اسلام آباد اور خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں زلزلے کے شدید جھٹکے، عوام میں خوف و ہراس
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے باعث عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
رپورٹ کے مطابق پشاور اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، اس کے علاوہ بٹ خیلہ، تخت بھائی دیرلویر میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔
بونیر اور اس کے گردونواح، رستم اور گردونواح میں بھی زلزے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی زلزلے کے جھٹکے آئے، زلزلے کے باعث عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 5.
زلزلہ پیما مرکز نے بتایا کہ زلزلے کا مرکز افغانستان تاجکستان کا سرحدی علاقہ ہے، زلزلے کا مرکز زیرزمین 198کلومیٹر تھا۔
ترجمان پاکستان ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 27 مارچ 2025 کو دوپہر 1 بجکر 28 منٹ پر زلزلہ ریکارڈ کیا گیا، زلزلے کی شدت 5.2، گہرائی 198 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔
پی ڈی ایم اے نے کہا کہ زلزلے کا مرکز ہندوکش ریجن، افغانستان ہے، زلزلے کے جھٹکے صوبہ کے بیشتر علاقوں میں محسوس کیے گئے۔
پی ڈی ایم اے نے کہا کہ زلزلے کے باعث کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی اپریشن تمام اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے. عوام کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع 1700 پر دیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محسوس کیے گئے میں زلزلے کے پی ڈی ایم اے جھٹکے محسوس کے مطابق کے جھٹکے
پڑھیں:
مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
مشال یوسف زئی(فائل فوٹو)۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی سے ملاقات نہ کرانے پر جیل حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے معاملے پر مشال یوسف زئی نے 17مارچ کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواست کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رہ سکتا، مزید یہ کہ ہائیکورٹ کا زیرِ اعتراض حکم قانون اور ریکارڈ پرموجود حقائق کے منافی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائیکورٹ کا فیصلہ ریکارڈ پر موجود حقائق کے غلط اور عدم مطالعے پر مبنی ہے۔
درخواست کے مطابق جیل حکام درخواست گزار کو مسلسل ہراساں کرنے کے ساتھ اسکے بنیادی، قانونی وآئینی حقوق سلب کر رہے ہیں۔
جبکہ بطور ملزم، قیدیوں کا بنیادی حق ہے کہ اپنی مرضی کا وکیل مقرر کریں اور قانونی و دیگر معاملات کےلیے فوکل پرسن خود منتخب کریں۔
درخواست کے مطابق آرٹیکل 10-اے منصفانہ ٹرائل اور قانونی کارروائی کی ضمانت دیتا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائی کورٹ کا زیرِ اعتراض حکم کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ درخواست منظور کرتے ہوئے جیل انتظامیہ کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے ملاقات کی اجازت دینے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست کے مطابق ہائی کورٹ نے زیرِ اعتراض حکم عجلت اور غیر سنجیدگی سے جاری کیا، استدعا ہے کہ اپیل کے حتمی فیصلے تک اسلام آباد ہائیکورٹ کا 17 مارچ کا حکم معطل کیا جائے۔