سابق سیکریٹری خارجہ نجم الدین اے شیخ انتقال کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
پاکستان کے سابق سیکریٹری خارجہ نجم الدین اے شیخ 85 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہاکہ انتہائی افسوس کے ساتھ وزارت خارجہ نجم الدین اے شیخ کی وفات کا اعلان کرتی ہے، وہ ایک ممتاز سفارتکار تھے جو پاکستان کے سیکریٹری خارجہ رہے۔
یہ بھی پڑھیں سابق بیوروکریٹ اور سفارتکار رستم شاہ مہمند انتقال کرگئے
انہوں نے بتایا کہ نجم الدین اے شیخ آج صبح کراچی میں 85 برس کی عمر میں خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
ترجمان کے مطابق نجم الدین اے شیخ جامعہ سندھ اور ٹفٹس یونیورسٹی کے فلیچر اسکول آف لا اینڈ ڈپلومیسی کے فارغ التحصیل تھے، انہوں نے تقریباً 4 دہائیوں تک غیر معمولی عزم اور امتیاز کے ساتھ پاکستان کی خدمت کی۔
شفقت علی خان نے کہاکہ ان کے شاندار سفارتی کیریئر میں جرمنی، کینیڈا، امریکا اور ایران میں بطور سفیر تقرریاں شامل تھیں، ان تقرریوں میں انہوں نے پاکستان کے سفارتی مفادات کو مؤثر انداز میں آگے بڑھایا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ بطور سیکریٹری خارجہ انہوں نے قائدانہ بصیرت کا مظاہرہ کیا، نجم الدین اے شیخ نے خارجہ پالیسی کو حکمت عملی کے ساتھ تشکیل دیا اور آنے والی نسلوں کے سفارتکاروں کی رہنمائی کی۔
انہوں نے کہاکہ نجم الدین اے شیخ اپنی غیر معمولی سفارتی مہارت کے لیے مشہور تھے، وہ بین الاقوامی تعاون، علاقائی استحکام اور انسانی حقوق کے ایک مخلص داعی تھے۔
ترجمان نے کہاکہ ان کی خدمات کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بے حد عزت و احترام حاصل تھا۔ ان کے ساتھی و ہم منصب ان کی دیانت، پیشہ ورانہ مہارت اور پاکستان کے لیے بے لوث وابستگی کے معترف تھے۔
ترجمان نے کہاکہ سفارتی خدمات سے ہٹ کر وہ انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز، اسلام آباد کے بورڈ آف گورنرز کے رکن رہے، وہ سندھ کونسل آف فارن ریلیشنز کے بانی اراکین میں شامل تھے۔
ترجمان نے کہاکہ وزارت خارجہ ان کے اہل خانہ، دوستوں اور ان تمام افراد سے دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں سابق چیئرمین پی سی بی و سفارتکار شہریار خان انتقال کرگئے، پی سی بی کا اظہار افسوس
شفقت علی خان نے کہاکہ وہ ان کے ساتھ کام کرنے اور انہیں جاننے کا اعزاز رکھتے تھے، ان کی خدمت اور قیادت کی میراث آنے والی نسلوں کے لیے ایک مشعلِ راہ بنی رہے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انتقال دفتر خارجہ سابق سیکریٹری خارجہ شفقت علی خان نجم الدین اے شیخ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انتقال دفتر خارجہ سابق سیکریٹری خارجہ شفقت علی خان نجم الدین اے شیخ وی نیوز نجم الدین اے شیخ سیکریٹری خارجہ انتقال کرگئے شفقت علی خان پاکستان کے انہوں نے نے کہاکہ کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
ہمارے ڈرونز اور نام کیوجہ سے نتین یاہو کا مشتعل ہونا ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے، انصارالله
الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں نصر الدین عامر کا کہنا تھا کہ انسانی جرائم پر عالمی ضمیر کی خاموشی، صیہونی رژیم کو مزید انسانیت سوز اقدامات کے ارتکاب پر اُکساتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے ڈپٹی میڈیا انچارج "نصر الدین عامر" نے کہا کہ ہمارے ڈرونز اور نام کی وجہ سے "نتین یاہو" کا مشتعل ہونا، ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے۔ نصر الدین عامر نے ان خیالات کا اظہار الجزیرہ سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ نتین یاہو ہمارا دشمن ہے اور ہم ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ اپنے دشمن کو پریشان رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ "یافا"، مقبوضہ فلسطین کا ایک شہر ہے، جسے ہم نے اپنے ایک ڈرون کے نام کے طور پر تجویز کیا۔ ڈرون کا نام یافا رکھنے کے لئے ہم نے "حماس" کے عسکری ونگ "القسام بریگیڈ" کے ایک شہید کمانڈر سے مشاورت بھی کی۔ انصارالله کے ڈپٹی میڈیا انچارج نے اس بات کی وضاحت کی کہ نتین یاہو ایک جنگی مجرم ہے۔ اسے دوسروں کو دھمکیاں نہیں دینی چاہیئں، بلکہ اس انسانی مجرم کا ٹرائل ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی جرائم پر عالمی ضمیر کی خاموشی، صیہونی رژیم کو مزید انسانیت سوز اقدامات کے ارتکاب پر اُکساتی ہے۔
نصر الدین عامر ہی نے آج صبح BBC سے گفتگو میں کہا کہ فلسطینی عوام کی مدد یمنی قوم کی خواہش ہے، جسے ہمارے قائدین نے غزہ کی پٹی میں عملی صورت میں انجام دیا۔ ہماری عوام ہر ہفتے لاکھوں کی تعداد میں چوراہوں و شاہراہوں پر مظاہرے کرتی ہے۔ وہ فلسطینی عوام کی مدد کے خواہاں ہیں۔ تمام عرب و مسلم اقوام، فلسطینیوں کی مدد کرنا چاہتی ہیں، لیکن اُن کی حکومتیں اس کام میں حائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ساری دنیا کا یہ اخلاقی، انسانی و مذہبی فریضہ ہے کہ وہ فلسطینیوں کی مدد کریں اور بے گناہ لوگوں کا قتل عام بند کروائیں۔ انصارالله کے ڈپٹی میڈیا انچارج نے کہا کہ یمن سے فلسطین کی مدد کا سوال نہیں پوچھنا چاہیئے بلکہ دیگر اقوام سے پوچھنا چاہیئے کہ وہ کیوں فلسطین کی مدد نہیں کر رہیں۔ اگر اس خطے میں رہنے والے تمام لوگ اپنی صلاحیت کے مطابق فلسطینی عوام کی مدد کے لیے آگے بڑھتے تو غزہ کی پٹی و یمن میں ہمیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتے۔