حکومت مؤثر میڈیکل تعلیم کے فروغ کے لیے پُرعزم ہے، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ، سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آج میڈیکل ایجوکیشن پر کمیٹی کے 5ویں اجلاس کی صدارت کی۔
اجلاس میں وفاقی وزیر صحت، وزیر مملکت صحت، ایس اے پی ایم جناب طارق باجوہ، وفاقی سیکرٹری صحت، پی ایم اینڈ ڈی سی کے صدر، سی پی ایس پی کے نائب صدر، ایچ ای سی کے حکام، اور معروف طبی اداروں کے سربراہان نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں:وزیر اعلیٰ پنجاب کی میو اسپتال آمد، مریضوں کی شکایات پر میڈیکل سپرنٹینڈنٹ برطرف
کمیٹی نے پرائیویٹ میڈیکل کالجوں میں فیس ریگولیشن اور ریشنلائزیشن پر تبادلہ خیال کیا، جس کا مقصد طلبہ کے لیے انصاف اور اداروں کے لیے قابل عمل ہونا یقینی بنانا تھا۔
کمیٹی نے فیس کے ڈھانچے میں اصلاحات کا بھی جائزہ لیا۔ وسیع مشاورت کے بعد کمیٹی نے ٹیوشن فیس کی حد 1.
یہ بھی پڑھیں:مصطفیٰ عامر کے بعد از تدفین پوسٹ مارٹم کے لیے 3 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل
ڈی پی ایم نے پاکستان کے ہیلتھ کیئر سیکٹر کو بہتر بنانے میں اس کے کلیدی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے شفاف پالیسیوں، بہتر تربیتی معیارات اور طلبہ اور اداروں کے لیے یکساں مواقع کے ذریعے طبی تعلیم مؤثر کرنے کے حکومت کے عزم پر زور دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار میڈیکل ایجوکیشن کمیٹیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار اداروں کے کے لیے
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔