وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے باعث عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

رپورٹ کے مطابق پشاور اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، اس کے علاوہ بٹ خیلہ، تخت بھائی دیرلویر میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔

بونیر اور اس کے گردونواح، رستم اور گردونواح میں بھی زلزے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی زلزلے کے جھٹکے آئے، زلزلے کے باعث عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 5.

2ریکارڈ کی گئی۔

زلزلہ پیما مرکز نے بتایا کہ زلزلے کا مرکز افغانستان تاجکستان کا سرحدی علاقہ ہے، زلزلے کا مرکز زیرزمین 198کلومیٹر تھا۔

ترجمان پاکستان ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 27 مارچ 2025 کو دوپہر 1 بجکر 28 منٹ پر زلزلہ ریکارڈ کیا گیا،   زلزلے کی شدت 5.2، گہرائی 198 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔

پی ڈی ایم اے  نے کہا کہ زلزلے کا مرکز ہندوکش ریجن، افغانستان ہے،  زلزلے کے جھٹکے  صوبہ کے بیشتر علاقوں میں محسوس کیے گئے۔

پی ڈی ایم اے نے کہا کہ زلزلے کے باعث کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی اپریشن تمام اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے. عوام کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع 1700 پر دیں۔

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: محسوس کیے گئے میں زلزلے کے پی ڈی ایم اے جھٹکے محسوس کے مطابق کے جھٹکے

پڑھیں:

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان شدید سرحدی جھڑپیں، متعدد ہلاکتیں، تھائی سرحدی اضلاع میں مارشل لا

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان گزشتہ ایک دہائی کی شدید ترین سرحدی جھڑپیں جاری ہیں جن میں بھاری ہتھیاروں کا تبادلہ کیا جا رہا ہے۔ اب تک کم از کم 16 افراد ہلاک اور ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ-کمبوڈیا سرحدی جھڑپیں: 10 سے زائد افراد ہلاک

سرحدی کشیدگی کا آغاز مئی 2025 میں ایک کمبوڈین فوجی کی ہلاکت سے ہوا تھا جس کے بعد سفارتی تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا۔ جمعرات کے روز دونوں ممالک کے درمیان متنازع سرحدی علاقے میں جھڑپیں شروع ہوئیں جو اب تک جاری ہیں۔

جھڑپوں کا مرکز قدیم ہندو مندر پریاہ ویہیر (Preah Vihear) کے اطراف کا علاقہ ہے جہاں دونوں ممالک تاریخی دعوے رکھتے ہیں۔ تھائی لینڈ نے کمبوڈین سفیر کو ملک بدر کر دیا جبکہ کمبوڈیا نے اس پر بارودی سرنگیں بچھانے کا الزام مسترد کیا ہے۔

بھاری ہتھیاروں کا استعمال

کمبوڈیا نے ٹرک پر نصب راکٹ لانچرز تعینات کیے ہیں جن کے ذریعے مبینہ طور پر تھائی شہری علاقوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دوسری جانب تھائی فوج نے امریکی ساختہ ایف-16 جنگی طیارے استعمال کرتے ہوئے سرحد پار کمبوڈین فوجی اہداف پر حملے کیے۔

تقریباً 130,000 سے زائد افراد تھائی لینڈ کے سرحدی علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیے جا چکے ہیں جبکہ کمبوڈیا میں 12،000 خاندانوں کو محاذ سے دور لے جایا گیا ہے۔

تنازعے کی بنیاد؟

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان 817 کلومیٹر طویل سرحد پر کئی مقامات پر ملکیت کے دعوے متنازع ہیں جن کی بنیاد سنہ 1907 کے فرانسیسی نقشے پر ہے۔ اگرچہ عالمی عدالت انصاف نے سنہ 1962 اور سنہ 2013 میں کمبوڈیا کے حق میں فیصلے دیے لیکن تھائی لینڈ نے ان فیصلوں کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔

مزید پڑھیے: تھائی وزیر اعظم کی لیک ہونے والی کال کس طرح سیاسی بحران کا سبب بنی؟

سنہ 2008 میں پریاہ ویہیر مندر کو یونیسکو عالمی ورثہ قرار دیے جانے کی کوشش کے بعد دونوں ممالک کے درمیان شدید جھڑپیں ہو چکی ہیں جن میں درجنوں جانیں جا چکی ہیں۔

حالیہ کشیدگی کی وجہ

حالیہ کشیدگی کی ایک بڑی وجہ قومی خودمختاری کے حساس معاملات اور سیاسی قیادت کے درمیان تعلقات کا بگاڑ ہے۔ ایک لیک آڈیو کال میں تھائی وزیراعظم پائیتونگتارن شیناواترا کی کمبوڈین رہنما ہن سین سے بات چیت پر تنقید کے بعد ان کی عدالتی معطلی نے سیاسی بحران کو جنم دیا۔

کیا کوئی حل نکل سکتا ہے؟

دونوں ممالک نے جون 14 کو سرحدی تنازعات کے حل کے لیے کمیشن اجلاس میں شرکت پر آمادگی ظاہر کی تھی لیکن کوئی پیشرفت نہ ہو سکی۔ کمبوڈیا نے اب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے رجوع کرتے ہوئے تھائی لینڈ کے خلاف غیر اعلانیہ اور منظم فوجی جارحیت کا الزام لگایا ہے۔

ادھر تھائی لینڈ کا مؤقف ہے کہ مذاکرات صرف اس وقت ممکن ہوں گے جب کمبوڈیا تشدد بند کرے۔

تھائی لینڈ کے 8 سرحدی اضلاع میں مارشل لا

تھائی لینڈ نے کمبوڈیا کے ساتھ بڑھتی ہوئی سرحدی جھڑپوں کے بعد 8 سرحدی اضلاع میں مارشل لا نافذ کر دیا ہے۔

تھائی فوج کے بارڈر ڈیفنس کمانڈ کے کمانڈر اپیچارٹ ساپراسیٹ نے اعلان کیا کہ صوبہ چنتھابوری کے سات اضلاع اور صوبہ تراٹ کے ایک ضلع میں مارشل لا نافذ کیا گیا ہے تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔

مزید پڑھیں: دنیا کے ایک چوتھائی ممالک میں خواتین کی صورتحال میں تنزلی ہوئی، اقوام متحدہ

قائم مقام وزیراعظم پھمتھم وچھایا چھائی نے کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی تنازعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جھڑپیں کسی بھی وقت جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

تھائی کمبوڈیا تنازع تھائی کمبوڈیا جھڑپیں تھائی لینڈ تھائی لینڈ مارشل لا کمبوڈیا

متعلقہ مضامین

  • تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان شدید سرحدی جھڑپیں، متعدد ہلاکتیں، تھائی سرحدی اضلاع میں مارشل لا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے نوٹس پر سینیٹ میں شدید ہنگامہ، اٹارنی جنرل کو طلب کرنے کا مطالبہ
  • وزیراعظم کا میڈیکل کالجز اور انجینئرنگ یونیورسٹیز میں خیبر پختونخوا کے ضم اضلاع کا کوٹہ بحال کرنے کا اعلان
  • خیبر پختونخوا میں امن و امان کے بارے صوبائی اور وفاقی حکومت کے جرگے
  • کے پی میں سینیٹ الیکشن صدر زرداری کے ویژن کے مطابق ہوئے، فیصل کریم کنڈی
  • اسلام آباد؛ سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاری، سینیٹ کمیٹی نے رپورٹ طلب کرلی
  • خیبر پختونخوا: 2 روز میں بارش اور سیلاب کے باعث 13 افراد جاں بحق، 3 زخمی
  • کے پی میں دو روز کے دوران بارشوں اور فلش فلڈ سے 13افراد جاں بحق
  • حب اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے
  • حب اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے،شہریوں میں خوف وہراس