WE News:
2025-07-26@01:31:06 GMT

شیر افضل مروت پی ٹی آئی میں جلد واپسی کے لیے پرامید کیوں؟

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

شیر افضل مروت پی ٹی آئی میں جلد واپسی کے لیے پرامید کیوں؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما شیر افضل مروت 3 مرتبہ نکالے جانے کے باوجود پارٹی میں جلد ہی دوبارہ شامل کرلیے جانے کے حوالے سے پرامید ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شیر افضل مروت پی ٹی آئی میں واپس آنے کے لیے تیار، شرط بھی بتادی

نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت کا کہنا  تھا کہ پی ٹی آئی کے لیے مسقتبل میں نئی آزمائیشیں آنے والی ہیں لہٰذا وہ کچھ ہی عرصے میں پارٹی کے ’سابقہ سے موجودہ‘ رہنما بن جائیں گے۔

تحریک انصاف کے سابق رہنما نے کہا کہ میں پی ٹی آئی میں ایک سال کے دوران 3 مرتبہ سابق ہوچکا ہوں لیکن اب میرے ساتھ لگنے والا سابقہ رہنما کا صیغہ ہٹنے میں دیر نہیں لگے گی۔

شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ جو لوگ پارٹی یا لیڈر سے غداری کریں عوام انہیں پسند نہیں کرتے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فارورڈ بلاک بنانے والے وقتی ضرورت تو پوری کرسکتے ہیں لیکن  دور رس نتائج ان کے حق میں نہیں آئیں گے۔

مزید پڑھیے: مجھے پارٹی سے کیوں نکالا گیا؟ شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کردیا

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور سے متعلق سوال پر شیرافضل مروت نے کہا پارٹی کے لیے گنڈاپور نے بڑا کردار ادا کیا اور اللہ نہ کرے کہ ان سے (وزارت عالیہ کی) کرسی چھینی جائے۔

شیر افضل مروت نے کہا کہ علی امین گنڈاپور خوشامدی نہیں ہیں اور ان کا قصور بس اتنا ہے کہ وہ پارٹی کے لیے وہ بھی کرجاتے ہیں جس کا ان سے کہا نہ گیا ہو۔

مزید پڑھیں: ’عمران خان بار بار گمراہ ہوجاتے ہیں، ہر چیز کی حد ہوتی ہے‘، شیر افضل مروت کی بانی پی ٹی آئی پر تنقید

پی ٹی آئی کے سابق رہنما کا کہنا تھا کہ  پی ٹی آئی پہلے ہی انتشار کا شکار ہے اور ایسے میں علی امین گنڈاپور پر وار کرنا دانشمندی نہیں ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج پی ٹی آئی میں جتنے مسائل اور ناکامیاں ہیں اس کی وجہ موجودہ قیادت میں اتفاق کا فقدان ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سابق رہنما پی ٹی آئی شیر افضل مروت شیر افضل مروت شیر افضل مروت کی تحریک انصاف میں واپسی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سابق رہنما پی ٹی ا ئی شیر افضل مروت شیر افضل مروت پی ٹی ا ئی میں شیر افضل مروت کہنا تھا کہ کے لیے

پڑھیں:

بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن

اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دہشتگردی، کشمیر، فاٹا کے انضمام اور سود کے خاتمے سے متعلق حکومت کی پالیسیوں پر اپنے تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ 11 ستمبر کے بعد نہیں بلکہ 40 سال سے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ علما کی جانب سے امریکا کے افغانستان پر قبضے کے باوجود پاکستان میں مسلح جدوجہد کو ناجائز قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوج نے مسلح جدوجہد کرنے والوں کے خلاف کئی آپریشن کیے، جن کی وجہ سے آج بھی لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب دوبارہ لوگوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ شہر خالی کر دیے جائیں، اور سوال اٹھایا کہ جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ واپس کیسے آئیں گے۔ انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے میں سیاسی ارادے کی کمی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کو 4 گھنٹے میں شکست دے دی گئی لیکن دہشتگردی کو 40 سال سے شکست کیوں نہیں دی جا سکی۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمن نے بھی 28 اگست کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کردی

کشمیر کے حوالے سے انہوں نے پاکستان کی پالیسی پر نکتہ چینی کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان مسلسل پیچھے ہٹتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے کردار اور کشمیر کمیٹی کی صدارت کے حوالے سے کہا کہ انہیں کہا جاتا تھا کہ انہوں نے کشمیر کمیٹی کے لیے کیا کچھ کیا، لیکن اب کئی برس سے وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نہیں، تو سوال اٹھتا ہے کہ اب کیا کیا گیا؟

انہوں نے کشمیر کی 3 حصوں میں تقسیم، جنرل پرویز مشرف کے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے اور 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے پر قرارداد میں اس کا ذکر شامل نہ ہونے پر سوالات اٹھائے۔ فاٹا کے انضمام پر بھی حکومت کی حالیہ پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ فاٹا کے لوگوں پر فوج اور طالبان دونوں کے ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔

فلسطینی حماس کے رہنما خالد مشعل کے فون کال کا ذکر کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر پاکستان جنگ میں مدد نہیں کر سکتا تو کم از کم انسانی امداد میں کردار ادا کرے۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو الیکشن بروقت ہو جاتے، مولانا فضل الرحمن

سود کے خاتمے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا اور مزید 22 نکات پر مزید تجاویز دیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی ہے اور آئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستور میں شامل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر وہ اپنے وعدے پر عمل نہ کرے تو عدالت جانے کے لیے تیار رہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہو جائے گی، اور آئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پر عمل درآمد لازمی ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت جمیعت علمائے اسلام سود فلسطینی حماس کشمیر کشمیرکمیٹی ملی یکجہتی کونسل مولانا فضل الرحمن

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں قحط کا اعلان کیوں نہیں ہو رہا؟
  • پاکستان اور مصر کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ پر اتفاق
  • امریکا جانے والے غیر ملکیوں پر 250 ڈالر کی اضافی ویزا فیس عائد
  • حسان نیازی پتلون لہرانے کے کیس میں جیل ہے تو علیمہ خان کا بیٹاکس طرح آزاد گھوم رہاہے ، وہ بھی اسی ویڈیو میں تھا: شیر افضل مروت 
  • امریکا آنیوالے تمام غیر ملکیوں کو اب 250 ڈالرز اضافی ویزا فیس دینا ہوگی
  • ماحول دوست توانائی کی طرف سفر سے واپسی ناممکن، یو این چیف
  • معاشرتی سختیوں کی نظرایک اور دوہرا قتل!
  • سابق گورنر پنجاب اور تحریک انصاف کے سینئر رہنما میاں اظہر انتقال کر گئے، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کا اظہار افسوس
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • پی ٹی آئی میں علیمہ خانم سے بڑا کوئی غدار نہیں، پارٹی کا شیرازہ بکھیر دیا. شیر افضل مروت کا الزام