Daily Ausaf:
2025-09-18@12:22:43 GMT

ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
ابھی جعفر ایکسپریس زخم تازہ تھے کہ خبیرپختون خوا میں مساجد پر بم دھماکہ شروع ہوگئے جس کے نتیجے میں کئی جید علماء کرام سمیت کئی قیمتی جانی نقصان بھی سامنے آیا اور اس کے ساتھ ہی کراچی سمیت وطن عزیز کے کئی شہروں میں بھی علماء پر حملے ہوئے جس میں کچھ علماء محفوظ رہے اور کچھ شہید ہوگئے اور ملک بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔ عید الفطر جیسے جیسے قریب آرہی ہے ویسے ویسے سیکورٹی کے حوالے سے خدشات بڑھتے جارہے ہیں بس دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہمیں اپنی حفظ و امان میں رکھیں آمین۔
یہ بڑی عجیب بات ہے کہ جب بھی کوئی سنگین حادثہ ہوتا ہے اس پر فوراً سیاست شروع کردی جاتی ہے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا نا رکنے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ دہشت گردی کے واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی باتیں بھی باعث حیرت ہیں کیونکہ یہ فرقہ وارانہ ایشو ہوہی نہیں سکتا جبکہ دہشت گرد کا نہ تو کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی دین ہوتا ہے اور وہ تو خود بھی تباہی کا حصہ بن جاتا ہے، اس کا اپنا نام ونشان مٹ جاتا ہے اس لیے اس مسئلے کو مذہبی رنگ دینا درست نہیں۔ ایسے واقعات کے بعد انتظامیہ جائے واردات سے شواہد اکٹھا کرکے واردات کا سراغ لگانے کی کوشش کرتی ہے لیکن اصل مسئلہ اس کی جڑ تک پہنچنے کا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ پتہ چلایا جائے کہ اس دہشت گردی کے پیچھے کس کس کا ہاتھ ہے، یہ کون لوگ ہیں جو وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ کوئی بھی دہشت گرد بغیر بیرونی مدد کے کارروائی نہیں کرسکتا۔ وہ کہیں تو رہتا ہوگا، اس کے ساتھی بھی ہوں گے اس لیے سب سے اہم پہلو ان کے نیٹ ورک تک پہنچنا کر اس کا خاتمہ کرنا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ حکومت نے نائن الیون کے بعد اس سلسلے میں کافی تیزی کے ساتھ کام کیا تھے اور ملک سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک توڑ بھی دیے تھے لیکن محسوس یہ ہوتا ہے کہ ابھی تک ملک مکمل طور پر دہشت گردوں سے پاک نہیں ہوا اس لیے حکومتی اداروں کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے نیٹ ورک کو مزید مربوط کریں تاکہ اس طرح کے واقعات سے محفوظ رہا جاسکے۔ تاہم یہ بات اپنی جگہ اٹل ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے پوری قوم کو اس میں شریک ہونا پڑے گا۔ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے اندرونی طور پر بحیثیت ایک قوم بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ قومی یکجہتی کو قائم کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان حادثات کو مذہبی، بنیاد پرستی، لسانی یا نسل پرستی کا رنگ دینا بھی درست عمل نہیں ہے۔ اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ ہم مسئلے کے حل سے دور ہوتے چلے جائیں گے اور ہمارا دشمن بھی یہی چاہتا ہے۔ وطن عزیز اس وقت امریکہ، بھارت اور اسرائیل اتحاد کا بھی ہدف ہے۔ پڑوسی ملک افغانستان کی حکومت بھی گاہے بگاہے پاکستان پر الزام تراشی کرتی نظر آرہی ہوتی ہوئی ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں سے افغانستان پر مسلح کارروائیاں کی جاتی ہیں اور اس ہی طرح پاکستان کی طرف سے بھی افغان حکومت پر دباؤ دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے چین وایران کے تعلقات کو خراب کرنے کی بھی کوشش ہے۔ پاکستان دشمن طاقتیں یہ ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں کہ پاکستان ایک غیر محفوظ ملک ہے تاکہ سرمایہ کاری کے تمام معاملات کو روکا جاسکے اور امریکہ کو یہ باور کرایا جائے کہ پاکستان دہشت گردوں سے محفوظ جگہ نہیں ہے۔ پاکستان کا کھل کر امریکہ کا ساتھ دینا اور قبائلی علاقوں میں آپریشن کا موجودہ امن وامان کی ابتری سے گہرا تعلق ہے، حالیہ دہشت گردی کے چند واقعات کے مجرم اگر پکڑے جاتے اور انہیں سزا دی جاتی تو اس اندوہناک حادثے سے بچا جاسکتا تھا۔ اب جس شدت سے ملک بھر کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس پر بڑی سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وطن عزیز کے کسی بھی صوبے میں کچھ ہوتا ہے تو اس کے اثرات پورے ملک پر پڑتے ہیں۔ ہر حادثے کے بعد افراتفری کا پیدا ہو جانا ایک فطری عمل ہے، عوام مشتعل ہو جاتے ہیں، جذبات بھڑک اٹھتے ہیں، آگ اور خون دیکھ کر صبر کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے، یہ سب باتیں اپنی جگہ درست ہیں لیکن عوام کو ایسے مواقع پر اپنے جذبات پر قابو رکھنا چاہیے۔
آخر میں یہ عرض کرنا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات اور خودکش بم حملوں کو روکنا مشکل کام ہے لیکن اتنا بھی مشکل نہیں کہ اس پر قابو نہ پایا جاسکے۔ جب حکومت کو اتنا پتہ چل جاتا ہے کہ دہشت گرد ملک میں داخل ہوگئے ہیں تو پھر ان کو پکڑنے میں کیوں ناکامی رہتے ہیں۔ پاکستان کے آئین میں اس بات کی ضمانت دی گئی ہے کہ حکومت ہر شخص کی جان ومال اور اس کی آزادی کا پور اتحفظ کرے گی۔ ملک کے جس حصے میں بھی دہشت گردی ہو رہی ہے، حکومت کو چاہیے کہ اس کا جلد از جلد خاتمہ کرے اور اگر ہمیں ملکی مفاد میں اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کرنی پڑے تو ایسا کرنے میں بھی دیر نہیں کرنی چاہیے تاکہ ملک بھر سے دہشت گردی کا خاتمہ آسانی سے کیا جاسکے اور اس کے لیے حکمران سمیت تمام سرکاری اداروں اور اسٹیبلشمنٹ کو بھی سنیجدگی کے ساتھ غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے کہ تاکہ ہر قسم کی محرومیوں کا ازالہ کرکے وہاں کی عوام کو ہر ممکن سہولیات دی جائیں تاکہ وہاں کی عوام پرسکون انداز میں اپنے زندگی گزار بسر کرسکیں اور ملک بھر میں امن و امان کا دور دورا ہو پائے۔
ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں کہ وہ مہربان رب اپنا خاص فضل وکرم عطا فرمائیں، ہمیں نیک اور ایمان دار حکمران عطا فرمائیں، ہمیں اپنے سے محبت کرنا والا اور اس کی عزت و تکریم کرنے والا بنا دیں تاکہ ہم اپنے وطن کی محافظ بن کر اس کے مفادات کی حفاظت کر پائیں اور اس کو ترقی کے جانب گامزن کر پائیں آمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دہشت گردی کے کے واقعات ضرورت ہے جاتا ہے کہ دہشت کے ساتھ ملک بھر ہوتا ہے کرنے کی اور اس ہے اور

پڑھیں:

احتجاج کیس، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی درخواست ضمانت خارج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(آن لائن)انسداد دہشت گردی عدالت نے تحریک انصاف کے 3 ارکان قومی اسمبلی کی ضمانت کی درخواستیں خارج کر دیں۔ پیرکوانسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی، جس میں پی ٹی آئی ایم این ایز آصف، فضل محمود اور ساجد مہمند کی درخواستوں پر سماعت ہوئی اور عدالت نے عدم پیروی کی بنیاد پر فیصلہ سناتے ہوئے درخواستیں منسوخ کردیں۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے، عاصم افتخار
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • بھارت مقوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • پی ٹی آئی نے ہمیشہ دہشت گردوں کے موقف کی تائید کی، وزیرمملکت قانون
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ دنیا کو محفوظ بنانے  کے لیے ہے، وفاقی وزیر اطلاعات
  • احتجاج کیس، پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کی درخواست ضمانت خارج
  • خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
  • افغانستان کے لوگوں کو نکالنے سے دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، عمران خان