Daily Ausaf:
2025-11-05@01:11:52 GMT

ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
ابھی جعفر ایکسپریس زخم تازہ تھے کہ خبیرپختون خوا میں مساجد پر بم دھماکہ شروع ہوگئے جس کے نتیجے میں کئی جید علماء کرام سمیت کئی قیمتی جانی نقصان بھی سامنے آیا اور اس کے ساتھ ہی کراچی سمیت وطن عزیز کے کئی شہروں میں بھی علماء پر حملے ہوئے جس میں کچھ علماء محفوظ رہے اور کچھ شہید ہوگئے اور ملک بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔ عید الفطر جیسے جیسے قریب آرہی ہے ویسے ویسے سیکورٹی کے حوالے سے خدشات بڑھتے جارہے ہیں بس دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہمیں اپنی حفظ و امان میں رکھیں آمین۔
یہ بڑی عجیب بات ہے کہ جب بھی کوئی سنگین حادثہ ہوتا ہے اس پر فوراً سیاست شروع کردی جاتی ہے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی کا نا رکنے والا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ دہشت گردی کے واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی باتیں بھی باعث حیرت ہیں کیونکہ یہ فرقہ وارانہ ایشو ہوہی نہیں سکتا جبکہ دہشت گرد کا نہ تو کوئی مذہب ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی دین ہوتا ہے اور وہ تو خود بھی تباہی کا حصہ بن جاتا ہے، اس کا اپنا نام ونشان مٹ جاتا ہے اس لیے اس مسئلے کو مذہبی رنگ دینا درست نہیں۔ ایسے واقعات کے بعد انتظامیہ جائے واردات سے شواہد اکٹھا کرکے واردات کا سراغ لگانے کی کوشش کرتی ہے لیکن اصل مسئلہ اس کی جڑ تک پہنچنے کا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ پتہ چلایا جائے کہ اس دہشت گردی کے پیچھے کس کس کا ہاتھ ہے، یہ کون لوگ ہیں جو وطن عزیز کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ کوئی بھی دہشت گرد بغیر بیرونی مدد کے کارروائی نہیں کرسکتا۔ وہ کہیں تو رہتا ہوگا، اس کے ساتھی بھی ہوں گے اس لیے سب سے اہم پہلو ان کے نیٹ ورک تک پہنچنا کر اس کا خاتمہ کرنا ہے۔ یہ صحیح ہے کہ حکومت نے نائن الیون کے بعد اس سلسلے میں کافی تیزی کے ساتھ کام کیا تھے اور ملک سے دہشت گردوں کے نیٹ ورک توڑ بھی دیے تھے لیکن محسوس یہ ہوتا ہے کہ ابھی تک ملک مکمل طور پر دہشت گردوں سے پاک نہیں ہوا اس لیے حکومتی اداروں کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے نیٹ ورک کو مزید مربوط کریں تاکہ اس طرح کے واقعات سے محفوظ رہا جاسکے۔ تاہم یہ بات اپنی جگہ اٹل ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے پوری قوم کو اس میں شریک ہونا پڑے گا۔ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے اندرونی طور پر بحیثیت ایک قوم بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ قومی یکجہتی کو قائم کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان حادثات کو مذہبی، بنیاد پرستی، لسانی یا نسل پرستی کا رنگ دینا بھی درست عمل نہیں ہے۔ اس سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ ہم مسئلے کے حل سے دور ہوتے چلے جائیں گے اور ہمارا دشمن بھی یہی چاہتا ہے۔ وطن عزیز اس وقت امریکہ، بھارت اور اسرائیل اتحاد کا بھی ہدف ہے۔ پڑوسی ملک افغانستان کی حکومت بھی گاہے بگاہے پاکستان پر الزام تراشی کرتی نظر آرہی ہوتی ہوئی ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں سے افغانستان پر مسلح کارروائیاں کی جاتی ہیں اور اس ہی طرح پاکستان کی طرف سے بھی افغان حکومت پر دباؤ دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے چین وایران کے تعلقات کو خراب کرنے کی بھی کوشش ہے۔ پاکستان دشمن طاقتیں یہ ثابت کرنے کی کوشش میں ہیں کہ پاکستان ایک غیر محفوظ ملک ہے تاکہ سرمایہ کاری کے تمام معاملات کو روکا جاسکے اور امریکہ کو یہ باور کرایا جائے کہ پاکستان دہشت گردوں سے محفوظ جگہ نہیں ہے۔ پاکستان کا کھل کر امریکہ کا ساتھ دینا اور قبائلی علاقوں میں آپریشن کا موجودہ امن وامان کی ابتری سے گہرا تعلق ہے، حالیہ دہشت گردی کے چند واقعات کے مجرم اگر پکڑے جاتے اور انہیں سزا دی جاتی تو اس اندوہناک حادثے سے بچا جاسکتا تھا۔ اب جس شدت سے ملک بھر کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس پر بڑی سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وطن عزیز کے کسی بھی صوبے میں کچھ ہوتا ہے تو اس کے اثرات پورے ملک پر پڑتے ہیں۔ ہر حادثے کے بعد افراتفری کا پیدا ہو جانا ایک فطری عمل ہے، عوام مشتعل ہو جاتے ہیں، جذبات بھڑک اٹھتے ہیں، آگ اور خون دیکھ کر صبر کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے، یہ سب باتیں اپنی جگہ درست ہیں لیکن عوام کو ایسے مواقع پر اپنے جذبات پر قابو رکھنا چاہیے۔
آخر میں یہ عرض کرنا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات اور خودکش بم حملوں کو روکنا مشکل کام ہے لیکن اتنا بھی مشکل نہیں کہ اس پر قابو نہ پایا جاسکے۔ جب حکومت کو اتنا پتہ چل جاتا ہے کہ دہشت گرد ملک میں داخل ہوگئے ہیں تو پھر ان کو پکڑنے میں کیوں ناکامی رہتے ہیں۔ پاکستان کے آئین میں اس بات کی ضمانت دی گئی ہے کہ حکومت ہر شخص کی جان ومال اور اس کی آزادی کا پور اتحفظ کرے گی۔ ملک کے جس حصے میں بھی دہشت گردی ہو رہی ہے، حکومت کو چاہیے کہ اس کا جلد از جلد خاتمہ کرے اور اگر ہمیں ملکی مفاد میں اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی کرنی پڑے تو ایسا کرنے میں بھی دیر نہیں کرنی چاہیے تاکہ ملک بھر سے دہشت گردی کا خاتمہ آسانی سے کیا جاسکے اور اس کے لیے حکمران سمیت تمام سرکاری اداروں اور اسٹیبلشمنٹ کو بھی سنیجدگی کے ساتھ غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے کہ تاکہ ہر قسم کی محرومیوں کا ازالہ کرکے وہاں کی عوام کو ہر ممکن سہولیات دی جائیں تاکہ وہاں کی عوام پرسکون انداز میں اپنے زندگی گزار بسر کرسکیں اور ملک بھر میں امن و امان کا دور دورا ہو پائے۔
ہم اللہ رب العزت سے دعا گو ہیں کہ وہ مہربان رب اپنا خاص فضل وکرم عطا فرمائیں، ہمیں نیک اور ایمان دار حکمران عطا فرمائیں، ہمیں اپنے سے محبت کرنا والا اور اس کی عزت و تکریم کرنے والا بنا دیں تاکہ ہم اپنے وطن کی محافظ بن کر اس کے مفادات کی حفاظت کر پائیں اور اس کو ترقی کے جانب گامزن کر پائیں آمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دہشت گردی کے کے واقعات ضرورت ہے جاتا ہے کہ دہشت کے ساتھ ملک بھر ہوتا ہے کرنے کی اور اس ہے اور

پڑھیں:

قلات میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن:بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گرد ہلاک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع قلات میں سیکورٹی فورسز نے ایک اہم انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران بھارتی پراکسی فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق یہ کارروائی دہشت گردوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع پر کی گئی، جس میں سیکورٹی فورسز نے انتہائی مہارت کے ساتھ دہشت گردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔ آپریشن کے نتیجے میں بھارتی سرپرستی یافتہ دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچے جب کہ بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مارے جانے والے دہشت گرد بلوچستان میں مختلف تخریبی اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ علاقے میں کلیرنس آپریشن جاری ہے تاکہ کسی بھی بھارتی سرپرستی یافتہ دہشت گرد کو فرار ہونے کا موقع نہ ملے۔

فوجی ترجمان کے مطابق سیکورٹی فورسز عزمِ استحکام کے ویژن کے تحت ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے بھرپور انداز میں سرگرم ہیں اور یہ مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک پاکستان کو غیر ملکی سرپرستی یافتہ دہشت گردی سے مکمل طور پر پاک نہیں کر دیا جاتا۔

دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری نے قلات آپریشن میں دہشت گردوں کے خاتمے کو قومی سلامتی کے لیے بڑی کامیابی قرار دیا اور سیکورٹی فورسز کے عزم و استقلال کو خراج تحسین پیش کیا۔

ایوانِ صدر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ قوم دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے، جب کہ آپریشن ’’عزمِ استحکام‘‘ کے تسلسل کو وطن کی سلامتی کے لیے ناگزیر قرار دیا گیا۔

دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی فورسز کے جوانوں اور افسران کو سراہتے ہوئے کہا کہ بھارتی پشت پناہی میں سرگرم چار دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانا سیکورٹی اداروں کی پیشہ ورانہ مہارت کا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رہے گی اور پوری قوم اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی سیکورٹی فورسز کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے بروقت کارروائی کرکے انڈین اسپانسرڈ دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم ان کارروائیوں کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور فتنہ الہندوستان کا عبرتناک انجام اس بات کا واضح پیغام ہے کہ پاکستان میں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • خدیجہ شاہ سمیت 4 ملزمان کیخلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی کا حکم
  • وال چاکنگ پر اب دہشت گردی کے مقدمات درج ہوں گے
  • قلات میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن:بھارتی حمایت یافتہ فتنۃ الہندوستان کے 4 دہشت گرد ہلاک
  • فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی‘غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی‘تر جمان پاک فوج
  • انسدادِ دہشت گردی عدالت نے علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے
  • انسداد دہشت گردی عدالت سے علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری
  • سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • سرحد پار دہشت گردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
  •  بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا : ملک محمد احمد خان