بیجنگ :2025 زونگ گوان چھون فورم کی سالانہ کانفرنس کا آغاز ہو گیا۔ موجودہ کانفرنس کا موضوع ” نئے معیار کی پیداواری قوت اور عالمی سائنسی و تکنیکی تعاون ” ہے۔ کانفرنس میں پانچ بڑے سیکشن قائم کیے گئے ہیں جو فورم کے اجلاس، ٹیکنالوجی ٹرانزیکشنز، نتائج کے اجراء، جدید ترین مقابلے اور معاون سرگرمیوں پر مشتمل ہوں گے، جن میں 100 سے زائد ممالک اور علاقوں کو احاطہ کرنے والی 128 سرگرمیاں شامل ہیں۔

اس سال فورم کی سالانہ کانفرنس میں مصنوعی ذہانت کے بڑے ماڈلز، مجسم انٹیلی جنس، کوانٹم ٹیکنالوجی، بائیو میڈیسن، 6 جی، برین کمپیوٹر انٹرفیس وغیرہ سمیت جدید ترین شعبوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور جدید سائنس و ٹیکنالوجی کی پیش رفت اور صنعتی ترقی کے رجحانات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے 10 برانڈ فورمز اور 50 جدت طرازی فورمز قائم کیے گئے ہیں۔ “جدت طرازی اور ترقی” کے مستقل موضوع کے ساتھ زونگ گوان چھون فورم 2007 ء میں قائم ہوا تھا اور اب تک کامیابی کےساتھ 15 سیشنز کا انعقاد کیا جا چکا ہے ، جن میں ہزاروں متوازی فورمز اور معاون سرگرمیاں کی گئی ہیں اور لاکھوں مہمانوں اور ناظرین نے شرکت کی ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

لیاری، ملبے تلے دبے افراد کی نشاندہی کیلیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال

کراچی:

لیاری میں گرنے والی عمارت کے ملبے تلے دبے افرادکی نشاندہی کیلیے ریسکیو 1122 کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کے حامل آلات استعمال کیے گئے، ان آلات میں زندگی کی علامت ظاہر کرنے والا ڈیٹیکٹر سمیت دیگر شامل ہیں۔

اس حوالے سندھ حکومت کے ریسکیو 1122 کے ڈپٹی کمانڈر حماد قریشی نے ایکسپریس کو بتایا کہ زلزلے یا کسی وجہ سے کوئی عمارت گرجائے تو اس کے ملبہ تلے کسی شخص کو زندہ نکالنا سب سے اہم مرحلہ ہوتا ہے، اس دوران ریسیکو اینڈ ریلیف آپریشن احتیاط سے کیا جاتا ہے، ریسیکو 1122 کا شعبہ اربن رییسکو یونٹ ملبے میں دبے افراد کی نشاندہی کیلیے کام کرتا ہے،

یہ ٹیم خصوصی تربیت یافتہ ہوتی ہے، اربن ریسیکو یونٹ کے 100 سے زائد عملہ لیاری کے علاقہ بغدادی میں گرنے والی عمارت کے ملبے تلے افرادکی زندہ ہونے کی علامت معلوم کرنے کیلیے جدید ٹیکنالوجی استعمال کی گئی, ملبے کو کاٹنے کیلیے جدید کٹرز اور ڈرل مشینوں کا استعمال کیا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ اس کے حامل ٹیکنالوجی آلات میں سرچ کیمرے، زندگی کا پتہ لگانے والاآلہ لائف ڈیٹیکٹر، بیٹری وہائیڈرولک اسپیڈی کٹر و جیکز، ہائی پاورڈرل اور ریڈار شامل ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ لائف ڈیٹیکٹر کے ساتھ سینسر پر مشتمل نظام ہوتا ہے جو ملبے کے نیچے موجود زندہ فردکے دل کی دھڑکن یا آواز سے اس کی زندگی کی نشاندہی کرتاہے، ریڈار اور کیمرے بھی زندگی کی علامت ظاہر کرنے میں استعمال ہوتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اس ٹیکنالوجی کے زندہ لوگوں کو ملبہ سے نکالا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • برکس بزنس فورم کا آغاز، ڈیجیٹل معیشت سمیت مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال
  • ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے، ساقی!
  • لیاری، ملبے تلے دبے افراد کی نشاندہی کیلیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
  • حضرت علی الہجویری المعروف داتا گنج بخش ؒ کے مزار پر سالانہ غسل 
  • لاہور کے ایک ٹرسٹ اسپتال کا سالانہ 36 لاکھ زکوٰۃ فنڈ لینے سے انکار
  • امن کے لیے انصاف، مکالمہ اور انسانی وقار کو ترجیح دی جائے، چیئرمین سینیٹ کی عالمی برادری سے اپیل
  • عالمی امن کانفرنس کا انعقاد بین المذاہب ہم آہنگی اور امن کے لیے پاکستان کے عزم کا مظہر ہے،چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی
  • دربار حضرت داتا گنج بخشؒ کے سالانہ غسل کی تقریب
  • حریت کانفرنس آزاد کشمیر کے رہنمائوں کی کراچی میں اہم پریس کانفرنس
  • ایف پی سی سی آئی صدر کو عہدے میں ایک سال کی توسیع ملنے پر مبارکباد