WE News:
2025-11-04@04:40:14 GMT

سابق سیکریٹری خارجہ نجم الدین اے شیخ انتقال کرگئے

اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT

سابق سیکریٹری خارجہ نجم الدین اے شیخ انتقال کرگئے

پاکستان کے سابق سیکریٹری خارجہ نجم الدین اے شیخ 85 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہاکہ انتہائی افسوس کے ساتھ وزارت خارجہ نجم الدین اے شیخ کی وفات کا اعلان کرتی ہے، وہ ایک ممتاز سفارتکار تھے جو پاکستان کے سیکریٹری خارجہ رہے۔

یہ بھی پڑھیں سابق بیوروکریٹ اور سفارتکار رستم شاہ مہمند انتقال کرگئے

انہوں نے بتایا کہ نجم الدین اے شیخ آج صبح کراچی میں 85 برس کی عمر میں خالقِ حقیقی سے جا ملے۔

ترجمان کے مطابق نجم الدین اے شیخ جامعہ سندھ اور ٹفٹس یونیورسٹی کے فلیچر اسکول آف لا اینڈ ڈپلومیسی کے فارغ التحصیل تھے، انہوں نے تقریباً 4 دہائیوں تک غیر معمولی عزم اور امتیاز کے ساتھ پاکستان کی خدمت کی۔

شفقت علی خان نے کہاکہ ان کے شاندار سفارتی کیریئر میں جرمنی، کینیڈا، امریکا اور ایران میں بطور سفیر تقرریاں شامل تھیں، ان تقرریوں میں انہوں نے پاکستان کے سفارتی مفادات کو مؤثر انداز میں آگے بڑھایا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ بطور سیکریٹری خارجہ انہوں نے قائدانہ بصیرت کا مظاہرہ کیا، نجم الدین اے شیخ نے خارجہ پالیسی کو حکمت عملی کے ساتھ تشکیل دیا اور آنے والی نسلوں کے سفارتکاروں کی رہنمائی کی۔

انہوں نے کہاکہ نجم الدین اے شیخ اپنی غیر معمولی سفارتی مہارت کے لیے مشہور تھے، وہ بین الاقوامی تعاون، علاقائی استحکام اور انسانی حقوق کے ایک مخلص داعی تھے۔

ترجمان نے کہاکہ ان کی خدمات کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بے حد عزت و احترام حاصل تھا۔ ان کے ساتھی و ہم منصب ان کی دیانت، پیشہ ورانہ مہارت اور پاکستان کے لیے بے لوث وابستگی کے معترف تھے۔

ترجمان نے کہاکہ سفارتی خدمات سے ہٹ کر وہ انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز، اسلام آباد کے بورڈ آف گورنرز کے رکن رہے، وہ سندھ کونسل آف فارن ریلیشنز کے بانی اراکین میں شامل تھے۔

ترجمان نے کہاکہ وزارت خارجہ ان کے اہل خانہ، دوستوں اور ان تمام افراد سے دلی تعزیت کا اظہار کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں سابق چیئرمین پی سی بی و سفارتکار شہریار خان انتقال کرگئے، پی سی بی کا اظہار افسوس

شفقت علی خان نے کہاکہ وہ ان کے ساتھ کام کرنے اور انہیں جاننے کا اعزاز رکھتے تھے، ان کی خدمت اور قیادت کی میراث آنے والی نسلوں کے لیے ایک مشعلِ راہ بنی رہے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انتقال دفتر خارجہ سابق سیکریٹری خارجہ شفقت علی خان نجم الدین اے شیخ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انتقال دفتر خارجہ سابق سیکریٹری خارجہ شفقت علی خان نجم الدین اے شیخ وی نیوز نجم الدین اے شیخ سیکریٹری خارجہ انتقال کرگئے شفقت علی خان پاکستان کے انہوں نے نے کہاکہ کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کیا ہے اور اس کے اثرات کیا ہوں گے؟

سیاسی حلقوں میں ایک مرتبہ پھر سے آئینی ترمیم کی باتیں ہورہی ہیں، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کے مطابق مجوزہ آئینی ترمیم میں درج تجاویز کے مطابق آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی، ججوں کے تبادلے کا اختیار، این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ، آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے معاملات وفاق کو واپس دینا اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری پر ڈیڈلاک ختم کرنا ہے۔

’وی نیوز‘ نے قانونی ماہرین سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی حکومت اور پیپلز پارٹی کی جانب سے آئینی ترمیم کے ذریعے کون سے اختیارات حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے؟

مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے کی جائےگی، کسی کے لیے گھبرانے کی بات نہیں، رانا ثنااللہ

پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سابق سربراہ حسن رضا پاشا نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے عدلیہ سے متعلق مجوزہ حکومتی اقدامات پر اپنے تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا اور کہاکہ اطلاعات کے مطابق حکومت ایگزیکٹو مجسٹریٹس کا نظام دوبارہ متعارف کرانے جا رہی ہے جو ماضی میں ختم کیے جا چکے تھے۔

انہوں نے کہاکہ 1973 کے آئین کے تحت عدلیہ اور انتظامیہ کو علیحدہ رکھا گیا تھا تاکہ عدلیہ آزاد اور غیر جانبدار حیثیت میں کام کر سکے، لیکن اب اگر حکومت ان حدود کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتی ہے تو یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے منافی تصور ہوگا۔

حسن رضا پاشا نے کہاکہ اگر کسی نئے قانون کے تحت حکومت کو عدالتی ٹرائل یا جوڈیشل امور میں براہِ راست مداخلت کا اختیار دیا گیا تو یہ نہ صرف عدلیہ کی آزادی کے لیے خطرناک ہوگا بلکہ اس سے عدالتی نظام پر عوامی اعتماد کو بھی نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ججز کی تقرری، تبادلوں اور تعیناتیوں کے حوالے سے آئین میں پہلے سے واضح طریقہ کار موجود ہے۔ آئین کے مطابق وزیراعظم، چیف جسٹس آف پاکستان اور متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی باہمی مشاورت سے ہی کسی جج کا تبادلہ یا تقرری ممکن ہے۔

’اگر حکومت اس میں ترمیم کرکے جج کی مرضی یا رضامندی کو ختم کرنا چاہتی ہے تو یہ آئینی اور قانونی لحاظ سے ایک سنگین مسئلہ پیدا کرے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں ججز کے تبادلوں کے چند معاملات، جیسے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج کو لاہور ہائیکورٹ میں بھیجنے اور دیگر صوبوں سے ججز کی تعیناتی کے فیصلے پہلے ہی بار اور عدلیہ کے درمیان بحث کا باعث بنے ہیں، ایسے میں کسی بھی ترمیم سے مزید تنازع کھڑا ہو سکتا ہے۔

حسن رضا پاشا نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ ججز کی ٹرانسفر اور پوسٹنگ دیگر سرکاری محکموں کی طرح ایک معمول کی انتظامی کارروائی ہو سکتی ہے، لیکن عدلیہ کے حساس کردار کے پیش نظر اس میں شفافیت، میرٹ اور جج کی رضامندی لازمی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ کسی جج کو محض ناپسندیدگی یا ذاتی اختلاف کی بنیاد پر ہٹانا یا تبدیل کرنا عدالتی آزادی کے منافی ہوگا۔

انہوں نے مطالبہ کیاکہ حکومت کو ایک واضح پالیسی بنانی چاہیے تاکہ ججز کی تعیناتی یا تبادلوں کے عمل میں کسی قسم کی جانبداری یا سیاسی اثر و رسوخ شامل نہ ہو۔

ساتھ ہی انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیاکہ اگر ججوں کی رضامندی کا اصول ختم کر دیا گیا تو عدلیہ میں عدم تحفظ اور بے چینی کی فضا پیدا ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ عدلیہ کو سیاست یا انتقامی عمل سے دور رکھا جائے، کیونکہ یہ ادارہ ریاست کا ستون ہے اور اس کی غیرجانبداری ہی جمہوریت اور انصاف کے نظام کی بنیاد ہے۔

سابق نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو کی بیان کردہ مجوزہ آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی، ججوں کے تبادلوں کا اختیار اور آرٹیکل 243 میں ترمیم جیسی تجاویز شامل ہیں۔

انہوں نے کہاکہ یہ تجاویز بظاہر اصلاحات کا لبادہ رکھتی ہیں مگر ان کے اثرات عدلیہ کی آزادی اور آئینی توازن پر انتہائی خطرناک ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اس نظام کی واپسی ہے جس میں انتظامیہ اور عدلیہ کی حدود خلط ملط ہو جاتی تھیں۔ ججوں کے تبادلے کا اختیار کسی غیر عدالتی اتھارٹی کو دینا ناقابلِ قبول ہے۔ ججوں کا ان کی مرضی کے بغیر تبادلہ عدلیہ کی آزادی پر براہِ راست حملہ ہے۔

عمران شفیق نے کہاکہ آئینی عدالت دراصل سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کی ایک غیر ضروری توسیع ہے، جو عدلیہ کے اندر تقسیم اور دباؤ پیدا کرے گی۔ ایسی عدالت عدلیہ کے چند ارکان کو خصوصی مراعات دے کر باقی ججوں سے الگ حیثیت دینے کے مترادف ہے، جو ایک طرح کی ادارہ جاتی رشوت اور داخلی تقسیم ہے۔

مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم: فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی بنانے کے لیے آرٹیکل 243 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہاکہ آئین میں کسی بھی ترمیم کا مقصد اداروں کو مضبوط بنانا ہونا چاہیے، ان کی حدود کمزور کرنا نہیں، عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہ آئینی ہو سکتا ہے، نہ جمہوری۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی ترمیم پیپلز پارٹی حسن رضا پاشا حکومت پاکستان مشاورتی عمل وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کیا ہے اور اس کے اثرات کیا ہوں گے؟
  • دنیا کے معمر ترین سابق اولمپک چیمپئن چارلس کوست 101 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
  • شکارپور:سابق وزیردفاع آفتاب شعبان میرانی کراچی میں انتقال کرگئے
  • جماعت اسلامی کے رکن محمد حمید انتقال کرگئے
  • سابق وزیراعلیٰ سندھ آفتاب شعبان میرانی کا انتقال: زرداری،  شہباز‘مراد شاہ کا افسوس
  • سابق وزیراعلی سندھ آفتاب شعبان میرانی انتقال کرگئے،صدر مملکت کا اظہار تعزیت
  • سابق وزیراعلیٰ سندھ آفتاب شعبان میرانی کراچی میں انتقال کرگئے
  • سابق وزیراعلیٰ سندھ آفتاب شعبان میرانی انتقال کرگئے
  • سابق وزیر دفاع اور پیپلز پارٹی کے رہنما آفتاب شعبان میرانی انتقال کر گئے
  • مبلغ کو علم کے میدان میں مضبوط ہونا چاہیے، ڈاکٹر حسین محی الدین قادری