سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمہ؛ صحافی وحید مراد کو رہا کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
اسلام آباد:ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے صحافی وحید مراد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
سائبر کرائم ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں عدالت نے 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تاہم درخواست گزار کی استدعا پر عدالت نے مچلکے کم کرکے 20 ہزار کر دیے۔
صحافی وحید مراد کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ایف آئی اے کی جانب سے جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے دو دن میں کیا میٹریل حاصل کیا ہے؟ ایف آئی اے نے بتایا کہ ان کو مختلف پوسٹ دکھائی گئیں جو ریکارڈ پر بھی لگا دی گئیں ہیں۔
وکیل ایمان مزاری نے دلائل میں کہا کہ جن پوسٹوں کے حوالے سے کہا جا رہا ہے وہ وحید مراد کی نہیں ہیں، ایک پوسٹ اختر مینگل کی ہے جو ان کا بیان ہے۔
دلائل کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے صحافی وحید مراد کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
Post Views: 1.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: صحافی وحید مراد
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
 
 انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
 
 انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔