اسٹیٹ بینک کی سہ ماہی ادائیگیوں کی تفصیل سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے سہ ماہ ادائیگیوں کی تفصیلات جاری کردیں۔
کراچی سے جاری اعلامیے کے مطابق مالی سال 25-2024ء کی دوسری سہ ماہی میں کمرشل اور مائیکرو نانس بینک برانچوں کے نیٹ ورک میں1249 کا اضافہ ہوا ہے۔
ایس بی پی اعلامیے کے مطابق مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے اختتام پر کمرشل اور مائیکرو فنانس بینک برانچوں کا نیٹ ورک 19 ہزار 910 رہا۔
اعلامیے کے مطابق ملک کا اےٹی ایم نیٹ ورک 349 مشینوں کے اضافے سے 19 ہزار 519 مشینز کا ہوگیا۔
ایس بی پی اعلامیے کے مطابق مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں پی او ایس نیٹ ورک سسمز 19 ہزار 422 بڑھ گئے ہیں، جس کے بعد نیٹ ورک مشنز کی تعداد 1 لاکھ51 ہزار 646 مشینوں تک پہنچ گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق مالی سال 2025ء کی دوسری سہ ماہی میں 3 لاکھ 30 ہزار روپے کی بڑی ادائیگیاں ہوئیں یعنی 16 لاکھ 32 ہزار 600 ارب کی بڑی ادائیگیاں ہوئی۔
ایس بی پی اعلامیے کے مطابق دوسری سہ ماہی میں بڑی ادائیگیوں کی تعداد 18 اعشاریہ 75 فیصد اور مالیت 3 فیصد بڑھی، دوسری سہ میں 2 اعشاریہ 14 ارب روپے ریٹیل ادائیگیاں ہوئیں۔
اعلامیے کے مطابق دوسری سہ میں ریٹیل ادائیگیوں کا حجم 10 فیصد بڑھا، اکتوبر سے دسمبر تک 1 لاکھ 53 ہزار 639 ارب روپےکی ریٹیل ادائیگیاں ہوئیں، ادائیگیوں کی مالیت 12 اعشاریہ 4 فیصد بڑھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: دوسری سہ ماہی میں کی دوسری سہ ماہی ادائیگیوں کی ایس بی پی نیٹ ورک
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟ مکمل تفصیل جانئے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )بھارت نے مقبوضہ کشمیرکے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کو بہانہ بنا کر پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور اٹاری چیک پوسٹ بند کرنےکا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ طاس معاہدہ (Indus Waters Treaty) ایک تاریخی معاہدہ ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے لیے کیا گیا تھا تاکہ پانی کے مسائل پر کوئی جنگ یا تنازع نہ ہو۔زرعی ملک ہونے کے ناطے پاکستان میں فصلوں کی کاشت کا زیادہ تر دارومدار دریاؤں سے پانی کی آمد پر ہوتا ہے۔ایسے میں سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے لیے کافی اہم ہے۔
واہگہ بارڈر پہلے کتنی مرتبہ بند ہو چکاہے ؟ جانئے
اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اُس وقت پیش آئی جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی اور 19ستمبر 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔
اس معاہدے کے تحت انڈس بیسن سے ہر سال آنے والے مجموعی طور پر 168 ملین ایکڑ فٹ پانی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا جس میں تین مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب سے آنے والے 80 فیصد پانی پر پاکستان کاحق تسلیم کیا گیا جو 133 ملین ایکڑ فٹ بنتا ہےجبکہ بھارت کو مشرقی دریاؤں جیسے راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول دے دیا گیا۔
سابق کرکٹر اور کمنٹیٹر انتقال کر گئے
چوں کہ مغربی دریاؤں میں سے کئی کا منبع بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں تھا، اس لیے بھارت کو 3 اعشاریہ 6 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے اور محدود حد تک آب پاشی اور بجلی کی پیداوار کی اجازت بھی دی گئی لیکن بھارت نے معاہدے کی اس شق کو پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا۔بھارت کی طرف سے ماضی میں متعدد بار اس معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور پاکستانی دریاؤں پر پن بجلی منصوبے تعمیر کرکے پاکستان آنے والے پانی کو متاثر کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ تین سال سے بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس بھی نہیں ہو سکا، دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر کمشنرز کا آخری اجلاس 30 اور 31 مئی 2022کو نئی دہلی میں ہوا تھا۔ذرائع کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے تحت سال میں دونوں ملکوں کے کمشنرز کا اجلاس ایک بار ہو نا ضروری ہے۔
پیر پگارا کا فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار، حر جماعت کو دفاع کیلئے تیار رہنے کا حکم
وزارت آبی وسائل کے ذرائع کا بتانا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے جسے بھارت یک طرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 1960 کا سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا، معاہدے میں کوئی تبدیلی دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔
پہلگام واقعے پر بھارتی اقدامات کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوگا۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھارتی اقدامات کے خاطر خواہ جواب کا فیصلہ کیا جائےگا۔
بھارت نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنایا، سکیم کے تحت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے: مشاہد حسین سید
خواجہ آصف کے مطابق بھارت نے جو ایشو اٹھائے ہیں وہ میٹنگ میں ڈسکس کریں گے، بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کرسکتا، معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر بھی شامل ہیں۔
مزید :