناک طور پر ان تبصروں میں توازن اور تناسب کا فقدان ہے، دہشتگرد حملوں سے ہونے والی شہری ہلاکتوں کو کم کرتے ہوئے شرپسندوں کے جرائم کو نظر انداز کرتے ہوئے جو جان بوجھ کر عوامی خدمات میں خلل ڈالتے ہیں، نقل و حرکت کی آزادی میں رکاوٹ ڈالتے ہیں اور عدم تحفظ کی فضا پیدا کرتے ہیں، کسی بھی قابل اعتبار جائزہ کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ یہ عناصر محض احتجاج کرنے والے نہیں ہیں بلکہ لاقانونیت اور تشدد کی وسیع مہم میں سرگرم حصہ لینے والے ہیں۔
ترجمان نے کہاکہ ان کی قانون شکنی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ مبینہ شکایات کے پیچھے چھپے ہوئے یہ عناصر دہشت گردوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کر رہے ہیں جو کہ ریاستی ردعمل کو روکنے کی ان کی مربوط کوششوں سے ظاہر ہوتا ہے۔
بیان کے مطابق اس گٹھ جوڑ کا تازہ ترین ثبوت کوئٹہ کے ڈسٹرکٹ اسپتال پر ان کا غیر قانونی دھاوا تھا، جہاں انہوں نے جعفر ایکسپریس یرغمالیوں کو بچانے کے آپریشن کے دوران مارے گئے 5 دہشت گردوں کی لاشیں زبردستی قبضے میں لے لیں۔ ان میں سے تین لاشیں پولیس نے ان پرتشدد مظاہرین سے واپس حاصل کیں۔
بیان کے مطابق انسانی حقوق کا بین الاقوامی قانون واضح طور پر افراد، اداروں یا گروہوں کو دوسروں کے حقوق اور سلامتی کی خلاف ورزی کرنے کے لیے ہتھیاروں کے استعمال سے منع کرتا ہے۔ یہ خودمختار ریاستوں کے اس حق کو بھی مضبوطی سے برقرار رکھتا ہے کہ وہ امن عامہ کو برقرار رکھنے اور اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے قانونی اور ضروری کارروائی کریں۔
ترجمان نے کہاکہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ اپنے لوگوں کی جانوں اور سلامتی کی حفاظت کرے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں بے گناہ شہری غیر ملکی اسپانسر شدہ دہشت گردی کا نشانہ بنتے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق حکومت نے نسلی یا مذہبی پس منظر سے قطع نظر معاشرے کے تمام طبقات کے لیے سماجی اور معاشی ترقی کو فروغ دینے کی پالیسیوں پر مسلسل عمل کیا ہے، تاہم دہشتگردوں اور ان کے معاونین کی طرف سے لاحق مسلسل خطرہ شہریوں، سیکیورٹی فورسز اور اہم عوامی انفراسٹرکچر پر گھناؤنے حملوں کے ذریعےان کوششوں کو کمزور کرتا ہے۔
بیان کے مطابق اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات بین الاقوامی قانون سے پوری طرح مطابقت رکھتے ہیں، جو تشدد اور دہشتگردی پر اکسانے کی واضح ممانعت کرتا ہے۔
ترجمان نے کہاکہ دہشتگردوں، ان کے سہولت کاروں یا ان کے معاونین کو قطعی برداشت نہیں کیا جا سکتا، ان تمام شہریوں کے لیے ادارہ جاتی اور قانونی طریقہ کار مکمل طور پر دستیاب ہیں جو اپنے آئینی حقوق کے مطابق ازالہ چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان کی اقوام متحدہ امن مشنز میں شرکت کو سراہتے ہیں، پولش سفیر
ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ہم اقوام متحدہ کے خصوصی طریقہ کار کے مینڈیٹ ہولڈرز کے ساتھ کھلے اور تعمیری مکالمے کو برقرار رکھتے ہیں اور باہمی احترام، معروضیت اور حقائق کی پاسداری کے اصولوں پر مبنی اپنا رابطہ کار جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقوام متحدہ انسانی حقوق ماہرین بیان یکطرفہ قرار پاکستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ انسانی حقوق ماہرین بیان یکطرفہ قرار پاکستان وی نیوز ترجمان دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر آر ایس ایف ملیشیا کے قبضے کے بعد شہر ’’مزید گہری جہنم‘‘ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ پانچ سو روزہ محاصرے کے بعد جب باغیوں نے شہر پر قبضہ کیا تو ہزاروں افراد پیدل ہی بھاگنے پر مجبور ہو گئے، جبکہ اجتماعی قتل، عصمت دری اور بھوک سے اموات کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان چیخوں کو نہیں سن سکتے، مگر آج جب ہم یہاں بیٹھے ہیں، یہ ہولناکیاں جاری ہیں۔فلیچر کے مطابق آر ایس ایف نے سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) کے آخری بڑے گڑھ پر قبضے کے بعد گھر گھر تلاشی شروع کی اور فرار کی کوشش کرنے والے شہریوں کو اجتماعی طور پر ہلاک کیا۔ سعودی زچگی اسپتال سمیت کئی طبی مراکز نشانہ بنے، جہاں اطلاعات کے مطابق تقریباً 500 مریض اور ان کے تیماردار مارے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ دسیوں ہزار خوف زدہ اور بھوکے شہری نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ جو نکلنے میں کامیاب ہوئے، ان میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ہے، مگر وہ بھی راستے میں لوٹ مار، تشدد اور جنسی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل مارٹھا پو بی نے کہا کہ الفاشر کا سقوط سوڈان اور پورے خطے کے لیے سلامتی کے منظرنامے میں ایک سنگین تبدیلی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے اثرات نہایت گہرے اور خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کردوفان کے علاقے میں بھی لڑائی تیز ہو چکی ہے جہاں آر ایس ایف نے گزشتہ ہفتے اسٹریٹجک قصبہ بارا پر قبضہ کیا، جبکہ دونوں فریقوں کی جانب سے کیے جانے والے ڈرون حملے اب بلیو نیل، جنوبی کردوفان، مغربی دارفور اور خرطوم تک پھیل چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے الفاشر اور بارا میں اجتماعی قتل، فوری سزائے موت اور نسلی انتقام کی دستاویزات تیار کی ہیں۔ بارا میں گزشتہ دنوں کم از کم 50 شہری ہلاک ہوئے جن میں سوڈانی ریڈ کریسنٹ کے پانچ رضاکار بھی شامل ہیں۔ ٹام فلیچر نے کہا کہ الفاشر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ 20 سال قبل دارفور میں پیش آنے والے مظالم کی یاد دلاتا ہے، مگر اس بار دنیا کی بے حسی زیادہ خوفناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحران دراصل عالمی لاپرواہی اور بین الاقوامی قانون کی ناکامی کی علامت ہے۔