ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
(گزشتہ سے پیوستہ)
ابھی جعفر ایکسپریس زخم تازہ تھے کہ خبیرپختون خوا میں مساجد پر بم دھماکہ شروع ہوگئے جس کے نتیجے میں کئی جید علماء کرام سمیت کئی قیمتی جانی نقصان بھی سامنے آیا اور اس کے ساتھ ہی کراچی سمیت وطن عزیز کے کئی شہروں میں بھی علماء پر حملے ہوئے جس میں کچھ علماء محفوظ رہے اور کچھ شہید ہوگئے اور ملک بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔ عید الفطر جیسے جیسے قریب آرہی ہے ویسے ویسے سیکورٹی کے حوالے سے خدشات بڑھتے جارہے ہیں بس دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہمیں اپنی حفظ و امان میں رکھیں آمین۔
یہ بڑی عجیب بات ہے کہ جب بھی کوئی سنگین حادثہ ہوتا ہے اس پر فوراً سیاست شروع کردی جاتی ہے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا نا رکنے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ دہشت گردی کے واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی باتیں بھی باعث حیرت ہیں کیونکہ یہ فرقہ وارانہ ایشو ہوہی نہیں سکتا جبکہ دہشت گرد کا نہ تو کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی دین ہوتا ہے اور وہ تو خود بھی تباہی کا حصہ بن جاتا ہے، اس کا اپنا نام ونشان مٹ جاتا ہے اس لیے اس مسئلے کو مذہبی رنگ دینا درست نہیں۔ ایسے واقعات کے بعد انتظامیہ جائے واردات سے شواہد اکٹھا کرکے واردات کا سراغ لگانے کی کوشش کرتی ہے لیکن اصل مسئلہ اس کی جڑ تک پہنچنے کا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ پتہ چلایا جائے کہ اس دہشت گردی کے پیچھے کس کس کا ہاتھ ہے، یہ کون لوگ ہیں جو وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ کوئی بھی دہشت گرد بغیر بیرونی مدد کے کارروائی نہیں کرسکتا۔ وہ کہیں تو رہتا ہوگا، اس کے ساتھی بھی ہوں گے اس لیے سب سے اہم پہلو ان کے نیٹ ورک تک پہنچنا کر اس کا خاتمہ کرنا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ حکومت نے نائن الیون کے بعد اس سلسلے میں کافی تیزی کے ساتھ کام کیا تھے اور ملک سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک توڑ بھی دیے تھے لیکن محسوس یہ ہوتا ہے کہ ابھی تک ملک مکمل طور پر دہشت گردوں سے پاک نہیں ہوا اس لیے حکومتی اداروں کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے نیٹ ورک کو مزید مربوط کریں تاکہ اس طرح کے واقعات سے محفوظ رہا جاسکے۔ تاہم یہ بات اپنی جگہ اٹل ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے پوری قوم کو اس میں شریک ہونا پڑے گا۔ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے اندرونی طور پر بحیثیت ایک قوم بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ قومی یکجہتی کو قائم کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان حادثات کو مذہبی، بنیاد پرستی، لسانی یا نسل پرستی کا رنگ دینا بھی درست عمل نہیں ہے۔ اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ ہم مسئلے کے حل سے دور ہوتے چلے جائیں گے اور ہمارا دشمن بھی یہی چاہتا ہے۔ وطن عزیز اس وقت امریکہ، بھارت اور اسرائیل اتحاد کا بھی ہدف ہے۔ پڑوسی ملک افغانستان کی حکومت بھی گاہے بگاہے پاکستان پر الزام تراشی کرتی نظر آرہی ہوتی ہوئی ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں سے افغانستان پر مسلح کارروائیاں کی جاتی ہیں اور اس ہی طرح پاکستان کی طرف سے بھی افغان حکومت پر دباؤ دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے چین وایران کے تعلقات کو خراب کرنے کی بھی کوشش ہے۔ پاکستان دشمن طاقتیں یہ ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں کہ پاکستان ایک غیر محفوظ ملک ہے تاکہ سرمایہ کاری کے تمام معاملات کو روکا جاسکے اور امریکہ کو یہ باور کرایا جائے کہ پاکستان دہشت گردوں سے محفوظ جگہ نہیں ہے۔ پاکستان کا کھل کر امریکہ کا ساتھ دینا اور قبائلی علاقوں میں آپریشن کا موجودہ امن وامان کی ابتری سے گہرا تعلق ہے، حالیہ دہشت گردی کے چند واقعات کے مجرم اگر پکڑے جاتے اور انہیں سزا دی جاتی تو اس اندوہناک حادثے سے بچا جاسکتا تھا۔ اب جس شدت سے ملک بھر کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس پر بڑی سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وطن عزیز کے کسی بھی صوبے میں کچھ ہوتا ہے تو اس کے اثرات پورے ملک پر پڑتے ہیں۔ ہر حادثے کے بعد افراتفری کا پیدا ہو جانا ایک فطری عمل ہے، عوام مشتعل ہو جاتے ہیں، جذبات بھڑک اٹھتے ہیں، آگ اور خون دیکھ کر صبر کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے، یہ سب باتیں اپنی جگہ درست ہیں لیکن عوام کو ایسے مواقع پر اپنے جذبات پر قابو رکھنا چاہیے۔
آخر میں یہ عرض کرنا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات اور خودکش بم حملوں کو روکنا مشکل کام ہے لیکن اتنا بھی مشکل نہیں کہ اس پر قابو نہ پایا جاسکے۔ جب حکومت کو اتنا پتہ چل جاتا ہے کہ دہشت گرد ملک میں داخل ہوگئے ہیں تو پھر ان کو پکڑنے میں کیوں ناکامی رہتے ہیں۔ پاکستان کے آئین میں اس بات کی ضمانت دی گئی ہے کہ حکومت ہر شخص کی جان ومال اور اس کی آزادی کا پور اتحفظ کرے گی۔ ملک کے جس حصے میں بھی دہشت گردی ہو رہی ہے، حکومت کو چاہیے کہ اس کا جلد از جلد خاتمہ کرے اور اگر ہمیں ملکی مفاد میں اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کرنی پڑے تو ایسا کرنے میں بھی دیر نہیں کرنی چاہیے تاکہ ملک بھر سے دہشت گردی کا خاتمہ آسانی سے کیا جاسکے اور اس کے لیے حکمران سمیت تمام سرکاری اداروں اور اسٹیبلشمنٹ کو بھی سنیجدگی کے ساتھ غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے کہ تاکہ ہر قسم کی محرومیوں کا ازالہ کرکے وہاں کی عوام کو ہر ممکن سہولیات دی جائیں تاکہ وہاں کی عوام پرسکون انداز میں اپنے زندگی گزار بسر کرسکیں اور ملک بھر میں امن و امان کا دور دورا ہو پائے۔
ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں کہ وہ مہربان رب اپنا خاص فضل وکرم عطا فرمائیں، ہمیں نیک اور ایمان دار حکمران عطا فرمائیں، ہمیں اپنے سے محبت کرنا والا اور اس کی عزت و تکریم کرنے والا بنا دیں تاکہ ہم اپنے وطن کی محافظ بن کر اس کے مفادات کی حفاظت کر پائیں اور اس کو ترقی کے جانب گامزن کر پائیں آمین۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے کے واقعات ضرورت ہے جاتا ہے کہ دہشت کے ساتھ ملک بھر ہوتا ہے کرنے کی اور اس ہے اور
پڑھیں:
آج پاکستان نے بھارتی گیدڑ بھبکیوں کا جواب دیا، عطا تارڑ
عطا تارڑ (فائل فوٹو)۔وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا گیا، آج پاکستان نے بھارت کی گیدڑ بھبکیوں کا جواب دیا۔
میڈیا سے گفتگو میں عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ ہم نے بھارتی بیانات پر دگنا بڑھ کر جواب دیا، بھارت سے تجارت مکمل طور پر بند ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ بھارت کے پاس صرف اونچی آواز اور گیدڑ بھبکیاں ہیں، بھارت دہشت گردی کو استعمال کرتا رہا ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے...
انھوں نے کہا کہ پوری دنیا جان چکی کہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کو اسپانسر کرتا ہے، آج بھارت اپنے سیاسی فائدے کے لیے دہشت گردی کو استعمال کر رہا ہے۔
عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ آج ہم نے سود سمیت حساب برابر کیا ہے۔
علاوہ ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کے شہروں پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہا ہے، اگر ہمارے شہریوں پر حملہ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان اپنے دفاع کا پورا حق رکھتا ہے، اگر بھارت نے کوئی ایڈونچر کرنا چاہا تو پاکستان تیار ہے، پاکستان اپنے دفاع میں کسی بین الاقوامی دباؤ کو خاطر میں نہیں لائے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے، جو بی ایل اے کر رہی ہے، جو افغانستان سے ہورہا ہے اس میں بھارت کا ملوث ہونا نظر آتا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی غلط قدم کے خلاف مکمل طور پر تیار ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بطور ریاست بھارت نے کینیڈا اور امریکا میں دہشت گردی ایکسپورٹ کی، دہشت گردی کے باعث کینیڈا نے بھارت کے خلاف احتجاج کیا، سب سے بڑی زندہ گواہی ہمارے پاس کلبھوشن بیٹھا ہے، ہم اپنے دفاع کا پورا حق رکھتے ہیں، ہمارے پاس زندہ گواہی یہاں کلبھوشن جادیو بیٹھا ہے، بی ایل اے کھلم کھلا بھارت کے ساتھ اپنے تانے بانے ڈکلیئر کرتی ہے۔